گزشتہ 9-10 ستمبر کو دارالحکومت دہلی میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے اخراجات کو لے کر اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے کل اخراجات کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے 9-10 ستمبر کو دارالحکومت میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے لیے نئی دہلی کی آرائش و زیبائش پر 4110 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔
ہندوستان کی صدارت میں منعقد دو روزہ سربراہی اجلاس میں نریندر مودی حکومت نئی دہلی اعلامیہ پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم، حزب اختلاف کی جماعتوں نے سمٹ پر ہونے والے اخراجات کو لے کر،بالخصوص دارالحکومت کی آرائش و زیبائش پر جہاں سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا، مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 4 ستمبر کو مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے ٹوئٹر پر آرائش و زیبائش میں آنے والے سرکاری اخراجات کی تفصیلات سمیت اخراجات سے متعلق دستاویز کی ایک کاپی شیئر کی تھی۔
دستاویز کا عنوان تھا،’ بنیادی طور پر جی – 20 مندوبین کے لیے استعمال کیے جانے والے شہر کے علاقوں کی بہتری کے لیے اخراجات۔’
If AAP had really asked for 927 crores from Central Govt. then one is left wondering what would have been their contribution in G20 or towards nation-building? These are all lies.The AAP with their history of scams has never had the intent for the development of the national… https://t.co/SfK84Hic6N pic.twitter.com/RjIDXlorgv
— Meenakashi Lekhi (@M_Lekhi) September 4, 2023
اس دستاویز کے مطابق مرکزی حکومت نے کل 4110.75 کروڑ روپے خرچ کیے۔
اس میں ‘اسٹریٹ فرنیچر ایٹ مسنگ پوائنٹس’ کےمد کے تحت کیے گئے مختلف اخراجات شامل تھے۔ یہ اخراجات نئی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی)، دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے)،پی ڈبلیو ڈی، ایم ای ایس/ایم ای اے، محکمہ جنگلات، دہلی پولیس اور انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (آئی ٹی پی او) نے کیے۔
دستاویز کے مطابق، صرف اس ایک زمرے میں اخراجات اس طرح تھے؛
این ڈی ایم سی: تقریباً 60 کروڑ روپے
ڈی ڈی اے: تقریباً 18 کروڑ روپے
سڑک اور سطحی نقل و حمل کی وزارت: تقریباً 26 کروڑ روپے
پی ڈبلیو ڈی: تقریباً 45 کروڑ روپے
ایم سی ڈی: تقریباً 5 کروڑ روپے
ایم ای ایس/ایم ای اے: تقریباً 0.75 کروڑ روپے
محکمہ جنگلات: تقریباً 16 کروڑ روپے
دہلی پولیس: تقریباً 340 کروڑ روپے
آئی ٹی پی او: تقریباً 3600 کروڑ روپے
اگرچہ، دستاویز میں دیگر مدکے اخراجات بھی شامل ہیں، لیکن اخراجات صرف ایک مد کے تحت دکھائے گئے ہیں۔
اپنے پوسٹ میں لیکھی نے دہلی کی پی ڈبلیو ڈی وزیر آتشی کے اس دعوے پر ردعمل ظاہر کیا تھا کہ دہلی حکومت نے 927 کروڑ روپے مانگے تھے، لیکن مرکز نے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔
یہ دعوی کرتے ہوئے کہ عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت جھوٹ بول رہی ہے، لیکھی نے کہا، ‘مرکزی حکومت نے دارالحکومت میں سڑکوں کی تعمیر، مرمت، دیکھ بھال اور آرائش و زیبائش کے لیے 700 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ یہ مرکزی فنڈز پی ڈبلیو ڈی اورایم سی ڈی نے آرائش و زیبائش کے لیے استعمال کیے تھے۔’
پی ڈبلیو ڈی اور ایم سی ڈی دہلی میں برسراقتدار عآپ حکومت کے تحت آتے ہیں۔
لیکھی نے کہا، ‘ان ایجنسیوں کی جانب سےکیا گیاکام، جس کا وہ آج حوالہ دے رہے ہیں، مرکزی حکومت سے ملنے والے فنڈز سے کیا گیا تھا۔ لہذا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت کی طرف سے ادائیگی نہیں کی جائے گی، دہلی حکومت کام نہیں کرے گی۔ اس لیے، کام اور اس کی ادائیگی مرکز کی طرف سے کی جاتی ہے، سب کے دیکھنے کے لیے ٹیبل بھی منسلک ہے۔
پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، مرکزی حکومت نے مرکزی بجٹ میں جی – 20 سربراہی اجلاس کے لیے وزارت خارجہ کو 990 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔
تاہم، حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مودی حکومت پر تین گنا زیادہ خرچ کرنے کا الزام لگنے کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات کے پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) فیکٹ چیک یونٹ نے ٹوئٹرپر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ دعوے گمراہ کن ہیں۔
ٹی ایم سی کے رکن پارلیامنٹ ساکیت گوکھلے کے ایک ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے بجٹ سے 300فیصد زیادہ خرچ کیا ہے، پی آئی بی نے کہا کہ یہ دعویٰ ‘گمراہ کن’ ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ گمراہ کن کیسے ہے۔
A tweet claims Govt spent 300% more on #G20 than funds allocated in budget#PIBFactCheck
1 This claim is misleading
2 The quoted expenditure is majorly towards permanent asset creation by ITPO & other infrastructure development which is not limited to hosting G20 Summit alone pic.twitter.com/CRGkraJw3J
— PIB Fact Check (@PIBFactCheck) September 11, 2023
پی آئی بی فیکٹ چیک یونٹ نے کہا، ‘جن اخراجات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ بنیادی طور پر آئی ٹی پی او اور دیگر انفراسٹرکچر کی ترقی کے ذریعے مستقل اثاثہ بنانے کے لیے ہے جوصرف جی – 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی تک محدود نہیں ہے۔’
ماضی میں جی – 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والے دیگر ممالک کے اخراجات پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے 4110 کروڑ روپے سے زیادہ کے اخراجات، جیسا کہ لیکھی نے دعویٰ کیا ہے، دیگر میزبان ممالک کے مقابلے زیادہ ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انڈونیشیا نے 2022 میں بالی میں منعقد ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس پر 674 بلین انڈونیشین روپیہ (تقریباً 364 کروڑ ہندوستانی روپے) خرچ کیے تھے۔
ٹورنٹویونیورسٹی کی ایک فیکٹ شیٹ کے مطابق، اس سے قبل 2018 کے جی – 20 سربراہی اجلاس میں ارجنٹائن کے بیونس آئرس میں 112امریکی ڈالر، ہیمبرگ، جرمنی میں 2017 کے سربراہی اجلاس میں 72.2 ملین یورو، 2016 کے سربراہی اجلاس میں چین کے ہانگژوکے اجلاس میں تقریباً 24 بلین امریکی ڈالر خرچ ہوئے تھے۔
فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم چینی حکام نے اس سربراہی اجلاس کے صحیح اخراجات کا انکشاف نہیں کیا ہے۔