غور طلب ہے کہ ان 300 غیر ملکی طلبا میں سے 35 افغانستان سے ہیں۔ ستمبر میں ان طلبا کو ان کی مرضی کے خلاف احمد آباد کے مسلم اکثریت والے علاقے لال دروازہ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
فوٹو: گجرات یونیورسٹی فیس بک
نئی دہلی: گجرات یونیورسٹی کے اسٹڈی ابراڈ پروگرام (ایس اے پی)کے تقریباً 300 غیر ملکی اسٹوڈنٹس کو ایک حلف نامے میں دستخط کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق؛ اس حلف نامے میں لکھا ہے کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر میڈیا یا پولیس سے رابطہ نہیں کریں گے۔ پولیس یا میڈیا سے رابطہ نہ کرنے کی یہ ہدایت ایسے وقت میں آئی ہے جب اس سے پہلے ساؤتھ ایشیا ممالک کے بہت سارے اسٹوڈنٹس نے ‘گندی جگہوں پر ٹھہرائے جانے’ کی شکایت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق؛ایسے طلبا کو یہ بھی تنبیہ کی گئی تھی کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پولیس یا میڈیا میں جانا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی مانی جائے گی اور اس کی وجہ سے یونیورسٹی یا کالج سے برخاست اور ملک سے ڈپورٹ کرنے کی کارروائی ہو سکتی ہے۔غور طلب ہے کہ ان 300 غیر ملکی طلبا میں سے 35 افغانستان سے ہیں۔ ستمبر سے ان طلبا کو ان کی مرضی کے خلاف احمد آباد کے مسلم اکثریت والے علاقے لال دروازہ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ یہ جگہ کیمپس سے 10 کلو میٹر دور ہے۔ ایسا کرنے کی وجہ ان اسٹوڈنٹس کی’ کھانے پینے کی عادت اور کلچر’بتایا گیا تھا۔
ایس اے پی کارڈینٹرنیرجا گپتا نے
انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ‘زیادہ تر (افغان)اسٹوڈنٹس لال دروازے میں رہ رہے ہیں۔ دراصل وہ سبھی مسلمان ہیں۔ ایسے میں ان کے کھانے پینے کی عادتوں ، کمیونٹی اور کلچر کے مد نظر ان کو یہاں رکھا گیا ہے۔ ان کو شہر کے مغربی علاقے میں ہاسٹل دینے کی کوشش کی گئی،لیکن اسٹوڈنٹس اور پڑوسیوں سے ان کے نان ویج کھانے کی عادت کو لے کر شکایتیں ملیں۔ وہیں ان اسٹوڈنٹس نے بھی یہ شکایت کی تھی کہ ان کو آسانی سے نان ویج کھانا نہیں ملتا۔اس لیے ہاسٹل کی سہولت بند کر دی گئی۔’
گپتا ،خان پور واقع بھارتیہ ودیا بھون پی جی کالج آف آرٹس اینڈ کامرس کے پرنسپل بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غیر ملکی اسٹوڈنٹس کو ہدایت دینا ضروری تھا۔ حلف نامہ دستخط کروانے کی بات قبول کرتے ہوئے انھوں نے کہا،’ ایسا کرنے کی وجہ تھی۔ کچھ وقت پہلے لڑکوں کے ہاسٹل کے حالات کو لے کر ایک چینل میں جھوٹی رپورٹ آئی تھی۔ اسٹوڈنٹ ایسی چیزوں کے نتائج کے بارے میں نہیں سمجھتے۔ اس سے ملک کی امیج خراب ہوتی ہے۔’
حالانکہ لال دروازہ علاقے میں رہنے والے ایک افغان اسٹوڈنٹ کا کہنا ہے کہ سبھی افغان اسٹوڈنٹ نان ویج نہیں کھاتے۔ اگر ان کو کالج کے نزدیک ہاسٹل دیا جائے گا تو وہ نان ویج نہیں کھائیں گے۔
غور طلب ہے کہ یہ غیر ملکی اسٹوڈنٹس بنیادی طور پر SAARCاور افریقی ممالک سے ہیں۔ وہ انڈین کاؤنسل آف کلچرل ریلیشنس اینڈ ایجوکیشنل کنسلٹنٹس انڈیا لمیٹڈ کے تحت اسٹڈی ابراڈ پروگرام کا حصہ ہیں۔ یہ 300 اسٹوڈنٹ گجرات یونیورسٹی کے مختلف ڈپارٹمنٹس اور احمدآباد اور آس پاس واقع 9 ملحقہ کالجوں میں پڑھتے ہیں۔
The post
گجرات یونیورسٹی: گوشت کھانے والے غیر ملکی طلبا کو مسلم اکثریتی آبادی میں بھیجا گیا appeared first on
The Wire - Urdu.