ہندوتوا واچ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف حملوں اور ہیٹ اسپیچ کے حوالے سے رپورٹ تیار کرتا ہے۔ اس کے بانی رقیب احمد نائیک نے بتایا کہ انہیں منگل کو اس سلسلے میں ایک ای میل موصول ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت ہند نے اکاؤنٹ کو آئی ٹی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے پایا ہے۔
نئی دہلی: ایک قانونی مطالبہ کے جواب میں ریسرچ گروپ ‘ہندوتوا واچ’ کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ منگل (16 جنوری) کو ہندوستان میں بلاک کر دیا گیا تھا۔
اس گروپ نے اپنی
ویب سائٹ پر کہا ہے کہ وہ ‘ہندوستان میں شدت پسند ہندوؤں اور ہندوتوا ملیشیا (محافظ) گروپوں کی طرف سے اقلیتوں اور پسماندہ برادریوں کے ارکان پر ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے حملوں کی رپورٹ کرتا ہے۔’
رپورٹ کے مطابق، بانی رقیب احمد نائیک نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں منگل کو اس سلسلے میں ایک ای میل موصول ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت ہند نے کہا ہے کہ اکاؤنٹ نے آئی ٹی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔
نائیک نے
اسکرول کو بتایا کہ یہ گروپ کو اپنا کام جاری رکھنے سے نہیں روک پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ ہمیں اپنا کام کرنے سے نہیں روک پائے گا اور ہم ثابت قدمی سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔’
ہندوتوا واچ ہندوستان میں اقلیتی برادریوں کے خلاف حملوں اور ہیٹ اسپیچ پر رپورٹ تیار کرتا ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں، گروپ نے ایک
اسٹڈی شائع کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ صرف 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں 250 سے زائد ایسے اجتماعات ہوئے جہاں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، جن میں سے زیادہ تر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مقتدرہ ریاستوں میں دی گئی تھیں اور ان میں سے تقریباً 70 فیصد ان ریاستوں میں دیے گئے جہاں 2023 یا 2024 میں اسمبلی انتخابات ہونے تھے۔