گجرات کے سریندر نگر کے انندرا گاؤں میں ایک سرکاری امداد یافتہ اسکول میں منعقدہ ایک پروگرام میں طالبعلموں کو اپنے والدین کے موبائل فون لانے کی ہدایت دی گئی تھی، جس کا استعمال کرتے ہوئے انہیں بی جے پی کے ممبر کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔
نئی دہلی: گجرات کے سریندر نگر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے انندرا گاؤں کے ایم آر گارڈی سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل کو نوٹس جاری کیا ہے، جہاں طالبعلموں کو مبینہ طور پر ان کے والدین کے فون کے ذریعے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کےممبر کے طور پر رجسٹرکیا گیاتھا۔
نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ، اس سلسلے میں ایک محکمہ جاتی انکوائری کلاس II کے افسر کو سونپی گئی ہے اور اسے تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ ریاستی بی جے پی سربراہ اور مرکزی جل شکتی وزیر سی آر پاٹل نے گزشتہ ہفتے احمد آباد میں پارٹی کی ‘رکنیت مہم 2024’ کا آغاز کیا تھا۔ اس میں ریاست میں بی جے پی کے دو کروڑ پرائمری ممبر بنانے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
وائبس آف انڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اس ہفتے کے شروع میں طلباء کو ایک تقریب میں اپنے والدین کے موبائل فون لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس دوران، سیکنڈری اسکول کے طلباء کو ان کے والدین کے فون کے ذریعے بی جے پی ممبر کے طور پر رجسٹر کرنے سے پہلےقومی جھنڈا سونپا گیا اوران کی تصویر اتاری گئی۔
اسکول کے پرنسپل مکیش نیماوت نے اس کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فون ایک سرکاری تعلیمی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے جمع کیے گئے تھے۔ انسٹی ٹیوٹ نے مزید الزام لگایا ہے کہ کوئی اسے غیر منصفانہ طور پر بدنیتی کے ساتھ نشانہ بنا رہا ہے۔
دریں اثنا، بی جے پی کے رہنما کے سی پٹیل نے دعوی کیا کہ پارٹی کی رکنیت صرف بوتھ کی سطح پر ہی رجسٹر کی جا سکتی ہے اور انہوں نے اس واقعے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کیا۔پٹیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ‘ٹکنالوجی’ 18 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کوپارٹی میں شامل ہونے سے روکتی ہے۔
کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر منیش دوشی نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ٹیچرس یونین کے آئندہ انتخابات سے قبل حمایت حاصل کرنے کے لیے اساتذہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق، سریندر نگر کے ایجوکیشن آفیسر اروند اوجھا نے اس معاملے پر نامہ نگاروں کو بتایا،’یہ معلوم ہونے کے بعد کہ انندرا گاؤں کا یہ سیکنڈری اسکول ایک امداد یافتہ ادارہ ہے، ہم نے اسکول کے منتظم کو نوٹس جاری کیا اور تین دن کے اندر وضاحت طلب کی ہے۔ ‘