اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ نے پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں کے علاوہ تمام موجودہ ایم پی اور ایم ایل اے کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کے مطابق ہیٹ اسپیچ سے متعلق اعلانیہ معاملوں میں 480 امیدوار ریاستی اسمبلیوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@airnews_ddn)
نئی دہلی: انتخابی اصلاحات کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ‘ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم’ (اے ڈی آر) کے مطابق، ملک کے کل 107 ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے کیس درج ہیں اور گزشتہ پانچ سالوں سے ایسےمعاملوں کا سامنا کرنے والے 480 امیدوار الیکشن لڑ چکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ (این ای ڈبلیو) نے مذکورہ مدت کے دوران ملک میں ہوئے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں کے علاوہ تمام موجودہ ایم پی اور ایم ایل اے کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔
تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد ایم پی اور ایم ایل اے نے اپنے خلاف ’ہیٹ اسپیچ‘ سے متعلق معاملوں کا اعلان کیا ہے۔ یہ تجزیہ ایم پی اور ایم ایل اے کی طرف سے پچھلے الیکشن لڑنے سے پہلے دیے گئے حلف ناموں پر مبنی ہے۔
تجزیہ کے مطابق، 33 ایم پی نے اپنے خلاف ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں اتر پردیش سے7، تمل ناڈو سے 4، بہار، کرناٹک اور تلنگانہ کے تین تین، آسام، گجرات، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال کے دو دو اور جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، کیرالہ، اڑیسہ اور پنجاب سے ایک ایک ایم ایل اے شامل ہیں۔
اے ڈی آر نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملے والے480 امیدواروں نے ریاستی اسمبلیوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملے والے 22ایم پی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے، 2 کانگریس سے اور ایک ایک عام آدمی پارٹی سے، اے آئی ایم آئی ایم، اے آئی یو ڈی ایف، ڈی ایم کے، اے آئی اے ڈی ایم کے، پی ایم کے، شیو سینا (یو بی ٹی) اور وی سی کے سے ہیں۔ جبکہ ایک آزادایم پی کے خلاف بھی ہیٹ اسپیچ کا مقدمہ درج ہے۔
اے ڈی آر کے مطابق، 74 ایم ایل اے نے اپنے خلاف ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں بہار اور اتر پردیش سے نو—نو، آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور تلنگانہ سے چھ چھ، آسام اور تمل ناڈو سے پانچ پانچ، دہلی، گجرات اور مغربی بنگال سے چار چار، جھارکھنڈ اور اتراکھنڈ سے تین تین، کرناٹک ،پنجاب، راجستھان اور تریپورہ سے کےدو دو،جبکہ مدھیہ پردیش اور اڑیسہ سے ایک ایک ایم ایل اے شامل ہیں۔
ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملے والے20 ایم ایل اے بی جے پی سے ہیں، 13 کانگریس سے، 6 عآپ سے، پانچ ایس پی اور وائی ایس آر کانگریس سے، چار ڈی ایم کے اور آر جے ڈی سے، تین اے آئی ٹی سی اور ایس ایچ ایس سے، دو اے آئی یو ڈی ایف اور اے آئی ایم آئی ایم، سی پی آئی (ایم)، این سی پی، سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی، ٹی ڈی پی، ٹپرا موتھا پارٹی اور ٹی آر ایس سے ایک ایک کے علاوہ دو آزاد ایم ایل اےشامل ہیں۔