انڈیگو نے 2023 میں ٹرانسپورٹیشن سیکٹر میں خریدے تھے سب سے زیادہ الیکٹورل بانڈ

ہندوستان کی سب سے بڑی ایئر لائن انڈیگواس وقت اپنے سب سے بڑے آپریشنل بحران سے دوچار ہے، جس کے باعث ملک بھر میں فضائی خدمات ایک مجازی تعطل کا شکار ہے۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی نے سوال کیا ہے کہ کیوں انڈیگو کو کووڈ-19 وبائی مرض کے بعد کے سالوں میں ہوا بازی کے شعبے میں عملی طور پر اجارہ داری کی اجازت دی گئی۔

ہندوستان کی سب سے بڑی ایئر لائن انڈیگواس وقت اپنے سب سے بڑے آپریشنل بحران سے دوچار ہے، جس کے باعث ملک بھر میں فضائی خدمات ایک مجازی تعطل کا شکار ہے۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی نے سوال کیا ہے کہ کیوں انڈیگو کو کووڈ-19 وبائی مرض کے بعد کے سالوں میں ہوا بازی کے شعبے میں عملی طور پر اجارہ داری کی اجازت دی گئی۔

برسا منڈا ہوائی اڈے کا ایک منظر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان کی سب سے بڑی ایئر لائن انڈیگو اس وقت اپنے سب سے بڑے آپریشنل بحران سے دوچار ہے، جس کے باعث ملک بھر میں پروازیں ایک مجازی تعطل کا شکار ہیں۔ وہیں، دوسری جانب اس کے سیاسی چندے نے بھی اسے مشکل میں ڈال دیا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے محض ایک سال قبل 2023 میں ایئر لائن کی جانب سےالیکٹورل بانڈ کی بڑی خریداری پر سوال اٹھا رہی ہیں ۔

سال 2024 میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ انٹر گلوب گروپ، جو انڈیگوچلاتا ہے، نے کل 36 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے، جس سے یہ ایئر لائن ٹرانسپورٹ کے سیکٹر میں سیاسی چندے کی سب سے بڑی خریدار بن گئی۔

واضح ہوکہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب یہ اسکیم منسوخ ہو چکی ہے۔

موصولہ جانکاری کے مطابق، انٹر گلوب کے تین اداروں – انٹر گلوب ایوی ایشن، انٹر گلوب ایئر ٹرانسپورٹ، اور انٹر گلوب رئیل اسٹیٹ وینچرز – نے 1 کروڑ روپے فی بانڈ کے کل 36 بانڈ خریدے، جن میں سے 31 بانڈمئی 2019 میں خریدے گئے، جبکہ باقی اکتوبر 2023 میں خریدے گئے۔ اس کے علاوہ انٹر گلوب کے پروموٹر راہل بھاٹیہ نے اپریل 2021 میں اپنی ذاتی صلاحیت میں 20 کروڑ روپے کے 29 بانڈکا ایک اور سیٹ خریدا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھاٹیہ کے تمام بانڈ اس وقت خریدے گئے جب ہوا بازی کا شعبہ کووڈ 19 وبائی امراض سے بری طرح متاثر تھا۔

غور طلب ہے کہ الیکٹورل بانڈ خریدنے والی واحد دوسری ایئر لائن اسپائس جیٹ تھی، جس نے جنوری اور جولائی 2021 کے درمیان 65 لاکھ روپے کے 20 بانڈ خریدے تھے۔

انڈیگو کو اس سیکٹر میں اجارہ داری کی اجازت کیسے دی گئی؟

انڈیگوبحران کے درمیان حزب اختلاف کی پارٹی کانگریس نے سوال کیا ہے کہ انڈیگو جس کا ایوی ایشن مارکیٹ میں 63فیصد حصہ ہے اور اس کے بعد ایئر انڈیا کا مارکیٹ شیئر 13.6فیصد ہے، کو کووڈ-19 کے بعد کے سالوں میں اس شعبے پر عملی طور پر اجارہ داری کی اجازت کیسے دی گئی۔

اپوزیشن پارٹی نے مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈ خریدنے کے بعد انڈیگو کے تئیں غیر ضروری طور پر نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ انڈیگومیں اتھل-پتھل حادثاتی نہیں ہے بلکہ مودی حکومت کی ‘اس سیکٹر میں اجارہ داری قائم کرنے کی انتھک کوششوں’ کا نتیجہ ہے۔

