خصوصی رپورٹ: سنگاپور کی ایک کمپنی گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ — جو اڈانی گروپ کا حصہ رہی ہے، اس کے خلاف اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں ای ڈی نے 2014 اور 2017 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس پر گھوٹالے کے کلیدی ملزم گوتم کھیتان کے ساتھ کنسلٹنسی سروسز کے نام پر جعلی انوائس بنا کر کاروبارکرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
گوتم اڈانی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/اڈانی گروپ)
نئی دہلی: سنگاپور کی ایک کمپنی، جسے ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ میں اڈانی گروپ سے وابستہ پارٹی بتایا گیا ہے— اس کا تذکرہ اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے داخل کی گئی پہلی چارج شیٹ اور دوسری ضمنی چارج شیٹ میں کیا گیا تھا۔ بعد میں سنگاپور کو ای ڈی کی طرف سے بھیجے گئے لیٹر روگیٹری (ایل آر) پر وہاں کے عہدیداروں کے جواب کے بعد اس کمپنی کا نام 2018 میں دائر کی گئی تیسری سپلیمنٹری چارج شیٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سنگاپور کی ایک کمپنی گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کو اڈانی ایکسپورٹ (جس کا نام بعد میں اڈانی انٹرپرائزز کر دیا گیا) نے 2002 میں
بامبے اسٹاک ایکسچینج کی ایک فائلنگ میں متعلقہ پارٹی (ری لیٹیڈ پارٹی) کے طور پرپیش کیا تھا۔
ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے مطابق، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے ایک ڈائریکٹر اور ایک اہم شیئر ہولڈر وہی تھے جو اڈانی گلوبل کے تھے۔ چارج شیٹ میں اس کا نام غلط طریقے سے گودانی لکھا گیا ہے۔ نومبر 2017 میں ایل آر بھیجے جانے کے بعد اور تیسری چارج شیٹ دائر کیے جانے سے پہلے گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ غیر فعال ہو گیا اور اس کا نام سنگاپور رجسٹری سے باہر کر دیا گیا۔
سنگاپور کی کمپنی کا نام 2014 میں ای ڈی کی جانب سے اگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھوٹالے معاملے میں دائر کی گئی پہلی چارج شیٹ میں لیا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں گدامی پر اس گھوٹالے کے کلیدی ملزم گوتم کھیتان کے ساتھ کنسلٹنسی سروسز کے نام پر فرضی رسیدیں یعنی جعلی انوائس بنا کر کاروبار کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
ای ڈی کی جانب سے 2017 میں دائر کی گئی دوسری سپلیمنٹری چارج شیٹ میں بھی گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کا نام لیا گیا تھا۔ مڈل مین راجیو سکسینہ کے خلاف داخل کی گئی اس چارج شیٹ میں انہی کمپنیوں کا نام ٹھیک اسی زبان میں لیا گیا ہے جیسا کہ اصل چارج شیٹ میں لیا گیا تھا۔
کھیتان کے کام کرنے کا طریقہ
چارج شیٹ کے مطابق، 2009 میں ای ڈی کے کئی چھاپوں میں سے پہلے چھاپے میں کھیتان کے ایک ملازم کا لیپ ٹاپ ضبط کیا گیا تھا۔ فرانزک تحقیقات میں کئی کمپنیوں کے نام سامنے آئے جنہوں نے شیل کمپنیوں کے ایک مکڑجال کی معرفت پیسے حاصل کیے تھے۔ ان کمپنیوں میں سے ایک نام گدامی کا بھی تھا۔ پیسے کے لین دین کا سلسلہ اگستا ویسٹ لینڈ کی جانب سے تونس کی ایک کمپنی آئی ڈی ایس تونس کو 24377020 یورو ٹرانسفر کرنے کے ساتھ شروع ہوا، جس ے بدلے میں انٹراسٹیلر ٹکنالوجیز لمیٹڈ، ماریشس کو 12.4 ملین یورو ٹرانسفر کیے۔ کھیتان ماریشس کی اس کمپنی کے مالک تھے۔
