سال 2018: جگہوں کے نام بدلنے کے معاملے میں گزشتہ 10 سالوں کا ٹوٹا ریکارڈ

04:41 PM Jan 08, 2019 | دی وائر اسٹاف

راجستھان کی طرف سے ایسی سب سے زیادہ 7 تجاویز بھیجی گئیں۔  اس کے بعد ہریانہ سے 6، مدھیہ پردیش اور ناگالینڈ سے چارچار، اتر پردیش اور مہاراشٹر سے تین تین اور کیرل سے ایسی دو تجاویز بھیجی گئیں۔

گزشتہ دنوں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدل‌کر پریاگ راج کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگوں نے الٰہ آباد جنکشن کے بورڈ پر پریاگ راج کا پوسٹر لگا دیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ملک میں مقامات کے نئے نام کو لےکر جاری بحث کے درمیان آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کہ سال 2018 کے دوران مرکزی وزارت داخلہ کو گاؤں، قصبوں، شہروں اور ریلوے اسٹیشنوں کے ناموں میں تبدیلی کے لئے 34 تجاویز ملیں۔  جگہوں کے نام میں تبدیلی کی تجاویز کی یہ تعداد سالانہ بنیاد پر پچھلی ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔مدھیہ پردیش کے نیمچ باشندہ آر ٹی آئی کارکن چندرشیکھر گوڑ نے اتوار کو بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کو 20 دسمبر کو حق اطلاع کے تحت بھیجے گئے جواب میں یہ جانکاری دی۔

گوڑ کی آر ٹی آئی درخواست پر مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق نام تبدیلی کے متعلق مرکزی وزارت داخلہ کو سال 2008 میں دو، 2010 میں تین،2011 میں11، 2012 میں چار، 2013 میں14، 2014 میں بھی 14، 2015 میں 16، 2016 میں 17، 2017 میں 25 اور 2018 میں 34 تجاویز ملیں۔یہ جاننا دلچسپ ہے کہ سال 2009 میں وزارت داخلہ کو اس طرح کی ایک بھی تجویز نہیں ملی تھی۔  اس طرح پچھلے 11 سالوں میں مرکزی وزارت داخلہ کو مقامات کے نام میں تبدیلی کی کل 140 تجاویز ملیں۔

الگ الگ ایجنسیوں کے ساتھ مناسب صلاح اورمشورہ کے بعد ان میں سے 127 تجاویز کو منظور کرتے ہوئے این او سی  جاری کی گئی، جبکہ 13 دیگر تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق یہ13 زیرغور تجاویز مرکزی وزارت داخلہ کو سال 2018 میں ہی ملے ہیں۔  ویسے اس سال وزارت نے ملک بھر‌کے مقامات کے نام تبدیل کرنے کی21 تجاویز کو ہری جھنڈی دکھائی۔


یہ بھی پڑھیںالہ آباد میں پریاگ کا وجود تھا لیکن پریاگ راج میں الہ آباد کے لئے کوئی جگہ نہیں بچی


سال 2018 کے دوران مرکزی وزارت داخلہ کو مقامات کے نام تبدیل کرنے کی تجویز بھیجنے میں راجستھان سرفہرست رہا۔  راجستھان کی طرف سے ایسے سب سے زیادہ 7تجاویز بھیجی گئیں۔  اس کے بعد ہریانہ سے 6، مدھیہ پردیش اور ناگالینڈ سے چارچار، اترپردیش اور مہاراشٹر سے تین تین اور کیرل سے ایسی دو تجاویز بھیجی گئیں۔

کرناٹک، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، دہلی اور بہار سے ایسی ایک ایک تجویز بھیجی گئی۔آر ٹی آئی کے تحت بتایا گیا کہ مقامات کے نام میں تبدیلی کے لئے متعلقہ ریاستی حکومت سے تجویز ملنے پر مرکزی وزارت داخلہ الگ الگ سرکاری ایجنسیوں کی مدد سے صلاح مشورہ کرتی ہے۔  نام تبدیلی کو منظوری دیے جانے کی حالت میں ریاستی حکومت کو این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مقامات کا نام بدلنے کے لئے سب سے زیادہ تجاویز بی جے پی حکومتی ریاستوں سے بھیجی گئی تھیں۔واضح ہو کہ گزشتہ مہینے اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدل‌کر پریاگراج کر دیا۔  الٰہ آباد کے علاوہ مغل سرائے ریلوے اسٹیشن اور فیض آباد کا بھی نام بدل دیا گیا ہے۔ انہی معاملوں کو لےکر یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی حکومت کی کافی تنقید ہوئی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت ملک میں مسلم کمیونٹی سے جڑے ناموں کو بدل‌کر سماجی ہم آہنگی کو  بگاڑنا چاہ رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نام بدلنے کو لےکر خرچ کی جا رہی رقم عوامی فلاح و بہبود سے جڑی اسکیموں پر خرچ کی جاتی، تو ملک کے حالات میں تبدیلی آتی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)

The post سال 2018: جگہوں کے نام بدلنے کے معاملے میں گزشتہ 10 سالوں کا ٹوٹا ریکارڈ appeared first on The Wire - Urdu.