اڑیسہ: محض 19 سال کا تھا… ’بنگلہ دیشی‘ ہونے کے شبہ میں پیٹ -پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا بنگال کا مزدور

04:25 PM Dec 26, 2025 | علی شان جعفری

اڑیسہ کے سمبل پور میں مبینہ طور پر ‘غیر قانونی بنگلہ دیشی’ ہونے کے الزام میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیے گئے مغربی بنگال کے مزدورکی شناخت 19 سالہ جوئیل رانا کے طور پر ہوئی ہے۔ مہلوک کے ایک رشتہ دار نے تصدیق کی کہ جوئیل کی عمر 19 سال تھی … نہ کہ 30 سال، جیسا کہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کرسمس سے پہلے اڑیسہ کے سمبل پور میں مبینہ طور پر ‘غیر قانونی بنگلہ دیشی’ ہونے کے الزام میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیے گئے مغربی بنگال کے مزدورکی شناخت 19 سالہ جوئیل رانا کے طور پر کی گئی ہے۔

جمعرات کو دی وائر سے بات کرتے ہوئے مہلوک کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ رانا کام کی تلاش میں مرشد آباد سے سمبل پور آئے تھے اور ایک کنسٹرکشن سائٹ پر راج مستری کے طور پر کام کر رہے تھے۔

رانا کے دور کے رشتہ دار پلٹو شیخ اسی جگہ ان کے ساتھ کام کرتے تھے۔ انہوں نے دی وائر کو بتایا،’پانچ لوگ جوئیل کے کرایہ کے کمرے میں گھس آئے اور آئی ڈی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جوئیل اور دو دیگر مزدوروں کو اپنی ہندوستانی شہریت کا ثبوت دینے کے لیےزبردستی کی۔’

ان کے مطابق یہ واقعہ 24 دسمبر کی رات 8 بجے کے قریب پیش آیا۔ شیخ نے کہا کہ اس سے پہلے کہ رانا دستاویز دکھا پاتا، حملہ آوروں نے اسے مارنا شروع کردیا۔ شیخ کے مطابق،’انہوں نے لوہے کی راڈ اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔’

شیخ، دیگر مزدوروں کے ساتھ تینوں کو بچانے کے لیے پہنچے، لیکن تب تک حملہ آور فرار ہو چکے تھے۔ انہوں نے بتایا،’ ہم انہیں ہسپتال لے گئے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ تب تک اس کی موت ہو چکی تھی۔’

حملے میں زخمی ہونے والے دو دیگر مزدوروں کی حالت نازک ہے اور وہ سمبل پور کے ایک سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

جوئیل کا آدھار کارڈ۔ (تصویر: ارینجمنٹ)

شیخ سے حاصل کردہ رانا کے آدھار کارڈ کی کاپی کی بنیاد پر دی وائر نے تصدیق کی کہ متوفی کی عمر 19 سال تھی… نہ کہ 30 سال، جیسا کہ کچھ خبروں میں بتایا گیا ہے۔اس کے علاوہ، شیخ کے مطابق، حملہ کسی چائے کی دکان پر نہیں بلکہ مزدوروں کے اپنے کرایہ  کے کمرے میں ہوا تھا۔

شیخ کو شبہ ہے کہ یہ قتل بنگلہ دیش میں حال ہی میں ایک ہندو شخص کی لنچنگ کی خبروں کے ردعمل میں کیا گیا  ہے۔

انہوں نے بتایاکہ بنگلہ دیش میں تشدد کی اطلاعات کے بعد پہلے بھی ایسے حالات پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم واپس جانا چاہتے ہیں۔ ہم لاش کو اپنی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے پاس لے جائیں گے۔’

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ ایک بیڑی کو لے کر جھگڑے کی وجہ سے پیش آیا۔

دریں اثنا، دی نیو انڈین ایکسپریس نے انسپکٹر جنرل آف پولیس ہمانشو لال کے حوالے سے لکھا ہے کہ رانا کا قتل ‘اچانک اشتعال انگیزی’ کا معاملہ تھا اور یہ کسی کو ‘نشانہ بنانے’ کا معاملہ نہیں  ہے۔

دی وائر نے اس معاملے کو لے کر اڑیسہ پولیس سے رابطہ کیا ہے۔ ان کا جواب آنے پررپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔

مغربی بنگال میں جوئیل کے گھر پر جمع لوگ ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

قابل ذکر ہے کہ اس ہفتے اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں لوگوں پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کر دیا گیا۔ کچھ دن پہلے چھتیس گڑھ کے ایک مزدور رام نارائن بگھیل کو کیرالہ کے پلکڑ میں ہجوم نے پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا ۔

مغربی بنگال میں پریجائی شرمک ایکیہ منچ (مائیگرنٹ ورکرز یونٹی فورم) کے ریاستی جنرل سکریٹری آصف فاروق نے دی وائر کو بتایا کہ بنگالی مہاجر مزدوروں کے خلاف تشدد میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور اس کا ایک واضح پیٹرن نظرآتا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘یہ پہلگام حملے کے بعد شروع ہوا، پھر وزارت داخلہ کا آرڈر آیا۔ جس کے بعد ہم نے دیکھا کہ پولیس ملک  بھرمیں، خصوصی طور پر گروگرام میں، مہاجر مزدوروں کو گرفتار کر رہی تھی۔کئی لوگوں کو غلط طریقے سے ملک بدر کیا گیا، اور اب یہ دوہلاکتیں۔’

فاروق نے کہا، ‘تشدد کو روکنے کے لیے وزارت داخلہ کے اس نوٹیفکیشن کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔’

قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مغربی بنگال مائیگرینٹ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے سربراہ اور ترنمول کانگریس کے رکن پارلیامنٹ سمیر الاسلام نے انسٹاگرام پر لکھا،’ ایک بار پھر، بی جے پی مقتدرہ ریاست میں بنگالی بولنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔ مرشد آباد کے ایک شخص کو سمبل پور، اڑیسہ میں پیٹ-پیٹ کر مار ڈالا گیا  اور دو دیگر زخمی ہوگئے، جب بی جے پی کے غنڈوں نے ان پر حملہ کیا اور بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا بتایا۔’

انہوں نے مزید کہا،’بی جے پی مزید کتنے بے گناہ بنگالی بولنے والوں کی جان لینا چاہتی ہے؟ یہ ایک اور مثال ہے کہ بی جے پی بنگالیوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے۔ اب بی جے پی کو باہر کا راستہ دکھانے کا وقت آگیاہے۔ آنے والے انتخابات میں بنگال کے عام لوگ جمہوری طریقے سے بنگلہ مخالف بی جے پی کو سبق سکھائیں گے۔’

غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے چھتیس گڑھ کے ایک مزدور رام نارائن بگھیل کو کیرالہ کے پلکڑ میں چوری کے شبہ میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا  گیا تھا  ۔ وہاں بھی حملہ آوروں نے ان سے پوچھا  تھاکہ کیا وہ بنگلہ دیش سے ہیں؟

کیرالہ پولیس نے اس معاملے میں 7 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور اس میں ایس سی/ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسیٹیز) ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی جا سکتی ہیں۔

حالیہ دنوں میں ملک میں ‘غیر قانونی بنگلہ دیشی’ ہونے کے شبہ میں لوگوں کو نشانہ بنانے اور ان کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سمبل پور واقعہ اسی بڑھتی کشیدگی کا حصہ مانا جا رہا ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