
ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم 104 ہندوستانیوں کو غیر انسانی حالات میں واپس بھیجے جانے کےمعاملے پر جمعرات (6 فروری) کو پارلیامنٹ میں ہنگامہ آرائی کا مشاہدہ کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیامنٹ نے پارلیامنٹ ہاؤس کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

پارلیامنٹ میں اپوزیشن ارکان کا احتجاج۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@INCIndia)
نئی دہلی: ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم 104 ہندوستانیوں کو ہندوستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔ امریکی فوجی طیارہ سی-17 ان ہندوستانیوں کو لے کر بدھ (5 فروری) کی دو پہر امرتسر کے سری گرو رام داس جی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ تاہم، اس طیارے میں تمام مسافروں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا اس پر ہر طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، طیارے میں سوار افراد نے بتایا کہ انہیں امریکہ سے ہندوستان لاتے ہوئے 40 گھنٹے تک ہتھکڑی لگا کر رکھا گیا۔ ان کے پاؤں زنجیروں سے بندھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں کو اپنی نشستوں سے ایک انچ بھی ہلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بار بار کی درخواست کے بعد انہیں خود کو ٹوائلٹ تک گھسیٹ کر جانے کی اجازت دی گئی۔
اس طیارے میں ڈی پورٹ کیے گئے لوگوں میں سے ایک ہرویندر سنگھ نے بتایا کہ جب انہیں ہتھکڑی لگائی گئی اور ان کے پیروں کو زنجیروں سے باندھا گیا ، تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ انہیں لگا کہ شاید افسر انہیں کسی اور کیمپ میں لے جا رہے ہیں۔
ہرویندر سنگھ کہتے ہیں،’جب ہم امریکی فوجی طیارے میں سوار ہوئے تو ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں ملک بدر کر دیا گیا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک جھٹکا تھا کیونکہ ہم یہاں بہت کچھ داؤ پر لگا کر آئے تھے۔ ہم فلائٹ میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے تھے، جبکہ ہمارے ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے۔ ہم نے امریکی حکام سے پانی پینے اور بیت الخلا استعمال کرنے کے لیے ہتھکڑیاں ہٹانے کی درخواست کی، لیکن انھوں نے اسے نظر انداز کر دیا۔’
ہرویندر کا مزید کہنا ہے، ‘امرتسر کے سری گرو رام داس جی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد ہماری ہتھکڑیاں اور زنجیریں ہٹا دی گئیں۔ ایئرپورٹ پر موجود اہلکاروں نے بتایا کہ ہمیں پانچ سال کے لیے ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ہم نے خود کو بے بس اور ذہنی طور کمزور محسوس کیا۔
ہرویندر نے کہا کہ انہیں امریکہ-میکسیکو کی سرحد پر واقع تیجوانا مہاجر کیمپ میں رکھا گیا تھا، جو اپنی غیر انسانی صورتحال کے لیے جانا جاتا ہے،وہاں دوسروں کے ساتھ ہندوستان آنے سے پہلے رکھا گیا،وہاں کے حالات بھی قابل رحم تھے۔
ہرویندر کی بیوی کلجندر کور نے بتایا کہ انہوں نے اپنے شوہر کو امریکہ بھیجنے کے لیے 42 لاکھ روپے خرچ کیے، جس کے لیےانہوں نے نہ صرف اپنی ایک ایکڑ زرعی زمین بیچ دی، بلکہ اپنا سونا بھی بیچ دیا، جس کے بدلے میں ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔’
انہوں نے مودی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ‘اگر وہ گھر میں لوگوں کو اچھا کام اور روزگار نہیں دے سکتی تو کم از کم ان لوگوں کے لیے تو بولیں جو اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس دوران نہ صرف مودی حکومت بلکہ پنجاب کی عام آدمی پارٹی کی حکومت بھی خاموش ہے۔’
