انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کےمطابق میکسیکو مسلسل دوسری بار پہلے نمبر پر ہے جہاں اس سال سات صحافی مارے گئے۔ اس کے بعدہندوستان اور افغانستان کا نمبر آتا ہے جہاں چھ-چھ صحافیوں کو مارا گیا۔
نئی دہلی: انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ(آئی پی آئی)نے بدھ کو کہا کہ سال 2021 میں دنیا بھر میں 45 صحافی مارے گئے ۔
رپورٹ کے مطابق،آئی پی آئی کی سالانہ
ڈیتھ واچ لسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ میکسیکو مسلسل دوسری بار پہلے نمبر پر ہے جہاں اس سال سات صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ اس کے بعد ہندوستان اور افغانستان کا نمبر آتا ہے جہاں چھ-چھ صحافیوں کو مارا گیا۔ اسی طرح ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں تین صحافیوں کو مارا گیا۔
آئی پی آئی کی رپورٹ کے مطابق،یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پریس کی آزادی کو شدید خطرہ لاحق ہے اور دنیا بھر میں صحافی خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
صحافیوں کی قابل رحم حالت ان ممالک میں بھی ہے جن کی پریس فریڈم رینکنگ کافی اچھی ہے، اور جہاں انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آئی پی آئی کے مطابق، جن45 صحافیوں کا قتل ہوا ہے، ان میں سے 28 کو ان کے کام کی وجہ نشانہ بنایا گیا تھا۔وہیں تین صحافی جھڑپ کی کوریج کرتے ہوئے مارے گئے، دو صحافی شہری بدامنی میں مارے گئے اور ایک ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوا۔
ادارے نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ان میں سے 11 معاملوں میں ابھی تفتیش جاری ہے، اس لیے انہیں کام کی وجہ سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے کے باوجود اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
آئی پی آئی نے کہا کہ ان حالات کی وجہ سے یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ صحافت کے پیشے میں شدید خطرہ اور ڈر بنا ہوا ہے۔
اگر خطے کے لحاظ سے ان حملوں کو دیکھیں تو ایشیا پیسیفک کا خطہ صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک دکھائی دیتا ہے،کیونکہ 45 میں سےاکیلے12 صحافیوں کا قتل یہیں ہوا ہے۔ اس میں ہندوستان اور افغانستان کے صحافی بھی شامل ہیں۔
معلوم ہو کہ رواں سال اگست میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد وہاں صحافیوں پر وحشیانہ حملے ہوئے تھے، جن میں متعدد افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا اور کئی اب بھی لاپتہ ہیں یا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئےہیں۔
آئی پی آئی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں مارے گئے چھ صحافیوں میں سے دو کو ان کے کام کی وجہ سے براہ راست قتل کیا گیا۔ ان میں سے ایک آندھرا پردیش میں واقع نیوز ادارے ای وی 5 کے صحافی چنناکیساوولو ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کس طرح ایک پولیس افسر جوئے اور تمباکو کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔ اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد متعلقہ پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا، جس نے بعد میں چنناکیساوولو کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اسی طرح ارندم داس نامی صحافی کی موت ندی سے ہاتھی کو بچانے کی مہم کی کوریج کے دوران ہو گئی۔ اس کے علاوہ ایک ہندوستانی صحافی شہری بدامنی کی کوریج کرتے ہوئے مارا گیا اور مزید دو معاملے زیر تفتیش ہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایسے معاملےسامنے آنے کے باوجود ملزمان کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ اس سال قتل کی 28 وارداتوں میں صرف چھ ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نےکہاکہ انتظامیہ ان معاملوں کی جانچ کرتی ہے ،لیکن ان میں اکثر خامیاں ہوتی ہیں۔