اپنی چارج شیٹ میں ای ڈی کا کہنا ہے کہ انٹر اسٹیلر انوائس کے بدلےمیں پیسے حاصل کر رہا تھا اور اس کی ادائیگی کر رہا تھا؛
کچھ انوائس انٹر اسٹیلر ٹکنالوجی لمیٹڈ کے نام پر ڈونالڈ میکارتھی ٹریڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (سنگاپور)، گدانی انٹرنیشنل پرئیویٹ لمیٹڈ جیسی دیگر کمپنیوں کی جانب سے ڈوئچسلر ٹکنالوجیز لمیٹڈ کی طرف سے فراہم کردہ کنسلٹنسی سروسز کے نام پربنائے گئے تھے اور بعض معاملوں میں انٹراسٹیلرٹکنالوجی لمیٹڈ کوملنے والی کنسلٹنسی سروسز کے نام سے بنایا گیا تھا۔ جس کا مطلب ہے کہ ایم/ایس انٹر اسٹیلر ٹکنالوجی نے انوائس کے بدلے میں بالترتیب پیسے لیے اورپیسے کی ادا ئیگی کی۔
دی اکنامک ٹائمز کی 2018 کی ایک
رپورٹ کے مطابق، یہ مڈل مین- گائیڈو ہشچکے اورکارلو گیروساکو ہندوستان سے ہیلی کاپٹر کا سودا کروانے کے لیے اٹلی کے فارم فنمکینک کی طرف سے ملی رشوت کا حصہ تھا۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاتھا کہ ‘گدامی انٹرنیشنل سنگاپور کی ان 29 کمپنیوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں تفتیش کاروں کو دو ملین یورو سے زیادہ پانے کا شبہ ہے،جسے فرضی انوائس بناکر وکیل گوتم کھیتان کی طرف سے مبینہ طور پرچلائی جارہی کمپنیوں کے نیٹ ورک کےتحت بلیک سے وہائٹ کیا گیا۔
تیسری چارج شیٹ سے نام غائب ہوا
سال 2018 میں داخل کی گئی تیسری ضمنی چارج شیٹ میں ای ڈی نے گدامی انٹرنیشنل کا نام ہٹا دیا۔ ایسا اس نے سنگاپور کو ان کمپنیوں کے بارے میں مزید معلومات کےحصول کے لیے بھیجے گئے ایک تفصیلی ایل آر پر وہاں سے موصولہ جواب کے بعد کیا۔ دی اکنامک ٹائمز کے مطابق، سنگا پور سے میوچئل لیگل اسسٹنٹ ٹریٹی ( باہمی قانونی معاونت کے معاہدے) کے تحت گوتم کھیتان اور ان کے ساتھیوں کی کمپنیوں کے بارے میں، جس میں گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ سنگاپور بھی شامل ہے، کی جانکاری طلب کی گئی۔دراصل ای ڈی کی ایک ٹیم کو مزید تفتیش کے لیے سنگاپور بھی جانا تھا۔
سال 2018 کی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں کہا گیا کہ 9 فروری 2016 کی تاریخ والا ایل آرسنگاپور اور سوئٹزرلینڈ بھیجا گیا تھا۔ لیکن یہ ایل آر جن کے لیے بھیجا گیا تھا، چارج شیٹ ان ناموں کے بارے میں خاموش ہے۔ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ماریشس، سنگاپور اور سوئٹزرلینڈ سے اطلاعات / دستاویز موصول ہوئے ہیں’۔
سال 2018 کی چارج شیٹ میں اس بات کی ساری تفصیلات دی گئی ہیں کہ کھیتان کیسے ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرتا تھا۔ سنگاپور سے موصولہ دستاویزوں کی جانچ سے ‘گوتم کھیتان کےذریعے مختلف کمپنیوں کی معرفت بلیک منی کو وہائٹ کرنے کے کھیل کا پتہ چلا، جس میں 2005-07 کے درمیان انٹرڈیو پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے 255000 یورو کی قیمت کے متعدد لین دین بھی شامل تھے۔ کھیتان کی دوسری شیل کمپنیوں میں سے ایک ونڈسر ہولڈنگز گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ نے بھی بلیو آئی لینڈ لمیٹڈ سے 3.63 ملین امریکی ڈالر حاصل کیے اور انٹر ڈیو پرائیویٹ لمیٹڈ نے ونڈسر ہولڈنگز کو 38000 یورو بھیجے۔
گدامی پر ای ڈی کی خاموشی
