انکم ٹیکس محکمہ نے بلیک منی ایکٹ کے تحت مکیش امبانی کی بیوی اور ان کے تینوں بچوں کو بھیجا نوٹس

06:30 PM Sep 14, 2019 | دی وائر اسٹاف

28 مارچ، 2019 کو بھیجے گئے انکم ٹیکس محکمہ کے نوٹس کے مطابق، مکیش امبانی کی بیوی نیتا امبانی اور ان کے تینوں بچوں پر غیراعلانیہ غیر ملکی آمدنی اور جائیداد رکھنے کا الزام ہے۔

ریلائنس انڈسٹریز کے چیئر مین مکیش امبانی اپنی بیوی نیتا امبانی اور تینوں بچوں کے ساتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: انکم ٹیکس محکمہ کی ممبئی اکائی نے کئی ممالک میں ایجنسیوں سے حاصل جانکاری کی بنیاد پر جانچ‌کے بعد مکیش امبانی کی فیملی کے ممبروں کو 2015 کے بلیک منی ایکٹ کے اہتماموں کے تحت نوٹس دیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، بہت ہی چپ چاپ اٹھائے گئے اس قدم کے تحت مکیش امبانی کی بیوی نیتا امبانی اور ان کے تینوں بچوں کے نام ان کے مبینہ ‘ غیراعلانیہ غیر ملکی آمدنی اور جائیداد ‘ کے لئے 28 مارچ، 2019 کو نوٹس دیا گیا۔

انکم ٹیکس محکمہ کے نوٹس کے مطابق، مکیش امبانی کی بیوی نیتا امبانی اور ان کے تینوں بچوں پر بیرون ملک میں غیراعلانیہ غیر ملکی جائیداد رکھنے کا الزام ہے۔ حکومت کو سال 2011 میں اندازاً 700 ہندوستانی اشخاص اور اداروں کا ایچ ایس بی سی جنیوا میں کھاتا ہونے کی جانکاری ملی تھی جس کے بعد انکم ٹیکس محکمہ نے اپنی تفتیش شروع کی تھی۔

اس کے بعد انڈین ایکسپریس اور انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے فروری 2015 میں سوئس لیک نام سے ایک بڑی جانچ  کو انجام دیا، جس کے تحت پتہ چلا کہ ایچ ایس بی سی جنیوا اکاؤنٹ ہولڈر کی تعداد 1195 ہے۔ اس رپورٹ میں پہلی بار یہ انکشاف  ہوا تھا کہ کیسے ٹیکس ہیون سمجھے جانے والے ممالک میں کھلی آفشور کمپنیوں کا تعلق 601 ملین ڈالر کی رقم والے ایچ ایس بی سی جنیوا بینک کے 14 کھاتوں سے تھا، جن کے تار ریلائنس گروپ سے جڑتے ہیں۔

4 فروری، 2019 کو انکم ٹیکس جانچ  رپورٹ کی تفصیل اور 28 مارچ، 2019 کو بھیجے گئے نوٹس سے پتہ چلتا ہے کہ امبانی فیملی کے ممبر 14 اداروں میں سے ایک کیپٹل انویسٹ منٹس ٹرسٹ کے آخری مستفید ہیں، جن کے بیچ میں کئی غیر ملکی اور گھریلو کمپنیاں ہیں۔ نوٹس اور اہم الزامات پر ریلائنس کے ترجمان نے کہا، ‘ کسی نوٹس ملنے سمیت ہم تمام الزامات کو خارج کرتے ہیں۔ ‘

حالانکہ، ممبئی اکائی اور سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیس کے اعلی افسروں کے درمیان چلے لمبے صلاح مشورہ کے بعد یہ نوٹس بھیجے گئے۔ اس کے ساتھ ہی نوٹس بھیجے جانے سے کچھ دن پہلے ہی آخری منظوری دی گئی تھی۔ جانکاری کے مطابق، یہ نوٹس ممبئی کے ایڈیشنل انکم ٹیکس کمشنر 3 (3) کے دفتر سے بھیجا گیا۔ یہ نوٹس بلیک منی  (غیراعلانیہ غیر ملکی آمدنی اور جائیداد) اور امپوزیشن آف ٹیکس ایکٹ، 2015 کے تحت دیے گئے۔

انکم ٹیکس محکمہ کے نوٹس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ کیپٹل انویسٹ منٹ ٹرسٹ اور اس کی ماتحت کمپنی، کیمین آئی  لینڈس واقع انفراسٹرکچر کمپنی لمیٹڈ کی تفصیل اور اس میں حصےداری کا انکشاف کرنے میں امبانی فیملی ناکام رہی، جس کے وہ آخری مستفید بھی تھے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ امبانی فیملی ہری نارائن انٹرپرائزیز نام کی ایک دیگر کمپنی کے آخری مستفید تھے، جس کا ممبئی کا پتہ تھا۔

قانون پر عمل نہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 2012 کے فنانس بل میں پیش کئے گئے اہتماموں کے بعد تمام جائیداد کے مالکوں کو سبھی  غیر ملکی بینک کھاتوں، ٹرسٹوں کے ساتھ-ساتھ مالی سود / غیر منقولہ جائیداد یا ہندوستان کے باہر رکھی گئی جائیداد کی تفصیل کا انکشاف  کرنے کی ضرورت تھی۔ اس کے ساتھ ہی ان جائیداد رکھنے والوں نے 2015 کی بلیک منی ڈسکلوزر اسکیم کا بھی فائدہ نہیں اٹھایا، جس کے تحت کسی بھی غیر ملکی آمدنی یا جائیداد کا اعلان کرنے کے لیے 4 مہینے کا وقت دیا گیا تھا۔