سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن نے کہا کہ حال کے دنوں میں ہم نے جو حاصل کیا وہ ہماری (ہندوستان کی) بنیادی امیج کو پاکستان سے جوڑتا ہے، جو ایک عدم روادار ملک ہے۔ ہم نے مخالفین کو ایک اسٹیج دیا ہے، جس پر ہم پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن نے شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے لئے جمعہ کو حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قدم سے ہندوستان نے خود کو ‘ الگ تھلگ ‘ کر لیا ہے اور ملک اور بیرون ملک میں اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی فہرست ‘ کافی لمبی ‘ ہے۔ کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ اور کاروان محبت کے ذریعے پریس کلب میں منعقد اس پروگرام میں کئی اسکالرز نے متنازعہ قانون کے نافذ ہونے کے بعد اس کے منفی اثرات پر گفتگو کی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پروگرام میں مینن نے کہا کہ قانون پاس ہونے کے بعد ہندوستان کو لےکر نظریہ بدلا ہے۔ پچھلے ایک سال میں مرکزی حکومت کے ذریعے سی اے اے اور کشمیر جیسے قدم اٹھانے کے بعد ہندوستان نے بہت ہی تیزی سے خود کو باقی دنیا سے ‘ الگ تھلگ ‘ کر لیا ہے۔ مینن نے کہا، ‘ اس قدم سے ہندوستان نے خود کو الگ تھلگ کر لیا ہے اور عالمی کمیونٹی میں بھی ا س کے ناقدین کی فہرست لمبی ہے۔ پچھلے کچھ مہینے میں ہندوستان کے متعلق نظریہ بدلا ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے دوست بھی حیران ہیں۔ ‘
اس بارے میں انہوں نے فرانسیسی صدر امانوئل میکروں اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا نام بھی لیا۔ سابق قومی سلامتی کے مشیر نے کہا، ‘ حال کے دنوں میں ہم نے جو حاصل کیا وہ ہماری (ہندوستان کی) بنیادی امیج کو پاکستان سے جوڑتا ہے، جو ایک عدم روادار ملک ہے۔ ‘ انہوں نے کہا کہ دنیا پہلے کیا سوچتی تھی اس کے بجائے ہمارے لئے وہ زیادہ معنی رکھتا ہے کہ جو اب سوچتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شراکت داری نہیں کرنا یا اکیلے جانا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے (سی اے اے جیسے) قدم سے ہم خود کو دنیا سے کاٹنے اور الگ تھلگ کرنے کی ٹھان چکے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کاروائیاں شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی اصولوں کے آرٹیکل 2 (1) کی خلاف ورزی میں ہو سکتی ہیں، جن کو بنا کسی جانبداری کے اپنے علاقے میں تمام افراد پر نافذ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے صاف کیا کہ اس میں اس علاقے کے تمام افراد کہا گیا ہے نہ کہ صرف شہری۔
مینن نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے اس فیصلے پر بھی سوال اٹھائے جس میں انہوں نے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ساتھ ایک اجلاس کو صرف اس لئے رد کر دیا تھا، کیونکہ اس اجلاس میں کشمیر میں جاری پابندیوں اور سی اے اے کو لےکر ہندوستان کے خلاف تجویز لانے والی ہندوستانی نژاد کی امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال بھی شامل تھیں۔