سرکاری زبان سےمتعلق پارلیامانی کمیٹی کے 37ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کے نہیں بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے۔ وقت آ گیا ہے کہ سرکاری زبان ہندی کو ملک کی یکجہتی کا اہم حصہ بنایا جائے۔
نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کےنہیں، بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے ۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق، شاہ نے یہاں سرکاری زبان سے متعلق پارلیامانی کمیٹی کے 37ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت چلانے کا ذریعہ سرکاری زبان ہے اور یہ یقینی طور پر ہندی کی اہمیت کو بڑھائے گا۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ کابینہ کا 70 فیصد ایجنڈہ اب ہندی میں تیار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ سرکاری زبان ہندی کو ملک کی یکجہتی کا ایک اہم حصہ بنایا جائے۔
بیان کے مطابق، انھوں نے کہا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کےنہیں ، بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہندی کو دوسری زبانوں کے الفاظ سے عالمگیر نہیں بنایا جائے گا، تب تک اس کی تشہیر و توسیع نہیں ہوپائےگی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ غیرہندی ریاستوں کے شہری ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کریں تو وہ ‘بھارت کی بھاشا’ میں ہو۔
شاہ نے تین اہم نکات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی رپورٹ کے سیکشن 1 سے 11 میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے جولائی میں اجلاس منعقد کرے۔
شاہ نے کہا کہ دوسرے پہلو کے تحت انہوں نے نویں جماعت تک کے طلبا کو ہندی کا ابتدائی علم فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تیسرے پہلو کے تحت وزیر داخلہ نے ہندی لغت کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ شائع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
اس موقع پر شاہ نے کمیٹی کی رپورٹ کے 11ویں حصے کو اتفاق رائے سے صدر مملکت کو بھیجنے کی منظوری دی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آٹھ شمال مشرقی ریاستوں میں 22000 ہندی اساتذہ کی بھرتی کی گئی ہے۔ نیز، شمال مشرق کی نو آدی واسی برادریوں نے اپنی بولیوں کا رسم الخط دیوناگری میں تبدیل کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ شمال مشرق کی تمام آٹھ ریاستوں نے دسویں جماعت تک کے اسکولوں میں ہندی کو لازمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مرکزی وزرائے مملکت برائے داخلہ اجے کمار مشرا اور نشیتھ پرمانک، سرکاری زبان سے متعلق پارلیامانی کمیٹی کے وائس چیئرمین بھرتری ہری مہتاب اور کمیٹی کے دیگر اراکین میٹنگ میں موجود تھے۔
آزادی کے بعد سے غیر ہندی ریاستوں نے اپنے لوگوں پر زبان کے ‘مسلط’ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ہندوستانی زبان کو سرکاری کام، اسکولوں وغیرہ میں دوسروں پر ترجیح نہیں دی جانی چاہیے۔
ہندی ہندوستان کی قومی زبان نہیں ہے: سدارمیا
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کےسینئر لیڈرسدارمیا نے جمعہ کو کہا کہ ہندی ہندوستان کی قومی زبان نہیں ہے۔
انہوں نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ غیر ہندی ریاستوں کے خلاف ‘ثقافتی دہشت گردی’ کا اپنا ایجنڈہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
.@AmitShah's roots are from where Gandhi was born, but behaving like Savarkar.
Gandhi advocated linguistic diversity, while Savarkar used Hindi to help British 'Divide & Rule'.#IndiaAgainstHindiImposition
— Siddaramaiah (@siddaramaiah) April 8, 2022
وزیر داخلہ امت شاہ کے سرکاری زبان کے بارے میں کیے گئے تبصرے پر اعتراض کرتے ہوئے کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نےالزام لگایا کہ وہ اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے اپنی آبائی ریاست گجرات سے ہندی کے لیے مادری زبان گجراتی کے ساتھ دھوکہ کر رہے ہیں۔
سدارمیا نے ‘انڈیا اگینسٹ ہندی امپوزیشن’ کی ٹیگ لائن کے ساتھ ٹوئٹ کیا، ‘ایک کنڑ اسپیکر کے طور پر میں وزیر داخلہ امت شاہ کے سرکاری زبان اور بات چیت کےمیڈیم کے بارے میں کیے گئے تبصرے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے اور ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔
History clearly suggests that any attempt to impose Hindi in other States have not gone well.
We take pride in Kannada identity & we believe that Karnataka, as our poet Laureate Kuvempu said, is the daughter of Bharata #IndiaAgainstHindiImposition
— Siddaramaiah (@siddaramaiah) April 8, 2022
انہوں نے کہا کہ لسانی تنوع ہمارے ملک کا حسن ہے اور ہم ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں گے۔تکثیریت نے ہمارے ملک کو متحدرکھا ہے اور اسے ختم کرنے کی بی جے پی کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہندی کو تھوپنا تعاون پر مبنی وفاقیت کے بجائے جبری وفاقیت کی علامت ہے۔ ہماری زبانوں کے حوالے سے بی جے پی کے نظریےکو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی رائے ساورکر (ونائک دامودر ساورکر) جیسے سیڈو قوم پرستوں کے خیال پر مبنی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)