آرٹی آئی سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق، اکتوبر 2024 میں گجرات حکومت نے نریندر مودی کے عوامی عہدے پر – گجرات کے وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر اعظم کے طور پر-23 سال مکمل ہونے کا جشن منانے کے لیے اشتہارات پر 8.81 کروڑ روپے خرچ کیے۔
وزیر اعظم نریندر مودی گجرات کے بھج میں مختلف ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرتے ہوئے۔ (تصویر: پی ایم او/پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بی بی سی گجراتی کی طرف سے دائر کی گئی ایک آر ٹی آئی کے مطابق، گجرات حکومت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی عظمت بیان کرنے اور ان کی تعریف کرنے والے
اشتہارات پر 8.81 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں ۔
کسی چیز کے 10، 15 یا 25 سال پورے ہونے کا جشن منانا عام سا واقعہ کہا جا سکتا ہے، لیکن یہ اشتہارات عجیب وغریب طریقے سے مودی کے عوامی عہدے پر ( گجرات کے وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر اعظم کے طور پر) 23 سال مکمل ہونے کا جشن منانے کے لیے دیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2024 کو گجرات حکومت کے کچھ اشتہارات دیکھے گئے، جن میں سے ایک وزیر اعظم نریندر مودی کے عوامی عہدے میں ‘کامیاب اور اہل قیادت کے 23 سال’ کے بارے میں تھا۔
اسی سلسلے کا ایک اور اشتہار، جو گجرات کے ایک معروف روزنامے میں شائع ہوا تھا، جس کا عنوان تھا ‘وکاس سپتاہ -کامیاب اور اہل قیادت کے 23 سال’۔ اخبار میں شائع ایک دیگر آدھے صفحے کے اشتہار میں کہا گیا تھا کہ ‘7 اکتوبر 2001 سے گجرات کو وکاس کا بھروسہ ملا’۔
نریندر مودی کے عوامی عہدے پر 23 سال مکمل ہونےکے موقع پر اشتہار۔ بائیں طرف ایک گجراتی اخبار کا اشتہار ہے۔ دائیں طرف گجرات سوچنا/فیس بک کا جاری کردہ اشتہار ہے۔
ان اشتہارات میں ہر جگہ ‘ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب دیکھنے والے، گجرات کے فخر کی علامت، وکاس پرش اور کامیاب وزیر اعظم نریندر بھائی مودی کو مبارکباد’ جیسے پیغامات لکھے ہوئے تھے۔
بی بی سی نے ریاستی حکومت کے گجرات انفارمیشن کمیشن میں ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی تھی جس میں ان اشتہارات پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔ جواب میں کمیشن نے کہا کہ صرف پرنٹ، الکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر ان دو اشتہارات پر کل 8,81,01,941 روپے خرچ کیے گئے۔
آر ٹی آئی کے جواب کے مطابق، گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے بتایا کہ گجرات انفارمیشن کمیشن کے پبلسٹی ونگ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو عوامی عہدے کے 23 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دینے کے لیے اخبارات میں اشتہارات پر تقریباً 2.12 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔
دریں اثنا، ایک اور آر ٹی آئی درخواست میں بی بی سی کو دو جواب موصول ہوئے۔ ایک میں، انفارمیشن کمیشن کے پبلسٹی ونگ نے ‘وکاس سپتاہ’ کے اخبارات میں اشتہارات پر ایک اندازے کے مطابق 3,04,98,000 روپے خرچ کیے جانے کا ذکر تھا، جبکہ دوسرے میں، کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف انفارمیشن نے الکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ‘وکاس سپتاہ’ کی تشہیر پر تقریباً 3,64,03,941 روپے خرچ کیے جانے کا ذکر تھا۔
اس طرح کل خرچ تقریباً 8.81 کروڑ روپے ہوا۔
اشتہار کے بارے میں بی بی سی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے گجرات بی جے پی کے ترجمان یگنیش دوے نے کہا کہ اس طرح کا کوئی بھی خرچ’میرے علم میں نہیں’ ہے اوراگر ایسا خرچ ہوا بھی ہے تو،’تمام سرکاری اخراجات کا آڈٹ قواعد کے مطابق کیا جاتا ہے۔’
دوے نے بی بی سی گجرات کو بتایا، ‘آپ کے پاس جو اخراجات ہیں وہ میرے علم میں نہیں ہے، میرے پاس اس کا کوئی سرکاری ثبوت نہیں ہے۔ اس لیے میں اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دے سکتا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ‘جب حکومت کچھ بھی خرچ کرتی ہے تو خرچ کیے گئے ہر روپے کا آڈٹ کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی غلط خرچ، کسی کا امیج چمکانےکے لیے خرچ کیا جاتا ہے ،یا آئینی دفعات کے خلاف کوئی خرچ ہوتا ہے تو آڈیٹر اس کا نوٹس لیتے ہیں۔ اور یہ سی اے جی کی رپورٹ میں بھی آتا ہے۔ سرکاری میں کہیں بھی ایسا کوئی غلط کام نہیں ہوتا۔’
دریں اثنا، سیاسی اور قانونی ماہرین اخراجات کو ‘مکمل طور پر نامناسب’ اور ‘عوامی پیسوں کی بربادی’ قرار دے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2015 میں کامن کاز پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات اور سرکاری اسکیموں کی تشہیر کے لیے عوام کے پیسے کے استعمال کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سرکاری اشتہارات میں مواد کے ضابطے کی تین رکنی کمیٹی (سی سی آر جی اے) نے اپنے رہنما خطوط میں واضح طور پر کہا ہے کہ سرکاری اشتہارات میں سیاسی غیر جانبداری برقرار رکھی جانی چاہیے اور اشتہارات میں کسی سیاستدان کی عظمت بیان نہیں کی جانی چاہیے۔