گجرات: سیڈیشن معاملے میں گرفتار صحافی کے خلاف الزام ثابت نہیں، ضمانت ملی

06:50 PM May 29, 2020 | دی وائر اسٹاف

گزشتہ11 مئی کو ایک گجراتی نیوز پورٹل کے مدیر کو وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کو عہدہ سے ہٹائے جانے کی قیاس آرائیوں پر شائع ایک خبر کے لیےسیڈیشن کے الزام میں معاملہ درج کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔مقامی عدالت نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعے دیے گئے دستاویز پڑھنے پر ایسا کوئی سنگین جرم نہیں دکھتا۔

(فوٹوبہ شکریہ: فیس آف نیشن ویب سائٹ)

نئی دہلی: گجرات کے ایک صحافی کو مقامی عدالت نے سیڈیشن کے معاملے میں بدھ کو ضمانت دے دی۔ گجراتی نیوز پورٹل فیس آف نیشن کے مدیر دھول پٹیل کو ایک مضمون  شائع کرنے پر سیڈیشن کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔اس مضمون میں مبینہ طور پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاست میں کو رونا وائرس سے نپٹنے کو لےکر وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کو عہدہ سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

بدھ کو سیشن کورٹ کے جج پریرنا سی چوہان نے دھول پٹیل کوباقاعدہ ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایف آئی آر کو رد کرنے کی اپیل  کرنے والی صحافی کی عرضی پر شنوائی کریں گی۔ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، جج نے پولیس کے ذریعے پیش کیے گئے دستاویز اور ایف آئی آر کو اپنے علم  لیتے ہوئے کہا کہ صحافی کو سیڈیشن کے الزام میں گرفتار کرنے کے لیے یہ کوئی الزام قائم نہیں کرتے ہیں۔

احمدآباد شہر سیشن کورٹ کی جج نے آٹھ صفحات کے ضمانت آرڈر میں کہا ہے، ‘ایف آئی آر اور پولیس کے ذریعے دیےگئے مختلف دستاویز اور بیان پڑھنے پر بادی النظر میں ایسا کوئی سنگین جرم نہیں دکھتا۔’فیس آف نیشن کے مالک اور مدیر دھول پٹیل نے مبینہ طور پر 7 مئی کو ایک خبر لکھی، جس کا عنوان  تھا، ‘منسکھ منڈاویا کو ہائی کمانڈ نے بلایا، گجرات میں قیادت کی تبدیلی کا امکان’۔ منڈاویا مرکزی وزیراور گجرات سے راجیہ سبھاایم پی ہیں۔

خبر میں ذکرکیا گیا ہے کہ گجرات میں کووڈ 19 کے معاملے بڑھ رہے ہیں، گجرات کے وزیر اعلیٰ کی ‘ناکامی’ کونئی دہلی نے اپنے علم  میں لیا ہے۔ منڈاویا کو بی جے پی اعلیٰ کمان نے بلایا تھا، جس کی وجہ سے ریاست میں قیادت میں تبدیلی کی قیاس آرائیاں تھیں۔احمدآباد پولیس کی کرائم برانچ نے دھول کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ124(اے) اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کیا تھا۔ انہیں 11 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور 15 دن کی حراست میں بھیجا گیا تھا۔

ڈی سی بی، احمدآباد کے اسسٹنٹ کمشنر بیوی گوہل نے کہا تھا، ‘ویب پورٹل پر ایک پیغام کے توسط سے ریاست اور سماج میں امن و امان میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی…کرائم برانچ کے ذریعے شرعاتی جانچ کی گئی اور اس کے بعد مدیر پر معاملہ درج کیا گیا اور حراست میں لیا گیا۔’

27 مئی کے ضمانت آرڈرکے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے پیش وکیل سدھیر برہم بھٹ کا کہنا تھا کہ دھول پٹیل نے ‘ریاست کے لوگوں کے من میں وزیر اعلیٰ کے بارے میں نفرت بھڑ کانے کی کوشش کی ہے اور افواہ، جھوٹی خبر کے ذریعے عوام کو گمراہ کرکے ان میں ڈر پیدا کیا ہے۔’

حالانکہ دھول کے وکیل آنندوردھن یاگنک کی دلیل تھی کہ ان الزاموں کو ثابت کیا جائے۔اس صحافی کی گرفتاری پر ریاست کی بی جے پی سرکار کی کارروائی کی تنقید کرتے ہوئے کانگریس ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی سرکار کے قیادت کی تنقید جرم ہے توبی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کے خلاف کیس کیوں نہیں درج کیا جا رہا ہے؟

سوامی نے گزشتہ دنوں ایک ٹوئٹ میں اپنی ہی پارٹی کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات میں کو رونا وائرس کے شکار ہونے والوں کی تعداد تبھی کنٹرول کی جا سکتی ہے جب آنندی بین پٹیل کی گجرات کے وزیر اعلیٰ کےعہدہ پر واپسی ہو۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)