وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
نئی دہلی:وزیر مملکت نتیانند رائے نے گزشتہ منگل کو لوک سبھا کو بتایا کہ شہریت قانون (سی اے اے)کے تحت ضابطے کو تیار کیا جا رہا ہے۔وزیر نے کہا کہ سی اے اے کو 12 دسمبر، 2019 کو نوٹیفائیڈ کیا گیا تھا اور 20 جنوری، 2020 سے یہ عمل میں آیا۔
رائے نے بتایا کہ ضابطہ بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ سی اے اے کے تحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کےتحریری جواب میں کہا، ‘شہریت قانون 2019 کے تحت ضابطوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ماتحت قانون سے متعلق کمیٹیوں کے لیےمدت بھی بڑھاکر بالترتیب نو اپریل اور نو جولائی کر دی گئی ہے تاکہ سی اے اے کے تحت ضابطوں کو تیار کیا جا سکے۔’
Centre informs #LokSabha that the Rules under the #CAA are under preparation. Adds, the Committees on Subordinate Legislation, Lok Sabha and Rajya Sabha have granted extension of time upto 09.04.2021 and 09.07.2021 respectively to frame these Rules.#ParliamentWatch pic.twitter.com/71977dQzb5
— The Leaflet (@TheLeaflet_in) February 2, 2021
سی اے اے کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کےہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے مظلوم لوگوں کوہندوستان کی شہریت دیے جانے کااہتمام ہے۔اس قانون کے تحت ان کمیونٹی کے ان لوگوں کوہندوستان کی شہریت دی جائےگی، جو ان تین ممالک میں مذہبی ہراسانی کی وجہ سے31 دسمبر 2014 سے پہلےہندوستان آئے۔
اس قانون کے دائرے سے مسلمانوں کو باہر رکھنے کی وجہ سےسی اے اے کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں احتجاج دیکھنے کو ملا تھا۔وہیں،وزارت داخلہ نے ایک پارلیامانی کمیٹی سے کہا ہے کہ پورے ملک میں این آرسی نافذ کرنے کے بارے میں مرکز نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
وزارت نے کانگریس رہنما آنند شرما کی صدارت والی داخلہ امورسے متعلق کمیٹی کو بتایا،‘سرکار میں مختلف سطحوں سے وقت وقت پر یہ صاف کیا گیا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کاقومی رجسٹر بنانے کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔’
اس کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ منگل کو پارلیامنٹ میں پیش کی گئی۔آسام میں این آرسی نافذ کی گئی تھی، حالانکہ اس قدم کو لےکر ملک بھر میں تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ ویسے بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے پہلے ایسے بیان دیے ہیں کہ ملک بھر میں این آرسی نافذ کی جائےگی۔
پارلیامانی کمیٹی نے پہلے کہا تھا کہ این آرسی اور مردم شماری کے بارے میں لوگوں کے بیچ بے اطمینانی اور خوف ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)