بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا ہے کہ ہندوستان کے پاس اگر وہاں غیر قانونی طور پر رہنے والے بنگلہ دیشیوں کی فہرست ہے تو ہمیں دے، ان لوگوں کو واپس لیا جائےگا۔ لیکن اگر ہمارے شہریوں کے علاوہ کوئی بنگلہ دیش میں گھستا ہے تو ہم اس کو واپس بھیج دیںگے۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن :فوٹو بہ شکریہ : فیس بک / DrAKAMomen
نئی دہلی: بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے اتوار کو کہا کہ ان کے ملک نے ہندوستان سے گزارش کی ہے کہ اگر اس کے پاس وہاں غیر قانونی طور پر رہ رہے بنگلہ دیشی شہریوں کی فہرست ہے تو اس کو مہیا کرائے اور وہ ان کو لوٹنے کی منظوری دےگا۔ ہندوستان کے این آر سی پر ایک سوال کے جواب میں اے کے عبدالمومن نے کہا کہ بنگلہ دیش-ہندوستان کے تعلقات عام اور ‘ کافی اچھے ‘ ہیں اور ان پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
اے کے عبدالمومن نے مصروفیت کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو ہندوستان کا اپنا سفر رد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے این آر سی کے عمل کو اپنا اندرونی معاملہ بتایا ہے اور ڈھاکہ کو مطمئن کیا کہ اس سے بنگلہ دیش پر اثر نہیں پڑےگا۔ان سے ان رپورٹس کے بارے میں پوچھا گیا تھا کہ کچھ لوگ ہندوستان کے ساتھ لگتی سرحد کے ذریعے غیر قانونی طور پر ملک میں گھس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہندوستانی شہری اقتصادی وجوہات سے ثالثی کے ذریعے غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش میں گھس رہے ہیں۔
عبدالمومن نے یہاں میڈیا سے کہا، ‘ لیکن اگر ہمارے شہریوں کے علاوہ کوئی بنگلہ دیش میں گھستا ہے تو ہم اس کو واپس بھیج دیںگے۔ ‘عبدالمومن نے کہا کہ بنگلہ دیش نے نئی دہلی سے گزارش کی ہے کہ اگر اس کے پاس ہندوستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہے بنگلہ دیشیوں کی کوئی فہرست ہے تو ان کو مہیا کرائے۔ ‘ اگر کوئی ‘ ایسا ہے تو اس کو واپس لیا جائےگا۔
انہوں نے کہا، ‘ ہم بنگلہ دیشی شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دیںگے کیونکہ ان کے پاس اپنے ملک میں داخل ہونے کا حق ہے۔’ یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے ہندوستان کا سفر رد کیوں کر دیا، عبدالمومن نے کہا کہ مصروف پروگرام اور فارین معاملوں کے ریاستی وزیر شہریار عالم اور ملک میں وزارت کے سکریٹری کی غیرموجودگی کی وجہ سے انہوں نے سفر رد کر دیا۔
نئی دہلی میں ذرائع نے بتایا کہ عبدالمومن اور وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے پارلیامنٹ میں متنازع شہریت (ترمیم) بل کے پاس ہونے کے بعد پیدا ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کا اپنا سفر ردکر دیا۔ عبدالمومن نے اپنا سفر منسوخ کرنے سے پہلے
وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کو ‘ غلط ‘ بتایا تھا کہ بنگلہ دیش میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم کیا گیا۔
متنازع شہریت (ترمیم) بل، 2019 کو پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس کئے جانے کے بعد عبدالمومن نے کہا تھا کہ ان کے ملک میں اقلیتوں پر ظلم کے بارے میں ہندوستانی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے لگائے گئے الزامات بالکل غلط ہیں۔ عبدالمومن نے کہا کہ جس نے بھی یہ جانکاری دی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
مذہبی استحصال کے الزام پر انہوں نے کہا، ‘ ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے ہیں۔’ مومن نے کہا کہ بنگلہ دیش نے مضبوط مذہبی ہم آہنگی بنائے رکھی ہے اور یقینی بنایا ہے کہ تمام مذاہب کے پیروکار کے مساوی حقوق ہوں۔
وہیں، نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اے کے عبدالمومن نے اپنا سفر رد کرنے کے بارے میں ہندوستان کو بتا دیا ہے اور واضح کیا تھا کہ شاہ نے لشکری حکومت کے دوران بنگلہ دیش میں مذہبی استحصال کا حوالہ دیا تھا، نہ کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)