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا، ‘ہندوستانی معیشت کے بہت سے شعبوں میں دوپولی ہے؛ ایئر لائن انڈسٹری بھی ان میں سے ایک ہے۔ لبرلائزیشن اور کھلی معیشت مسابقت پر مبنی ہے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘لوگوں کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ہندوستان میں ایک متحرک اور مسابقتی ایئر لائن انڈسٹری کو صرف دو کھلاڑیوں کے کاروبار میں کیسے اور کیوں محدود کر دیا گیا ہے۔’

اس سلسلے میں کانگریس کے لوک سبھا ایم پی ششی کانت سینتھل نے ایک پریس کانفرنس کی اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ انڈیگو کو مسافروں کے لیے افراتفری پیدا کرنے کی اجازت دے رہی ہے، جبکہ ایئر لائن نے دو سال قبل جنوری 2024 میں جاری کردہ نئی فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لمٹ (ایف ڈی ٹی ایل) کو نافذ نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈی ٹی ایل کو صرف جزوی طور پر جولائی 2025 میں نافذ کیا گیا تھا۔ سینتھل نے پوچھا کہ کیا مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر کے رام موہن نائیڈو اس ‘غیرمعمولی بحران’ کی کوئی ذمہ داری قبول کریں گے۔

انہوں نے مزید سوال کیا،’ڈی جی سی اے (ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن) اس بات کو یقینی بنانے میں کیوں ناکام رہا کہ انڈیگو جنوری 2024 میں جاری کیے گئے ، جولائی 2025 سے جزوی طور پر اور 1 نومبر کو مکمل طور پر نافذ کیے گئے ایف ڈی ٹی ایل ضوابط کی تعمیل کرے؟ کیا حکومت نے انڈیگو کوکبھی انتباہ جاری کیا یا مکمل طور پر تعمیل کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا، یا کیا ایئر لائن  کومکمل طور پر نفاذ سے محفوظ  کیا گیا تھا؟’

انڈیگو کے ساتھ بی جے پی کی قربت؟

انڈیگوکو دی گئی نرمی کو الیکٹورل بانڈز سے جوڑتے ہوئے سینتھل نے کہا، ‘ان الیکٹورل بانڈ کے انکشافات کو دیکھتے ہوئے، جس میں ہم نے انٹرگلوب گروپ کے اداروں اور اس کے پروموٹرز کی طرف سے بھاری خریداری دیکھی … کیا بی جے پی کی انڈیگوسے مالی قربت مسافروں کی حفاظت کی قیمت پر دکھائی جانے والی اس غیر معمولی نرمی کی اصل وجہ ہے؟’

انہوں نے مزید کہا، ‘ہم نے ہمیشہ یہ کہا ہے – الیکٹورل بانڈ ایک بہت، بہت، بہت خطرناک چیز ہے۔ یہ کارپوریشنوں کو اپنے کاروبار چلانے کی اجازت دے گا، اور یہ اس کی ایک مثال ہے۔’

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ نے کہا کہ یہ بحران قدرتی ناکامی نہیں ہے بلکہ ‘ بی جے پی حکومت کا ایک متوقع نتیجہ ہے جو کارپوریٹ اتحادیوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو مطمئن کرنے کے لیے مسابقت کو کچلنے، پسندیدہ  لوگوں کو نوازنے اور پوری قومی صنعت کو نئی شکل دینے پر تلی ہوئی ہے۔’

انہوں نے کہا،’بی جے پی حکومت کا اجارہ داریاں قائم کرنے کا جنون ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کے منظر نامے میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اتنے بڑے، اسٹریٹجک لحاظ سے اہم اثاثے بار بار ایک ہی کارپوریٹ گروپ کے پاس کیوں جاتے ہیں؟ مثال کے طور پر، کئی ہوائی اڈے، جو کبھی دوسرے گروپس کے زیر انتظام تھے، مودی کے قریبی دوست، اڈانی گروپ کے حوالے کیے گئے ہیں۔’

سینتھل نے پوچھا،’حکومت اور ایئر لائنز مکمل طور پر لاتعلق ہیں۔ کیا ہوا بازی کے وزیر رام موہن نائیڈو اس غیرمعمولی بحران کی ذمہ داری لیں گے یا عام بیانات کے پیچھے چھپ جائیں گے۔’

انہوں نے مرکزی حکومت کی کارروائی پر ایک وہائٹ پیپر کا بھی مطالبہ کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انڈیگونئے قوانین کی تعمیل کرتا ہے۔