جبکہ انٹر دیو اوربلیو آئی لینڈ وہ دو کمپنیاں ہیں، جس کے لیے انٹر اسٹیلر ٹکنالوجیز نے انوائس بنائے، لیکن ای ڈی اس بارے میں خاموش ہے کہ اسے گدامی انٹر نیشنل یا ڈونالڈ میکارتھی کو لے کرسنگاپور کی طرف سے کیاجانکاری دی گئی تھی ۔انٹر دیو اور بلیو آئی لینڈ ساتھ ہی ساتھ گدامی انٹرنیشنل اورڈونالڈ میکارتھی، ان سبھی کو سنگاپور کی اکاؤنٹنگ اینڈ کارپوریٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے ڈی لسٹ کر دیا گیا ہے۔
اوپن کارپوریٹس ڈاٹ کام کے مطابق، ڈونالڈ میکارتھی کے ڈائریکٹر ایک آڈیٹنگ فرم – پرڈینشیل پبلک اکاؤنٹنگ کارپوریشن ہے۔ اس نے یکم نومبر 2017 کو کمپنی میں شمولیت اختیار کی۔ یعنی سنگاپور کو ایل آر بھیجے جانے کے بعد اور 2018 میں سپلیمنٹری چارج شیٹ دائر کیے جانے سے پہلے۔ یہی وہ وقت تھا جب گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ ‘غیر فعال’ ہو گئی اور اس کا نام سنگاپور رجسٹری سے ‘ہٹا دیا گیا’۔
کھیتان کی بیوی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے لیے سنگاپور سے ملے ایل آرکے جواب سے حاصل ہونے والی معلومات بے حد اہم تھیں۔ ای ڈی نے اپنی تیسری سپلیمنٹری چارج شیٹ میں کہا کہ ریتو کھیتان براہ راست یا بالواسطہ طور پر جرائم سے ملے پیسے کی لانڈرنگ سے جڑی سرگرمیوں میں ملوث تھی۔ اگرچہ اس نے کسی غیر ملکی اکاؤنٹ کے وجود سے انکار کیا، لیکن سنگاپور سے ایل آر کے جواب کے طور پرملی جانکاری کچھ اور ہی بیاں کر رہی تھی۔
ہنڈن برگ کے مطابق، اڈانی گروپ کے ساتھ گدامی انٹرنیشنل کے تعلقات کی تحقیقات ڈائمنڈ کسٹم ڈیوٹی چوری کے ایک معاملے میں ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹلی جنس کی جانب سے 2005 میں کی گئی تھی۔ (
اڈانی گروپ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ مذکورہ بالا تمام معاملے بند ہو گئے ہیں اور انہیں ہمارے حق میں خارج کیا جا چکاہے۔ اس کے علاوہ اس کے بارے میں ہماری طرف سے عوامی طور پر جانکاری دی گئی ہے اور ہمارے تمام شیئر ہولڈرز اس کے بارے میں جانتے ہیں ۔ ان کا یہاں حوالہ صرف جھوٹی کہانی کو آگے بڑھانے کی کوشش کے تحت کیا گیا ہے۔)
گدامی انٹرنیشنل کے ایک ڈائریکٹرچانگ چنگ لنگ ہیں جو اڈانی کی دوسری کمپنیوں کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔ ڈی آر آئی کی تحقیقات کے مطابق، جس کا حوالہ ہنڈن برگ نے دیا ہے، اڈانی گلوبل لمیٹڈ (بعد میں جس کا نام اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈکر دیا گیا) کے رجسٹرڈ آفس کا پتہ سنگاپور کے چانگ چنگ لنگ کا رہائشی پتہ ہے۔ ونود شانتی لال شاہ، جو اڈانی گلوبل لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں اور چانگ چنگ لنگ، دونوں کو ہی ایک ہی پتے پر رہتے ہوئے دکھایا گیا۔
ستمبر 2022 میں این ڈی ٹی وی کی ایک
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں شاہ کی دولت میں 850 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ این ڈی ٹی وی نے ان کا تذکرہ ‘اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی کے بڑے بھائی کے طور پر کیا ہے، جو آئی آئی ایف ایل ویلتھ ہورون انڈیا رچ لسٹ 2022 کے مطابق سب سے امیراین آر آئی بن گئے ہیں۔’ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘ونود شانتی لال اڈانی 1.69 لاکھ کروڑ کے اثاثوں کے ساتھ اس فہرست میں چھٹے سب سے امیر ہندوستانی ہیں۔
(میتو جین سینئر صحافی ہیں۔)
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)