محمد دلشادحال ہی میں نظام الدین مرکز سے لوٹے تبلیغی جماعت کے ایک ممبر کے رابطہ میں آئے تھے۔ اس کی جانکاری ملتے ہی ان کوآئسولیشن میں رکھا گیا تھا جہاں ان کی رپورٹ نیگیٹو آئی تھی۔
نئی دہلی: ہماچل پردیش کے اوناضلع میں کووڈ 19 کی جانچ میں انفیکشن نہیں ملنے کے باوجود گاؤں کے کچھ لوگوں نے ایک شخص کے بیمارہونے کے شک میں مبینہ طور پر اس کا ‘سماجی بائیکاٹ’ کیا۔ اس سے پریشان ہوکر اس نے اتوارکو پھانسی لگاکر خودکشی کر لی۔
حکام نے بتایا کہ اونا کے بان گڑھ گاؤں کے رہنے والے محمد دلشاد (37) کومحکمہ صحت کے افسر انفیکشن نہیں ملنے پر سنیچر کو اس کے گاؤں چھوڑ گئے تھے۔ اس کے ایک دن بعد ہی اس نے اپنے گھر پر پھانسی لگاکر خودکشی کر لی۔ انہیں کچھ دن پہلے آئسولیشن سینٹر لے جایا گیا تھا جہاں کی گئی جانچ میں انفیکشن نہیں پایا گیا۔
اونا صدر کے تھانہ انچارج درشن سنگھ نے کہا کہ دلشاد حال میں دہلی کے نظام الدین سے لوٹے تبلیغی جماعت کے ایک ممبر کے رابطہ میں آئے تھے۔اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی جی پی سیتا رام مردی نے کہا، ‘کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ یہ شخص کووڈ 19 سے متاثرہے۔ اس کو آئسولیشن میں رکھا گیا اور جانچ میں اس کو متاثر نہیں پایا گیا۔ جب وہ گاؤں لوٹا تو اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیاگیا اور گاؤں والوں نے اس کا سماجی بائیکاٹ کر دیا۔ اس کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔’
تھانہ انچارج نے بتایا کہ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ کیا گاؤں والوں نے اس سے بدسلوکی کی یا اس کا سماجی بائیکاٹ کیا گیا؟انہوں نے کہا، ‘میں نے موقع پر پولیس اہلکاروں کو بھیجا ہے۔ اب تک بدسلوکی یا سماجی بائیکاٹ کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔’
اس بیچ ڈی جی پی نے لوگوں سے سماجی دوری(کو رونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے)بنائے رکھنے کی اپیل کی جس کا مطلب ‘سماجی بائیکاٹ نہیں’ ہے۔ ڈی جی پی نے لوگوں سے سماجی ہم آہنگی بنائے رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ ‘ایساسلوک اچھا نہیں ہے۔’
ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق،اہل خانہ نے اس کے لیے گاؤں والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اہل خانہ نے کہا کہ دلشاد نے اتوار کوگھروالوں سے ملاقات کی تھی اور نماز بھی پڑھی،اس کے بعد انہوں نے خودکشی کر لی۔
فیملی کاپیشہ دودھ بیچنا ہے۔ حالانکہ کو رونا وائرس کی وجہ سے لوگوں نے دودھ لینا بھی بند کر دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)