گجرات: برسوں کی قانونی لڑائی کے بعد اڈانی گروپ کو الاٹ کی گئی زمین واپس لے گی سرکار

08:23 PM Jul 09, 2024 | دی وائر اسٹاف

گجرات حکومت نے 2005 میں کچھ ضلع میں مندرا بندرگاہ کے پاس چراگاہ کی 231 ایکڑ اراضی اڈانی پورٹس کو الاٹ کی تھی، جس کے خلاف گاؤں والوں نے عدالت کا رخ کیا تھا۔ اب حکومت نے عدالت میں بتایا ہے کہ وہ اڈانی گروپ سے زمین واپس لے گی۔ جمعہ (5 جولائی) کو گجرات نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ وہ 2005 میں کچھ ضلع میں مندرا  بندرگاہ کے قریب اڈانی پورٹس اور ایس ای زیڈ (اسپیشل اکنامک زون) لمیٹڈ کو دی گئی تقریباً 108 ہیکٹر چراگاہ کی زمین واپس لے گی۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: گجرات کے ایک گاؤں کے لوگوں  کی 13 سال کی قانونی لڑائی کے بعد گجرات حکومت نے اڈانی گروپ کو دی گئی تقریباً 108 ہیکٹر چراگاہ  کی زمین گاؤں والوں کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق ، ریاستی حکومت نے جمعہ (5 جولائی) کو گجرات ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ وہ کچھ ضلع میں مندرا پورٹ کے قریب اڈانی پورٹس اور  ایس ای زیڈ لمیٹڈ کو 2005 میں دی گئی زمین واپس لے لے گی۔

بتایا گیا ہے کہ ریاست کے محکمہ محصولات نے سال 2005 میں 231 ایکڑ چراگاہ کی زمین اس کاروباری گروپ کوالاٹ کی تھی۔ نوی نل گاؤں کے لوگوں  کو اس کا علم 2010 میں اس وقت ہوا جب اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون (اے پی ایس ای زیڈ) نے چراگاہ کی  زمین پر باڑ لگانا شروع کیا۔ گاؤں والوں کے مطابق، اس کے بعد ان کے پاس صرف 45 ایکڑ چراگاہ رہ گئی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ میں ایک پی آئی  ایل  دائر کی، جس میں گاؤں والوں نے دلیل دی تھی کہ زمین کی منتقلی غیر قانونی ہے کیونکہ گاؤں میں پہلے ہی چراگاہ کی کمی تھی، اور الاٹ کی گئی چراگاہ کی  زمین کمیونٹی وسائل میں آتی  ہے۔

سال 2014 میں ریاستی حکومت کےیہ  کہنے پر  کہ ڈپٹی کلکٹر نے چراگاہ کے لیے اضافی 387 ہیکٹر سرکاری زمین گاؤں والوں کو دینے کا حکم دیا ہے، عدالت نے گاؤں والوں  کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

لیکن حکم پر عمل نہیں کیا گیا اور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔ 2015 میں ریاستی حکومت کی طرف سے دائر نظرثانی کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پنچایت کو الاٹ کرنے کے لیے صرف 17 ہیکٹر زمین دستیاب تھی۔

ریاستی حکومت نے تقریباً 7 کلومیٹر دور باقی ماندہ زمین الاٹ کرنے کی تجویز پیش کی، جسے گاؤں والوں نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ جانوروں کے چرنے کے لیے اتنی لمبی مسافت طے کرنا ممکن نہیں ہے۔

اپریل 2024 میں چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس پرنب ترویدی کی بنچ نے محکمہ ریونیو کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو اس کا حل تلاش کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد، 5 جولائی کو، بنچ کو بتایا گیا کہ حکومت نے اے پی سی ای ایس کو الاٹ کی گئی تقریباً 108 ہیکٹر (266 ایکڑ) چراگاہ کی زمین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ وہ 129 ہیکٹر زمین کو چراگاہ کے طور پر دوبارہ قائم کرے گی اور اسے گاؤں کو واپس دے گی۔ اس کے لیے وہ کچھ سرکاری زمین کا استعمال کرے گی اور اڈانی گروپ سے 108 ہیکٹر زمین واپس لی جائے گی۔

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو اس تجویز کو لاگو کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس معاملے کو فی الحال ملتوی کر دیا ہے۔