آئندہ 24-25 فروری کو ہندوستان دورے پر آ رہے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے ہندوستان-امریکہ کے درمیان تجارتی سمجھوتہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےوزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو :ٹوئٹر)
نئی دہلی: آئندہ 24-25 فروری کو ہندوستان کے دورے پر آ رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تقریباً ایک ہفتہ پہلے منگل کو کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ بڑےسمجھوتہ کو بعد کے لئے بچاکر رکھ رہے ہیں اور ان کو نہیں پتہ ہے کہ یہ نومبر میں ہونے والے صدر انتخاب سے پہلے ہو پائےگا یا نہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے کہا، ہم ہندوستان کے ساتھ ایک تجارتی سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔ لیکن اصل میں میں بڑے سمجھوتہ کو بعد کے لئے بچاکررکھ رہا ہوں۔ ہم اسے کریںگے۔ مجھے نہیں پتہ کہ یہ انتخاب سے پہلے ہو پائےگا یانہیں لیکن ہم ہندوستان کے ساتھ بہت بڑا سمجھوتہ کریںگے۔
حالانکہ، اس دورے کے دوران ہندوستان اور امریکہ ایک تجارتی سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔ہندوستان-امریکہ کے درمیان تجارتی سمجھوتہ پر عدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے ٹرمپ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی۔ حالانکہ، اس دوران انہوں نےکہا کہ ہندوستان ان کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش نہیں آیا۔
ٹرمپ نے کہا، ہندوستان ہمارے ساتھ بہت اچھی طرح پیش نہیں آیا۔میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بہت پسند کرتا ہوں۔ٹرمپ نے کہا،انہوں نے مجھے بتایا کہ ہوائی اڈے اور پروگرام کےدرمیان ہم سات ملین لوگ ہوںگے۔ اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ زیرتعمیر اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہوگا۔ تو یہ بہت سنسنی خیز ہونے جا رہا ہے مجھے امید ہےکہ آپ تمام اس کو پسند کریںگے۔
سال 2014 میں مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد گجرات کا دورہ کرنےوالے اہم عالمی رہنماؤں میں چین کے صدر شی چن فنگ اور جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبےشامل ہیں۔ہندوستان کے ساتھ چل رہے تجارتی مذاکرہ میں ٹرمپ حکومت کی نمائندگی امریکہ کے تجارت کے وزیر رابرٹ لائٹ ہائجر کر رہے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو لائٹ ہائجرکا ٹرمپ کے ساتھ ہندوستان کے دورے پر جانے کی امیدیں کم ہیں۔ حالانکہ افسروں نے ان کے جانے کے امکانات کو بھی پوری طرح سے خارج نہیں کیا ہے۔
اس بیچ، 2019 کی پہلی تین سہ ماہی میں مال اور خدمات (110.9 بلین ڈالر) کی رقم امریکہ-ہندوستان تجارت امریکی برآمد اور در آمد کے ساتھ بالترتیب چار فیصد اور پانچ فیصد کے اضافہ کے ساتھ 4.5 فیصد بڑھی۔یو ایس آئی ایس پی ایف نے کہا، سال 2019 کی پہلی تین سہ ماہی میں امریکہ نے 45.3 بلین ڈالر کا مال اور خدمات ہندوستان کو برآمد کیں جو کہ سال 2018کی پہلی تین سہ ماہی سے چار فیصد زیادہ تھا۔ وہیں، امریکہ نے ہندوستان سے 65.6بلین ڈالر کا مال اور خدمات در آمد کیں جو کہ سال 2018 کی اسی مدت سے پانچ فیصدزیادہ تھا۔
یو ایس آئی ایس پی ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر نمو7.5 فیصد کی اوسط سالانہ شرح برقرار رہتی ہے تو کل دو طرفہ تجارت 2025 تک 238 بلین ڈالر کو چھوسکتی ہے۔ حالانکہ، اونچی شرح نمو283 بلین ڈالر اور 327 بلین ڈالر کے دو طرفہ تجارت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔بتا دیں کہ، گڈاینڈ سروس کی تجارت کے معاملے میں ہندوستان کےلئے امریکہ ٹاپ تجارتی شراکت دار بنا ہوا ہے، جس کے بعد چین کا مقام آتا ہے۔ جہاں امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دو طرفہ تجارت میں مال میں تقریباً 62 فیصد اورخدمتوں میں 38 فیصد ہے تو وہیں ہندوستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں مال حاوی ہے۔
سال 2018 میں ہندوستان کی چین کے ساتھ تجارت 13 فیصد کی شرح سے بڑھاوہیں ہندوستان کی امریکہ کے ساتھ مال کی تجارت 18 فیصد کی شرح سے بڑھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)