بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے کہا کہ ہم نے ہریانہ میں حکومت بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ گورنر نے ہماری تجویز کو منظور کر ہمیں مدعو کیا ہے۔
نئی دہلی: ہریانہ میں حکومت بنانے کے لئے منوہر لال کھٹر کو لیجسلیٹو پارٹی کا رہنما منتخب کر لیا گیا ہے۔ اتوار کو وہ دوسری بار وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لیں گے۔ ہریانہ بی جے بی نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا ہے،’منوہر لال جی کل (اتوار)دوپہر 2:15بجے چنڈی گڑھ راج بھون میں ہریانہ کے وزیراعلیٰ کے طور پر دوسری بار حلف لیں گے۔’
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق،منوہر لال کھٹر نے کہا،’ہم نے ہریانہ میں حکومت بناے کا دعویٰ کیا ہے۔ گورنر نے ہماری تجویز کو منظور کر کے ہمیں مدعو کیا ہے۔ میں نے اپنا استعفیٰ دے دیا ہے، جس کو منظور کر لیاگیا ہے۔ کل (اتوار)کو راج بھون میں حلف برداری کی تقریب ہوگی۔ دشینت چوٹالا نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیں گے۔’
بتا دیں کہ90 اسمبلی سیٹوں والے ہریانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 40 سیٹوں پر جیت درج کی کبکہ کانگریس کو 31 سیٹیں ملی ہیں۔ وہیں ہریانہ میں اپنے پہلے ہی الیکشن میں 10 سیٹوں اور 15 فیصدی ووٹ شیئر کے ساتھ دشینت چوٹالا کی جے جے پی نے مضبوط موجودگی درج کی ہے۔اس سے پہلے جمعہ کی شام کو دہلی میں جے جے پی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ 90 رکنی ہریانہ اسمبلی میں پہلی بار اتری جے جے پی نے 10 سیٹیں جیتی ہیں۔ بی جے پی صدر امت شاہ نے جے جے پی رہنما دشینت چوٹالا کے ساتھ منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعلیٰ بی جے پی سے اور نائب وزیر اعلیٰ علاقائی پارٹی جے جے پی سے ہوگا۔
شاہ نے صحافیوں سے کہا، ‘ ہریانہ میں رائےدہندگان کے مینڈیٹ کے ساتھ جاتے ہوئے دونوں پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بی جے پی اور جے جے پی ساتھ ملکر حکومت بنائے گی۔ وزیراعلیٰ بی جے پی سے ہوگا جبکہ نائب وزیراعلیٰ جے جے پی سے ہوگا۔ ‘ انہوں نے کہا کہ اتحاد مینڈیٹ کے ‘ جذبہ ‘ کے مطابق ہے۔ پریس کانفرنس میں شاہ اور چوٹالا کے علاوہ کھٹر اور بی جے پی کے دیگر رہنما موجود تھے۔
چوٹالا نے کہا کہ ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ ہریانہ میں استحکام کے لئے اتحاد ضروری تھا۔ جمعرات کو ہریانہ اسمبلی انتخاب کے ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی کو 40 سیٹیں ملنے کے بعد پارٹی کے ٹاپ رہنما فعال ہو گئے تھے۔ بی جے پی کی سیٹوں کی تعداد اکثریت سے چھے کم رہ گئی تھی۔ حالانکہ، سات آزاد ایم ایل اے نے بھی بی جے پی کو حمایت دینےکا اعلان کیا ہے ۔بی جے پی رہنماؤں کو بھروسہ ہے کہ انڈین نیشنل دل کے واحد ایم ایل اے ابھے چوٹالا بھی حکومت کی حمایت کریںگے۔
جے جے پی کے ساتھ آنے سے یہ بھی یقینی ہوگا کہ بی جے پی کو حکومت برقرار رکھنے کے لئے آزاد ایم ایل اے پر منحصر نہیں رہنا پڑےگا۔ اس بیچ کانگریس نے جے جے پی کے بی جے پی سے اتحاد کی تنقید کی ہے۔ پارٹی نے جے جے پی کو بی جے پی کی بی-ٹیم کہا ہے۔
پارٹی ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے ٹوئٹ کیا، ‘ آخر ‘ ڈھول کی پول ‘ کھل ہی گئی۔ جے جے پی-لوک دل بی جے پی کی ‘ بی ‘ ٹیم تھی، ہے اور ہمیشہ رہےگی۔ جب بی جے پی کو سماج کا بٹوارا کرکے اقتدار حاصل کرنا ہو تو کبھی راج کمار سینی اور کبھی جے جے پی-لوک دل کٹھ پتلی بن کر ساتھ کھڑے ہو جائیںگے۔ عوام اب تو اصلیت جان گئی ہے اور پہچان گئی ہے۔ ‘
ایک دیگر ٹوئٹ میں سرجیوالا نے کہا، ‘ سچائی یہ ہے کہ کھٹر حکومت کو عوام نے مینڈیٹ سے درکنار کیا۔ سچائی یہ بھی ہے کی جے جے پی-بی جے پی کے خلاف لوگوں سے مینڈیٹ مانگ کر 10 ایم ایل اے جیتکر آئی۔ سچائی یہ بھی ہے کہ جے جے پی نے وعدہ کیا کہ کبھی بی جے پی سے اتحاد نہیں کریںگے۔ سچائی یہ بھی ہے کہ اقتدار کی دہلیز قسموں-وعدوں سے بڑی ہو گئی۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)