ہندوستان  نے چین کی متنازعہ کورونا ٹیسٹ کٹ کے لیے دوگنی قیمت ادا کی: رپورٹ

اس کٹ کو لےکر کئی ریاستوں نے اعتراض کیا ہے اور غلط نتیجہ آنے کی وجہ سے اس پر روک لگا دی ہے۔

اس کٹ کو لےکر کئی ریاستوں  نے اعتراض کیا ہے اور غلط نتیجہ  آنے کی وجہ سے اس پر روک لگا دی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان نے کو رونا وائرس کی جانچ میں استعمال ہونے والی چین کی ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹ کے لیے دوگنی قیمت چکائی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس کٹ کو لےکر کئی ریاستوں نے اعتراض کیا ہے اور نقائص یا غلط نتیجہ آنے کی  کی وجہ سے اس پر روک لگا دی ہے۔

ڈسٹری بیوٹراور امپورٹر کے بیچ قانونی مقدمہ بازی  ہونے کے بعد جب یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ پہنچا، تب اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی  ڈسٹری بیوٹر ریئل میٹابالکس نےحکومت ہند کو کو رونا (کووڈ 19) ٹیسٹ کٹ اونچے داموں پر بیچا ہے۔

سرکار نے آئی سی ایم آر کے ذریعے گزشتہ 27 مارچ کو چین کی کمپنی وانڈفو کو پانچ لاکھ ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹ کا آرڈر دیا تھا۔ تقریباً 20 دن بعد چین میں ہندوستانی سفیر وکرم مشری نے 16 اپریل کو ٹوئٹ کرکے کہا کہ ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹ اور آراین اے ایکسٹریکشن کٹ سمیت 6.50 لاکھ کٹس کو ہندوستان  بھیج دیا گیا ہے۔

اس امپورٹر کمپنی میٹرکس نے چین سے 245 روپے میں فی  کٹ کی شرح  سے خریدا تھا۔ لیکن ڈسٹری بیوٹرکمپنی ریئل میٹابالکس اور آرک فارماسوٹیکلس نے اسی کٹ کو 600 روپے فی کٹ کی شرح  سے سرکار کو بیچا۔ یعنی کہ سرکار نے امپورٹ کی گئی رقم  کے مقابلےمیں تقریباً 60 فیصدی زیادہ  دام پر اس کوخریدا۔

حالانکہ اس کو لےکر تنازعہ  تب کھڑا ہو گیا جب تمل ناڈو سرکار نے اسی چینی ٹیسٹ کٹ کو شان بایوٹیک نامی  ایک اور ڈسٹری بیوٹرسے 600 روپے فی  کٹ کی شرح  سے خریدا۔ اس کے لےکر ریئل میٹابولکس ہائی کورٹ چلا گیا اور یہ دعویٰ کیا کہ میٹرکس کے ذریعے ایکسپورٹ کئے گئے کٹ کا ایک واحد  ڈسٹری بیوٹر وہی ہو سکتے ہیں اور تمل ناڈو سرکار کو کسی دوسرے ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے کٹ بیچنا سمجھوتے کی خلاف ورزی  ہے۔

معاملے کی شنوائی کے دوران کورٹ نے پایا کہ جس شرح  پر یہ کٹ منگوائے گئے ہیں اس کے مقابلے کافی زیادہ منافع  کے ساتھ اس کو سرکار کو بیچا جا رہا ہے۔ اس پر کورٹ نے ہدایت  دی کہ  ان کٹس کے دام کو گھٹایا جانا چاہیئے اور 400 روپے فی  کٹ کی شرح  سے اسے بیچا جائے۔

عدالت  نے کہا کہ نجی فائدہ  سے زیادہ ضروری عوامی مفاد ہے۔عوامی مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے اس تنازعہ کو ختم کیا جانا چاہیئے اور جی ایس ٹی کو ملاکر ان کٹس کا دام 400 روپے سے زیادہ  نہیں ہونا چاہیے۔جب این ڈی ٹی وی نے سوال  کیاکہ آخر ان کٹس کا دام اتنا بڑھایا کیوں گیا، اس پر آئی سی ایم آر نے کہا کہ ریپڈ ٹیسٹ کٹ کے لیے 528 روپے سے 795 روپے تک کی منظوری دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘کٹ کی قیمت اس کی تکنیکی پر منحصر کرتی ہے۔’

معلوم ہو کہ پچھلے ہفتے کئی ریاستوں  کی شکایت کے بعد آئی سی ایم آر نے وانڈفو ٹیسٹ کٹ کے استعمال پر روک لگا دی تھی۔ الزام  ہیں کہ اس کٹ کے نتیجے کافی غلط آ رہے ہیں۔