راجستھان کی طرف سے ایسی سب سے زیادہ 7 تجاویز بھیجی گئیں۔ اس کے بعد ہریانہ سے 6، مدھیہ پردیش اور ناگالینڈ سے چارچار، اتر پردیش اور مہاراشٹر سے تین تین اور کیرل سے ایسی دو تجاویز بھیجی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: الہ آباد میں پریاگ کا وجود تھا لیکن پریاگ راج میں الہ آباد کے لئے کوئی جگہ نہیں بچی
سال 2018 کے دوران مرکزی وزارت داخلہ کو مقامات کے نام تبدیل کرنے کی تجویز بھیجنے میں راجستھان سرفہرست رہا۔ راجستھان کی طرف سے ایسے سب سے زیادہ 7تجاویز بھیجی گئیں۔ اس کے بعد ہریانہ سے 6، مدھیہ پردیش اور ناگالینڈ سے چارچار، اترپردیش اور مہاراشٹر سے تین تین اور کیرل سے ایسی دو تجاویز بھیجی گئیں۔ کرناٹک، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، دہلی اور بہار سے ایسی ایک ایک تجویز بھیجی گئی۔آر ٹی آئی کے تحت بتایا گیا کہ مقامات کے نام میں تبدیلی کے لئے متعلقہ ریاستی حکومت سے تجویز ملنے پر مرکزی وزارت داخلہ الگ الگ سرکاری ایجنسیوں کی مدد سے صلاح مشورہ کرتی ہے۔ نام تبدیلی کو منظوری دیے جانے کی حالت میں ریاستی حکومت کو این او سی جاری کیا جاتا ہے۔ دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مقامات کا نام بدلنے کے لئے سب سے زیادہ تجاویز بی جے پی حکومتی ریاستوں سے بھیجی گئی تھیں۔واضح ہو کہ گزشتہ مہینے اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الٰہ آباد کا نام بدلکر پریاگراج کر دیا۔ الٰہ آباد کے علاوہ مغل سرائے ریلوے اسٹیشن اور فیض آباد کا بھی نام بدل دیا گیا ہے۔ انہی معاملوں کو لےکر یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی حکومت کی کافی تنقید ہوئی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت ملک میں مسلم کمیونٹی سے جڑے ناموں کو بدلکر سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنا چاہ رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نام بدلنے کو لےکر خرچ کی جا رہی رقم عوامی فلاح و بہبود سے جڑی اسکیموں پر خرچ کی جاتی، تو ملک کے حالات میں تبدیلی آتی۔ (خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ) The post سال 2018: جگہوں کے نام بدلنے کے معاملے میں گزشتہ 10 سالوں کا ٹوٹا ریکارڈ appeared first on The Wire - Urdu.