ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی برسی کے موقع پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ ملک کے 81 کروڑ سے زیادہ غریبوں کو پیٹ پالنے کے لیے سرکاری اناج کا محتاج بنا دینے جیسی حالت نہ تو آزادی کا خواب تھا اور نہ ہی ان کے لیے فلاحی آئین بناتے ہوئے ڈاکٹر امبیڈکر نے یہ سوچا تھا، یہ صورتحال بہت افسوسناک ہے۔
بی ایس پی سربراہ مایاوتی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@Mayawati)
نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے بدھ کے روز کہا کہ یہ بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان کے 140 کروڑ لوگوں میں سے 81 کروڑ سے زیادہ لوگ حکومت کے مفت اناج کے محتاج ہیں اور کہا کہ یہ آئین بنانے والوں کا خواب نہیں تھا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کو لکھنؤ میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو ان کی 67 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ نہ مجاہد آزادی اور نہ ہی ہندوستانی آئین کے معمار ڈاکٹر امبیڈکر نے سوچا ہوگا کہ ملک کے 81 کروڑ سے زیادہ غریب لوگ سوچ سکتے ہیں کہ وہ اپنا پیٹ بھرنے کے لیے سرکاری راشن پر انحصار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ملک میں روزی روٹی کی کمی اور مہنگائی کے حملے کی وجہ سے آمدنی اٹھنی بھی نہیں لیکن خرچا روپیہ ہونے کی وجہ سے غریبوں، مزدوروں، چھوٹے تاجروں، کسانوں، متوسط طبقہ سمیت تمام محنت کش معاشرہ کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ آئین کو صحیح طریقے سے نافذ کر کے ان کی حالت اب تک بہت بہتر ہو جانی چاہیے تھی۔
بعد میں مایاوتی نے ٹوئٹ کیا، ‘یہ افسوسناک ہے کہ 81 کروڑ سے زیادہ غریب لوگوں کو سرکاری اناج پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ یہ آزادی کا تصور نہیں تھا، جس کی منصوبہ بندی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے کی تھی، جنہوں نے (ہندوستان کا) آئین لکھا تھا۔
معلوم ہو کہ نریندر مودی حکومت پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت ملک بھر میں 81.35 کروڑ لوگوں کو مفت اناج تقسیم کرتی ہے۔ اس اسکیم کو انتخابات میں گیم چینجر سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ ماہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے پی ایم جی کے وائی اسکیم کو اگلے پانچ سال تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ، 2013 (این ایف ایس اے) کے تحت اہل راشن کارڈ ہولڈروں کو 5 کلو گرام مفت اناج فراہم کرانے کے لیے پی ایم جی کے وائی اسکیم 2020 میں کووڈ وبا کے دوران شروع کی گئی تھی۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بارے میں بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ مختلف ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دبے کچلے اور مظلوم لوگ اپنی دگرگوں حالت سے خوش نہیں ہیں، پھر بھی وہ اتنی ہمت نہیں دکھا پا رہے کہ انتخابات میں احتجاج درج کرا سکیں اور حکومت سازی کے لیے مؤثر کوششیں کر سکیں۔ ایک ایسی حکومت کی جس نے ‘سروجن ہتایہ-سروجن سکھایہ’ کی پالیسی پر اور ملک کے مفاد میں کام کیا۔
مایاوتی نے کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹنگ سے پہلے سیاسی بحث مختلف تھی لیکن انتخابی نتائج اس کے برعکس تھے۔ یہ کیوں اور کیسے ہوا ایک مسئلہ ہے جس پر لوگوں کو غور کرنا چاہیے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں اور اسکیموں کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد غریب، پسماندہ اور ان پڑھ ہے۔ یہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور ملک کے لیے انتہائی تشویش کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کا خواب کیسے دیکھ سکتی ہے۔
مایاوتی نے کہا، ‘زیادہ تر لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات کی کمی سے پریشان ہیں۔ ایسے میں ملک کی ترقی کے دعوے کیسے کیے جا رہے تھے۔ مرکز اور اتر پردیش میں پیسے کی کمی نہیں ہے، پھر بھی لوگ غربت کی زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔ وہ بے روزگاری، غربت اور محرومی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ کیسی ترقی ہے؟’
مایاوتی نے کہا کہ حالات پر افسوس کا اظہار کرنے کے بجائے لوگوں کو انتخابات میں جیت کے لیے اپنے وسائل کو متحرک کرنا چاہیے۔ تنگ نظری ، ذات پات اور فرقہ پرست طاقتیں صحیح دعویدار کو سیاسی اقتدار سے دور رکھنے میں کامیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ختم ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اس کی واضح جھلک نظر آئی۔
انہوں نے کہا، ‘حکمران پارٹیوں نے بہوجن سماج کے لوگوں کو سیاسی اقتدار سے دور رکھا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کمزور طبقات کو نوکریوں میں ریزرویشن اور قانونی حقوق دے کراپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے۔ یہ لوگ خود کفیل نہیں بن سکے جو ڈاکٹر امبیڈکر کی کوشش تھی۔’
انہوں نے کہا کہ بی ایس پی ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات کو اپناتے ہوئے کمزور طبقے کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ بی ایس پی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا اور دبے کچلے لوگوں میں اعتماد پیدا کیا، لیکن ان دنوں بی ایس پی کی ترقی کو روکنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر کے طے کردہ اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں اور لوگ بی جے پی اور کانگریس جیسی جماعتوں پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