کشمیر میں فون لائن، انٹرنیٹ، نیوز چینل بند کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر

کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا کے ذریعے دائر عرضی میں ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کرنے اور عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنماؤں کو رہا کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔

کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا کے ذریعے دائر عرضی میں ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کرنے اور عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنماؤں کو رہا کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹائے جانے کے بعد مبینہ طور پر لگائی گئی پابندی اور دیگر رجعت پسند فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے اور جمعرات کو اس پر جلد سماعت کے لئے اس کا ذکر کیا۔

عرضی میں انہوں نے ‘ کرفیو / پابندی ‘ واپس لینے کے ساتھ ہی فون لائن، انٹرنیٹ اور نیوز چینلوں کو بند کئے جانے جیسے مبینہ رجعت پسند اقدام کو ہٹائے جانے کی مانگ کی ہے۔

انہوں نے حراست میں رکھے گئے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے دوسرے رہنماؤں کی رہائی کے لئے بھی سپریم کورٹ سے ہدایت دینے کی مانگ کی ہے۔کانگریس کارکن نے ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کی بھی مانگ کی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے قدم آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے جسٹس این وی رمنا کے سامنے جب اس معاملے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس رنجن گگوئی کے سامنے رکھا جائے‌گا اور وہ مناسب حکم جاری کریں‌گے۔غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹائے جانے کے بعد سے وہاں پر فون، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن کے دیگر ذرائع کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا اس لئے کیا ہے تاکہ وہاں کوئی تشدد کے واقعات نہ ہوں۔

حالانکہ کشمیری لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے حقوق پر حملہ ہے، ان کو اپنے خیالات کا ظہار نہیں کرنے دیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت اپنے فیصلے کو زبردستی ان پر تھوپ رہی ہے۔ہندوستان کے دیگر حصوں میں رہ رہے جموں و کشمیر کے لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کئی دنوں سے وہ لوگ اپنی فیملی والوں سے بات نہیں کر پائے ہیں، ان کو نہیں پتا ہے کہ وہ کس حال میں رہ رہے ہیں۔

حزب مخالف اس مدعے کو لےکر مودی حکومت کی کافی تنقید کر رہا ہے لیکن حکومت اس پر مصر ہے کہ حالات نارمل ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ پھر سے کھول دئے جائیں‌گے۔ذرائع ابلاغ بند کرنے کے علاوہ جموں و کشمیر کے کئی بڑے رہنماؤں اور کارکنوں  کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ حراست میں لئے گئے لوگوں کی تعداد 500 سے بھی زیادہ ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)