امرتسر ہوائی اڈے سے نکلنے کے بعد کچھ جلاوطن بدھ کی رات دیر گئے اپنے گھروں کو پہنچے۔ اس دوران انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنی کہانی سنائی کہ کس طرح انہیں بندھے ہاتھوں اور پاؤں میں زنجیروں کے ساتھ فلائٹ میں بیٹھنے، پانی پینے اور ٹوائلٹ استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ساتھ ہی کچھ لوگوں نے میڈیا کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ڈی پورٹ کیے جانے والوں میں ایک ماں بیٹا بھی شامل تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ کرکے ڈنکی روٹ کا خطرہ مول لے کر امریکہ کا سفر طے کیا تھا۔ پنجاب کی دوآبہ پٹی کے کپورتھلا کی رہنے والی پربھجوت کور اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے شوہر سے ملنےکی امید میں امریکہ شینگن ویزا پر یورپی ممالک کے راستے پہنچی تھیں۔ انہوں نے یکم جنوری 2025 کو ڈنکی شروع کی اور 27 جنوری 2025 کو امریکہ پہنچی تھیں۔ انہیں 10 دن کے اندر ملک بدر کر دیا گیا۔
اپنے بیٹے کے ساتھ اداس بیٹھی پربھجوت کور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘امریکی حکام نے ہمارا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔ نہ ہی انہوں نے ہمیں کچھ بتایا۔ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہم پانچ سال کے لیےجلاوطن ہوئے ہیں۔ تمام جلاوطنوں کو ایک امریکی فوجی طیارے میں ایک ساتھ لے جایا گیا اور واپس ہندوستان بھیج دیا گیا۔’
دیگر جلاوطن افراد میں گورداسپور ضلع سے تعلق رکھنے والے جسپال سنگھ بھی شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ 40 گھنٹے کے مشکل اور اذیت ناک سفر نے انہیں اندر سے توڑ دیا ہے۔ یہ ان کے لیے نہ صرف جسمانی اور ذہنی بحران ہے بلکہ مالی بحران بھی ہے، کیونکہ دوسروں کی طرح جسپال نے بھی امریکہ جانے کے لیے ایک ایجنٹ کو 30 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
جسپال کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ڈنکی کے دوران دوران چھ ماہ تک برازیل میں رہے اور جنوری 2025 میں ہی انہوں نے امریکی سرحد پار کی، جس کے بعد انہیں امریکی بارڈر پولیس نے گرفتار کر کے 11 دنوں کے اندر ملک بدر کر دیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ، ڈنکی کے ذریعے امریکہ پہنچنے والے ان لوگوں نے جنوبی امریکہ کے لیے لمبی دوری کی پروازوں سے لے کر خطرناک کشتیوں میں خطرناک سمندری سفر اور خطرناک خطوں میں پیدل سفرتک سب کچھ کیا ہے۔ اس عرصے کے دوران انہیں امریکہ-میکسیکو سرحد پر تاریک کوٹھریوں سے بھی گزرنا پڑا اور آخر کار انہیں ہندوستان واپس بھیج دیا گیا۔
داراپور گاؤں کے سکھ پال سنگھ کو بھی امریکہ پہنچنے کے لیے ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں سمندر کے ذریعے 15 گھنٹے کا سفر کرنا پڑا اور گہری اور خطرناک وادیوں میں گھری ہوئی پہاڑیوں سے 40-45 کلومیٹر پیدل چلنا پڑا۔
انہوں نے کہا،’اگر کوئی زخمی ہو جائے تو اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ہم نے راستے میں بہت سی لاشیں دیکھیں۔ لیکن اس سفر کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ انہیں امریکہ میں داخل ہونے کے لیے سرحد عبور کرنے سے عین قبل میکسیکو میں گرفتار کر لیا گیا۔
لوگوں سے غلط راستوں سے بیرون ملک جانے کی کوشش نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں 14 دن تک ایک تاریک کمرے میں رکھا گیا اور ہم نے کبھی سورج نہیں دیکھا۔ ایسے ہی حالات میں ہزاروں پنجابی لڑکے، خاندان اور بچے ہیں۔’
اپوزیشن ارکان نے پارلیامنٹ ہاؤس کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا
دریں اثنا، ہندوستانی تارکین وطن کو غیر انسانی حالات میں واپس بھیجنے کے معاملے پر جمعرات (6 فروری) کو پارلیامنٹ میں ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیامنٹ نے پارلیامنٹ ہاؤس کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
𝗛𝗨𝗠𝗔𝗡𝗦, 𝗡𝗢𝗧 𝗣𝗥𝗜𝗦𝗢𝗡𝗘𝗥𝗦
The INDIA Alliance protests against the inhuman treatment of Indian citizens by the US government and condemns the silence of the Modi government on this issue.
