سال2017 میں ای پی ڈبلیومیگزین میں چھپے ایک مضمون کو لےکر اڈانی گروپ نے اس کے اس وقت کے ایڈیٹر اورمضمون کے شریک قلمکار پرنجوئے گہا ٹھاکرتا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اب گجرات کی ایک عدالت نے ٹھاکرتا کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔
پرنجوئے گہا ٹھاکرتا اور گوتم اڈانی۔ (فوٹوبہ شکریہ: paranjoy.in/وکیپیڈیا)
نئی دہلی: گجرات کے کچھ ضلع میں مندرا کی ایک عدالت نے اڈانی گروپ کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں منگل کوسینئرصحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا۔
نئی دہلی کے نظام الدین تھانہ پولیس کو ہدایت جاری کرتے ہوئے جوڈیشیل مجسٹریٹ پردیپ سونی کی عدالت نے کہا، ‘…آئی پی سی کی دفعہ 500 کے تحت ملزم کے خلاف الزام طے کیا جاتا ہے۔ آپ کو مذکورہ ملزم کو گرفتار کرنے اور میرے سامنےپیش کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔’
سال 2017 میں ٹھاکرتا اکونامک اینڈ پالیٹکل ویکلی میگزین(ای پی ڈبلیو)کے مدیر تھے اور انہوں نے اڈانی گروپ کو مودی سرکار کی جانب سے ‘
500 کروڑ روپے کاتحفہ’ملنے کی خبر شائع کی تھی، اسی کو لےکر گروپ نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
یہ مضمون سامنے آنے کے بعد اڈانی پاور کی جانب سے اپنے وکیلوں کے ذریعے ای پی ڈبلیو،مضمون کے چارقلمکاروں (جن میں گہا بھی شامل ہیں)اور اس میگزین کے مالک اور اسے چلانے والے سمیکشا ٹرسٹ کو ایک چٹھی بھیجی گئی تھی۔
اس چٹھی میں دومضامین‘
ڈڈ د اڈانی گروپ اویڈ روپیز1000 کروڑ ٹیکسیز’(کیا اڈانی گروپ نے 1000 کروڑ روپے کے ٹیکس کی چوری کی)(14 جنوری، 2017)اور ‘مودی گورنمنٹس روپیز 500 کروڑ بونانزا ٹو اڈانی گروپ’(
مودی سرکار کی جانب سے اڈانی گروپ کو 500 کروڑ روپے کا فائدہ)(24 جون، 2017)کو ‘ہٹانے/ڈی لٹ کرنے اور بنا کسی شرط کے واپس لینے’ کے لیےفوراً قدم اٹھانے کی مانگ کی گئی تھی۔
وکیلوں کے مطابق، یہ مضمون ان کے موکل کی ہتک عزت کرنے والے اور ان کے وقار کو ٹھیس پہنچانے والے تھے۔ اس کے بعد دہلی میں ہوئی سمیکشا ٹرسٹ بورڈ کی بیٹھک میں ادارتی شعبے کو دونوں مضامین کو ہٹانے کا آرڈر دیا گیا، جس کے بعد ٹھاکرتا نے
استعفیٰ دے دیا تھا۔
بنیادی طور پر ای پی ڈبلیو میں مطبوعہ ان دونوں مضامین کو دی وائر نے اسی وقت دوبارہ شائع کیا تھا۔ یہ دونوں مضامین یہاں پڑھے جا سکتے ہیں؛
Did the Adani Group Evade Rs 1,000 Crore in Taxes?
مودی سرکار نے اڈانی گروپ کو 500 کروڑ کا فائدہ پہنچایا
اب اریسٹ وارنٹ جاری کئے جانے پرردعمل کے لیے رابطہ کرنے پر ٹھاکرتا نے کہا کہ انہیں عدالت کے آرڈر کے سلسلے میں جانکاری نہیں ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے وکیل سے بات کرنے کو کہا۔ان کے وکیل آنند یاگنک نے کہا، ‘ہمیں ابھی تک (عدالت سے)اطلاع نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے پاس یہ اطلاع (گرفتاری وارنٹ کی)میڈیا کے ذریعےپہنچی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اڈانی گروپ نے میگزین کے ایڈیٹرسمیت تمام کے خلاف اپنی شکایت واپس لے لی ہے، صرف صحافی کے خلاف شکایت قائم ہے۔وکیل نے کہا کہ‘مضمون شائع کرنے والی میگزین مجرمانہ ہتک عزت کے لیے ذمہ دار نہیں ہے، شریک قلمکار کے خلاف بھی معاملہ واپس لے لیا گیا ہے لیکن آپ قلمکار کے خلاف شکایت واپس نہیں لے رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے عدالت میں مقدمہ خارج کرنے کی عرضی دی ہے۔’وکیل نے بتایا کہ وبا کی وجہ سء عدالت میں شنوائی متاثر ہونے کی وجہ سے اڈانی گروپ کی جانب سے دائر مقدمے پر سوموار کو شنوائی ہوئی اور عدالت نے کہا کہ وہ مکمل آرڈر دےگی۔
انہوں نے کہا، ‘آج انہوں نے آرڈردیا ہے۔’انہوں نے آگے کہا کہ معاملہ سال 2018-19 سے آگے نہیں بڑھا ہے اور اڈانی گروپ نے باقی سب کے خلاف شکایت واپس لے لی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)