’انقلاب زندہ باد‘کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ پولیس کارروائی کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔
نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباکے ایک گروپ نے اپنے ساتھی طلباکے خلاف پولیس کارروائی کی مخالفت کرنے کے لیے سوموار کو یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر شدید سردی میں شرٹ اتار کر مظاہرہ کیا۔‘انقلاب زندہ باد’ کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ ‘پولیس کی بربریت’کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔
نام نہ اجاگر کرنے کی شرط پر ایک ریسرچ اسکالر نے کہا، ‘ہمارے ساتھیوں کو بری طرح سے پیٹا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں نے باتھ روم، لائبریری میں گھس کر لڑکیوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ ہمارااحتجاج دہلی پولیس نامی غنڈوں کے خلاف ہے۔’پولیس کارروائی میں زخمی ہوئیں غزالہ نے کہا، ‘جب پولیس اندر گئی تو ہم یونیورسٹی کے اندر تھے۔ گیٹ نمبر 7 سے لگ بھگ 20 پولیس اہلکار آئے اور پیچھے کے گیٹ سے 50 دوسرے لوگ آئے۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ہم تشدد میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے نہیں سنا۔ انہوں نے عورتوں کو بھی نہیں بخشا۔’
غزالہ کو اتنی بری طرح سے چوٹ لگی تھی کہ جب وہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنی داستاں بیان کرنے لگیں تو بغل میں کھڑی ایک خاتون اپنے آنسو روک نہیں پائیں۔ کچھ طلبا اور مقامی لوگ گاڑیوں کی آمد ورفت کے لیے سڑکوں کو خالی کرا رہے تھے۔واضح ہو کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف اتوار کومظاہرے کے دوران حراست میں لیے گئے50 طلبا کو رہا کردیا گیا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی میں کئی طلبازخمی ہوئے تھے اور کئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اس بیچ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چیف پراکٹر وسیم احمد خان نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ دہلی پولیس کے لوگ بنا اجازت کے جبراً یونیورسٹی میں گھس گئے اور اسٹاف اور طلبا کو پیٹا اور انہیں کیمپس چھوڑنے کے لیے مجبور کیا۔حالاں کہ،پولیس کا کہنا تھاکہ ساؤتھ دہلی میں نیو فرینڈس کالونی کے قریب مظاہرین کے تشدد میں ملوث ہونے کے بعد وہ (پولیس اہلکار)صرف حالات کو قابومیں کرنے کے لیے یونیورسٹی کیمپس میں گھسے تھے۔
یونیورسٹی کی وی سی نجمہ اختر نے پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لائبریری کے اندرموجود طلباکو نکالا گیا اور وہ محفوظ ہیں۔انہوں نے بتایا،‘جامعہ کے طلبا نے اتوار کو کوئی مظاہرہ منعقدنہیں کیاتھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ مظاہرہ آس پاس کے علاقوں کا تھا جہاں وہ جامعہ سے جولینا کی طرف نکلنے والے تھے۔ ان کی پولیس کےساتھ جھڑپ ہوئی اور وہ یونیورسٹی کا گیٹ توڑتے ہوئےکیمپس کے اندر گھس گئے۔’
و ی سی نے کہا کہ ان کے طلباپرتشدد مظاہرے میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی سےکہا، ‘شام میں جب مظاہرہ شروع ہوا تو میرے طلبا نے اس کی اپیل نہیں کی تھی۔ وہ گروپ سے جڑے ہوئے نہیں تھے۔’
(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)