New Delhi pic.twitter.com/lmCBxD3LLZ
— Congress (@INCIndia) February 6, 2025
کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا، ‘ہندوستانی شہریوں کو امریکہ سے غیر انسانی طریقے سے ہندوستان بھیجا گیا ہے، ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں زنجیریں تھیں۔ یہ بے حد شرمناک ہے۔ یہ عالمی سطح پر ہندوستان اور ہندوستانیوں کی توہین ہے۔ آج انڈیا الائنس کے رہنماؤں نے اس سنگین مسئلے پر نریندر مودی اور ان کی حکومت کی خاموشی کے خلاف احتجاج کیا۔’
اس مسئلہ پر اپوزیشن کی طرف سے کانگریس کے ارکان نے لوک سبھا میں تحریک التواء کا نوٹس دیا،جبکہ راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن نے رول 267 کے تحت بحث کا مطالبہ کیا۔
عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے بھی اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ‘امریکی فوجی طیارہ ہندوستانی سرزمین پر کیسے اترا؟ ہمارے شہریوں کو ہتھکڑیوں میں کیوں لایا گیا؟ دنیا بھر میں ہندوستان کی توہین کیوں کی گئی؟’
امرتسر سے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گرجیت سنگھ اوجالا نے بھی اس معاملے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘امریکہ سے غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کو لے کر ایک امریکی فوجی طیارہ امرتسر پہنچا ہے۔ اس کے اندر سے جو تصویریں سامنے آئی ہیں وہ انتہائی شرمناک ہیں۔ جس طرح سے ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر اور پیروں میں زنجیروں سے باندھ کر یہاں بھیجا گیا ہے وہ شرمناک ہے۔ یہ حکومت کی بھی ناکامی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘حکومت کو معلوم تھا کہ ایسی فلائٹ آنے والی ہے۔ اس حوالے سے کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوئی ہوگی، حکومت کو ان سب کو کمرشیل طیارے میں لانا چاہیے تھا۔ وہ بدنام زمانہ مجرم نہیں ہیں۔ انہوں نے وہاں کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ وہ سرحد پار کر کے دوسرے ملک چلا گئے ہیں۔ ایسی جلاوطنیاں پہلے بھی ہوا کرتی تھیں۔ لیکن یہ جو تصویر سامنے آئی ہے۔ بہت شرمناک ہے۔ اس لیے ہم نے رول 197 کے تحت لوک سبھا اسپیکر کو توجہ دلاؤ نوٹس دیا ہے اور حکومت سے اس کا جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔’
قابل ذکر ہے کہ امریکہ سے بھیجی گئی 104 افراد کی فہرست میں 23 خواتین، 12 بچے اور 79 مرد شامل ہیں۔ ان کی عمر 10 سال سے 41 سال کے درمیان ہیں۔ ان میں پنجاب سے 30، ہریانہ سے 33، گجرات سے 33، مہاراشٹر کے 3 اور چندی گڑھ اور اتر پردیش سے 2-2 لوگ شامل ہیں۔ طیارہ کے امرتسر ہوائی اڈے پر پہنچنے پر کسٹمز اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے تمام مسافروں کے کاغذات کی جانچ کی اور پھر انہیں اپنے گھروں کی طرف جانے کی اجازت دی۔