یہ معاملہ گجرات کے احمدآباد سول ہاسپٹل کا ہے۔ یہاں ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ہاسپٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے حکم پر ایسا کیا گیا ہے۔ حکومت نے ایسے کسی حکم سے انکار کیا ہے۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی : گجرات کے احمدآباد سول ہاسپٹل میں کو رونا وائرس کے مریضوں اور مشتبہ لوگوں کے وارڈ کو ان کےمذہب کی بنیاد پر الگ الگ بنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اس بارے میں ہاسپٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی ہدایت کے بعد ایسا کیا گیا ہے۔ وہیں ریاستی حکومت نے اس بارے میں جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس بارے میں ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت نتن پٹیل سے پوچھنے پرانہوں نے اس کی جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔وہیں ہاسپٹل کے میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر گنونت ایچ راٹھوڑ کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے احکامات کے مطابق، ہندو مریضوں اور مسلمان مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر راٹھوڑ کا کہنا ہے، ‘عام طور پر مرد اورعورت کے لیے الگ الگ وارڈ ہوتے ہیں لیکن یہاں ہم نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے ہیں۔’مذہب کی بنیاد پر وارڈ الگ کرنے کی وجہ پوچھنے پر راٹھوڑ نے کہا کہ یہ سرکار کا فیصلہ ہے اور آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔
ہاسپٹل میں بھرتی ہونے کے پروٹوکال کے مطابق، کو رونا کے مشتبہ کو ٹیسٹ کانتیجہ آنے تک کو رونا مریضوں سے الگ وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ہاسپٹل میں داخل کو رونا کے 186 مشتبہ میں سے 150 میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہاسپٹل میں داخل ان 150متاثرین میں سے 40 مسلمان ہیں۔
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے بتایا، ‘میں مذہب کی بنیاد پر وارڈ الگ کرنے کے اس طرح کے کسی فیصلے سے واقف نہیں ہوں۔ عام طور پرمراور عورت کے لیے الگ الگ وارڈ ہوتے ہیں۔ میں اس کی جانچ کروں گا۔’احمدآباد کے کلکٹر کے کے نرالا نے بھی اس معاملے کی جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔
نرالا نے کہا، ‘ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے اور ہم اس طرح کے کسی سرکاری فیصلے سے واقف نہیں ہیں۔’ہاسپٹل میں بھرتی ایک مریض نے بتایا،‘ہاسپٹل کے پہلے وارڈ (اے4) میں بھرتی 28 مردوں کو راتوار کی رات دوسرے وارڈ سی 4 میں شفٹ کیا گیا۔ ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہمیں کیوں شفٹ کیا جا رہا ہے، جن بھی لوگوں کو شفٹ کیا گیا ہے، وہ سبھی ایک ہی کمیونٹی کے ہیں۔’
انہوں نے آگے بتایا، ‘ہم نے آج ہمارے وارڈ کے ایک اسٹاف ممبر سے اس بارے میں بات کی تو انہوں نے بتایا کہ دونوں کمیونٹی کے بیچ ہم آہنگی بنائے رکھنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔’