مرکز کے ذریعے ہرش مندر کی تقریر کو ’بھڑکاؤ‘ کہنے کا دعویٰ غلط ہے

07:13 PM Mar 06, 2020 | دی وائر اسٹاف

سماجی کارکن ہرش مندر کے ذریعے سپریم کورٹ میں بی جے پی رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کروانے کے لئے عرضی لگائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مندر کی ایک پرانی تقریر کے حصہ کاحوالہ دیتے ہوئے اس کو تشدد بھڑکانے والا کہا ہے۔

16 دسمبر 2019 کو جامعہ کے گیٹ پر ہرش مندر۔ (فوٹو بہ شکریہ: یو ٹیوب/کاروان محبت)

گزشتہ  دنوں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے بعد ہیٹ اسپیچ کے لئے بی جے پی رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما پر ایف آئی آردرج کرانے کے لئے سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ اس کےجواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے بدھ کو عدالت میں ہرش مندر کے ذریعے 16دسمبر 2019 جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد کے بعد سی اے اے مخالف مظاہرہ میں کی گئی  ایک تقریر کا منتخب حصہ پڑھا اور کہا کہ یہ تشدد بھڑکانے والا ہے۔حالانکہ سالیسٹر جنرل کا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ اپنی تقریر میں مندر تشدد کا جواب محبت سے دینے کی بات کہتے نظر آ رہے ہیں۔

ہرش مندر  کی مکمل  تقریر کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

§

سب سے پہلے ایک نعرہ اٹھاؤں‌گا کہ لڑائی کس کے لئے ہے اور کس لئےہے؟ یہ لڑائی ہمارے ملک کے لئے ہے، پھر ہمارے آئین کے لئے ہے اور اس کے بعد یہ لڑائی محبت کے لئے ہے۔اس حکومت نے للکار اور جنگ چھیڑی ہے نہ صرف اس ملک کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف، انہوں نے جنگ چھیڑی ہے اس پورے ملک کے خلاف۔ملک کی آزادی کی لڑائی کے دوران ہمارا تصور تھا کہ ہم انگریزوں کےجانے کے بعد کس طرح کا ملک بنائیں‌گے اور ہمارا یہ تصور تھا، یہ اعتماد تھا کہ ہم ایک ایسا ملک بنائیں‌گے جہاں کوئی فرق نہیں پڑے‌گا کہ آپ اس بھگوان کو مانیں یا اس اللہ کو مانیں یا کسی کو نہ مانیں۔

کوئی فرق نہیں پڑے‌گا کہ آپ اس ذات کے ہو یا وہ زبان بولتے ہو، آپ غریب ہو یا امیر، عورت ہو یا مرد، آپ ہر طرح سے برابر کے انسان ہوں، اس ملک کےبرابر کے شہری ہوں۔ اس ملک پر آپ کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا۔اب اس ملک میں مسلمانوں سے سوال پوچھا جا رہا ہے کہ آپ اپنے ملک کےلئے اپنی محبت کو ثابت کریں۔

سوال یہ ہے کہ پہلے تو وہ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں جنہوں نے آزادی کی لڑائی میں کبھی بھی حصہ نہیں لیا، کوئی قربانی نہیں دی۔مسلمان بھائی بہن اور جو میرے بچے ہیں، آپ لوگ انڈین بائی چوائس ہیں، ہم باقی لوگ انڈین بائی چانس ہے۔ ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں تھی۔ ہمارے لئےیہی ایک ملک تھا۔ ان لوگوں کے پاس چوائس تھی اور آپ کے آباواجداد نے یہ ملک چنا۔

آج جو حکومت میں ہیں، وہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جناح صحیح تھے اور مہاتما گاندھی غلط تھے۔ان کی پارٹی کا نام بھارتیہ جنتا پارٹی سے بدل‌کر بھارتیہ جناح پارٹی بنانا چاہیے کیونکہ جناح صاحب نے کہا تھا کہ یہ ہندوستان ایک ملک نہیں ہے،دو ملک ہیں مسلم کا پاکستان اور ہندو کاہندوستان۔

یہ بھی پڑھیں: اگر کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر کے لئے جیل بھی جانا پڑا، تو میں جاؤں‌گا

ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ہی ملک ہے ہندوستان اور اس ملک پر اس ملک کے مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی، بودھ، ناستک، آدیواسی، دلت، امیر، غریب، عورت، مردسب کو ہر طرح سے برابر کا حق ہے۔اور جو آپ سے سوال پوچھتا ہے اور آپ کا حق واپس لینے کا دعویٰ کرتا، تو ان کی مخالفت میں اس ملک میں جو سیلاب اٹھا ہے، یہ اپنے ملک کے آئین اورآئین کی روح، جو محبت ہے اور دوستی ہے اس کو بچانے کے لئے اٹھا ہے۔

اس کو بچانے کے لئے ہم لوگ سب سڑک پر نکلے ہیں اور نکلتے رہیں‌گے۔دیکھیے، یہ لڑائی پارلیامنٹ میں نہیں جیتی جائے‌گی کیونکہ ہمارے جو سیاسی جماعت ہیں، جو خود کو سیکولر کہتے ہیں، ان میں لڑنے کے لئے اس طرح کی ااخلاقی جرأت ہی نہیں  رہی ہے۔یہ لڑائی سپریم کورٹ میں بھی نہیں جیتی جائے‌گی کیونکہ ہم نے سپریم کورٹ کو دیکھا ہے۔ پچھلے کچھ وقت سے این آر سی کے معاملے میں، ایودھیا کے معاملےمیں اور کشمیر کے معاملے میں، سپریم کورٹ نے انسانیت، مساوات اور سیکولرازم کی حفاظت نہیں کی۔

لیکن  ہم کوشش ضرور کریں‌گے کیونکہ وہ ہمارا سپریم کورٹ ہے۔ لیکن فیصلہ نہ پارلیامنٹ نہ سپریم کورٹ میں ہوگااس ملک کا کیا مستقبل ہوگا، آپ نوجوان ہیں، آپ اپنے بچوں کو یہ ملک کیسا دینا چاہتے ہیں، یہ فیصلہ کہاں ہوگا؟سڑکوں پر ہوگا۔ ہم سب لوگ سڑکوں پر نکلے ہیں۔ لیکن سڑکوں سے بھی بڑھ‌کر اس کا فیصلہ ہوگا۔ کہاں ہوگا؟ اپنے دلوں میں، آپ کے اور میرے دلوں میں۔

اور اگر وہ نفرت بھرنا چاہتے ہیں اور اگر ہم اس کا جواب نفرت سے ہی دیں‌گے، تو نفرت ہی گہری ہوگی۔

اگر ملک میں کوئی اندھیرا کر رہا ہے اور ہم کہیں کہ ہم اور اندھیراکریں‌گے لڑنے کے لئے، اندھیرا تو اور گہرا ہی ہوگا۔

اگر اندھیرا ہے تو اس کا سامنا صرف چراغ جلانا ہے اور پوری بڑی آندھی ہے اور اسی میں ہم اپنا چراغ جلائیں‌گے۔ اسی سے یہ اندھیرا ختم ہوگا۔

ان کی نفرت کا جواب ہمارے پاس ایک ہی ہے اور وہ ہے محبت۔ وہ تشددکریں‌گے اور ہمیں تشدد کے لئے بھڑکائیں‌گے، پر ہم تشدد کبھی نہ کریں۔

آپ سمجھیے کہ ان کی سازش ہے کہ آپ کو تشددکے لیے بھڑکائیں گے، ہم بھڑکیں گے۔ ہم 2فیصدتشدد کریں گے، وہ 100فیصد کا جواب دیں گے۔

گاندھی جی سے ہم نے سیکھا ہے کہ تشدداور ناانصافی کا جواب عدم تشدد سے لڑنا ہے۔ کبھی بھی کسی کو بھی تشدد اور نفرت کے لیے جو کوئی بھڑکائے، وہ آپ کا ساتھی نہیں ہے۔

میں ایک نعرہ دوں گا آئین  زندہ باد، محبت زندہ باد۔

(اس تقریر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)