اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں نیپال سے ملحقہ بڑھنی پرائمری ہیلتھ سینٹر کا معاملہ۔ چیف میڈیکل افسرنے اس کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں اب تک کوئی پریشانی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ اس کے لیےذمہ دار لوگوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ قصوروارلوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
ایک سینٹر پر ویکسین لگوانے کے لیے قطارمیں کھڑے لوگ۔ (پرتیکاتمک فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی : اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں ٹیکہ کاری کو لےکرہیلتھ ورکز کی انتہائی سنگین غلطی کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں پہلی خوراک کووی شیلڈ لینے والے تقریباً20لوگوں کو دوسری خوراک کے طورپر کو ویکسین دے دی گئی۔مقامی حکام نے اس کی جانچ کرانے کی بات کہی ہے۔
معاملہ نیپال بارڈر سے ملحقہ ضلع کے بڑھنی پرائمری ہیلتھ سینٹرکا ہے جہاں اودہی کلاں سمیت دو گاؤں میں لگ بھگ 20 لوگوں کو ٹیکے کی پہلی خوراک کووی شلڈ کی لگائی گئی، لیکن 14 مئی کو دوسری ڈوز لگاتے ووقت ہیلتھ ورکرز نے شدیدلاپرواہی برتتے ہوئے کو ویکسین لگا دی۔
ٹیکہ لگوا چکے رام سورت کو جب اس بات کی جانکاری ہوئی تو وہ خوفزدہ ہو گئے اور جب انہوں نے سینٹر پررابطہ کیا تو اس غلطی کا انکشاف ہوا، جس کے بعد سب ایک دوسرے پر الزام لگانے لگے۔
اس لاپرواہی کے بارے میں پوچھے جانے پرسدھارتھ نگر کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر سندیپ چودھری نے قبول کیا کہ لگ بھگ 20 لوگوں کوہیلتھ ورکرز نے لاپرواہی برتتے ہوئے کاک ٹیل(ٹیکوں کی دو الگ الگ خوراک)ٹیکہ لگا دیا۔ حالانکہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی، ان میں ابھی تک کوئی پریشانی دیکھنے کو نہیں ملی ہے اور وہ سب صحت مند ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موقع پرسینئر ڈاکٹروں کی ٹیم بھیجی گئی تھی،جس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے اور اس کی بنیاد پر ذمہ دار لوگوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اس معاملے میں قصوروالوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
چودھری نے بتایا کہ محکمہ صحت کی ٹیم ان سب لوگوں کی حالت پر نظر بنائے ہوئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق،ریاستی سرکار کے حکام نے کہا کہ اس واقعہ سے ویکسین لگوانے والوں کے صحت پر منفی اثر نہیں پڑا ہے۔
حالانکہ،یہ کہنا جلدبازی ہوگی، لیکن ہندوستان میں ٹیکہ کاری کے بعد منفی اثرات کو رپورٹ کرنے کے لیے لوگوں کے پاس کوئی منظم نظام نہیں ہے۔خبررساں ایجنسی
رائٹرس نے بتایا ہے کہ فراہمی میں تاخیر کے بیچ دنیا بھر کے زیادہ سے زیادہ ملک دو خوراک کے لیے الگ الگ ٹیکوں کا استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
حالانکہ امید ہے کہ وہ پہلے کلینکل ٹیسٹ کریں گے اور قومی ڈرگ ریگولیٹرز کو اس کا فیصلہ کرنے دیں گے نہ کہ زمین پر فوراًاس کو نافذ کر دیں گے۔
چیف میڈیکل افسر سندیپ چودھری نے این ڈی ٹی وی کو بتایا،‘ٹیکوں کا کاک ٹیل(ٹیکوں کی دو الگ الگ خوراک)دینے کے لیے سرکار کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں ہے۔’
بتا دیں کہ اتر پردیش کی ٹیکہ کاری مہم ہندوستان میں سب سے سست رہی ہے۔ 26 مئی (صبح 7 بجے) تک 23 کروڑ کی آبادی والے صوبے میں کووڈ 19 ویکسین کی دونوں خوراک لگوانے والوں کی تعداد3379393 تھی۔
لیکن حال کے دنوں میں انفیکشن کے معاملوں اور اس سے ہونے والی اموات میں ریکارڈ توڑ اضافہ کے بیچ ملک ٹیکوں کی شدید قلت سے جوجھ رہا ہے اور آنے والوں دنوں میں سپلائی کو قابل ذکر طور پر بڑھاوا دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔
وہیں اس بیچ پہلی خوراک لینے والے کئی لوگ دوسری خوراک لے پانے میں ناکام ہیں۔
الگ الگ ٹیکوں کا اثر
دی وائر سائنس نے حال ہی میں بتایا تھا کہ ایک مطالعہ میں پایا گیا تھا کہ پہلی خوراک کے لیے پھائزر اور دوسری خوراک کے لیے کووی شیلڈ کا استعمال کرنے سے کووڈ 19 کے خلاف ایک طاقتور قوت مدافعت پیدا ہوئی۔وہیں600 افراد کے ٹیسٹ پر مبنی اسپینش اسٹڈی نے دو الگ الگ ٹیکوں کے ادغام کے فوائد پر روشنی ڈالی۔
رائٹرس نے بتایا ہے کہ اس طرح کے اور مطالعے چل رہے ہیں۔
دی وائر سائنس نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ٹیکہ کاری پر ہندوستان کے نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (این ٹی اے ٹی آئی)جو وزارت صحت کو اپنی سفارشات پیش کرتا ہے، نے بھی ٹیکوں کو ملانے کے فوائد پر غور کیا ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)