ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں گزشتہ مہینےگرفتار کیےگئےشدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند نے جیل سے رہائی کے بعد کہا کہ جتیندر نارائن تیاگی کے بغیر ان کی رہائی کا کوئی مطلب نہیں ہے اور وہ ان کی رہائی کے لیے پھر سےبھوک ہڑتال شروع کرنے جا رہے ہیں۔ جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اس معاملےمیں شریک ملزم ہیں۔
یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کے الزام میں گزشتہ مہینےجنوری میں گرفتار کیےگئےشدت پسند ہندوتوا لیڈر اور اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ڈاسنہ مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
جیل سے رہائی کے فوراً بعد نرسنہانند اس معاملے میں شریک ملزم جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کرنے کے لیےہری دوار کے سروانند گھاٹ کے لیے روانہ ہوگئے۔
خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے اور ایک صحافی کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے الزام میں تعزیرات ہند کی دفعہ 509 کے تحت درج معاملے میں ہری دوار کی ایک مقامی عدالت سے گزشتہ17 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔
حالاں کہ، دھرم سنسد معاملے میں نرسنہانند کو 7 فروری کو میں ضمانت مل گئی تھی، لیکن دوسرے معاملوں کی وجہ سے انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ اتراکھنڈ کے ہری دوار میں 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان ہندوتوالیڈروں اور شدت پسندوں نےاس ‘دھرم سنسد’ کا اہتمام کیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، یہاں تک کہ ان کی نسل کشی کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
جیل سے باہر آکر انہوں نے بتایا کہ جتیندر نارائن تیاگی کے بغیر ان کی رہائی کا کوئی مطلب نہیں ہے اور ان کی رہائی کے لیے وہ سروانند گھاٹ پر پھر سےبھوک ہڑتال شروع کرنے جا رہے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ تیاگی کی رہائی تک یہ ہڑتال جاری رہے گی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ 21 فروری کو تیاگی کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرے گا۔
اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر نارائن تیاگی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہا نند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ یتی نرسنہا نند اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو ماضی میں بھی اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعات میں رہے ہیں۔
ہری دوار دھرم سنسد میں یتی نرسنہا نند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ‘ہندو پربھاکرن’ بننے والے شخص کوایک کروڑ روپے دیں گے۔
ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں پولیس کی ناکامی پر عوامی احتجاج اور غم وغصے کے بعد اتراکھنڈ پولیس نے 13 جنوری کو وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کو گرفتار کیاتھا۔ اس معاملے میں یہ پہلی گرفتاری تھی۔
بہرحال، ہری دوار ‘دھرم سنسد’ معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس کا ویڈیووائرل ہونے پر تنازعہ کے بعد اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر 23 دسمبر 2021 کو بعد درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
سوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام 25 دسمبر 2021 کو ایف آئی آر میں شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہا نند اور رڑکی کے ساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
گزشتہ 2 جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ نرسنہا نند پر ماضی میں بھی خواتین پر نازیبا تبصرہ کرنے کے الزامات لگے ہیں۔ ان کے خلاف ستمبر 2021 کے بھی تین معاملے زیر التوا ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں روچیکا نامی خاتون کی شکایت پر یتی نرسنہا نند کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ دراصل نرسنہا نند نے ایک خاص کمیونٹی کی خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
خاتون کا الزام ہے کہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹس میں نرسنہا نند نے 4 جنوری کو ایک کمیونٹی کی خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)