ایڈوٹیسٹ کے بانی سریش چندر آریہ ایک ہندو تنظیم کے صدر ہیں اور مودی ان کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو جیل بھی ہو چکی ہے، اس کے باوجود اسے امتحان کے ٹھیکے ملتے رہے ہیں۔ دی وائر کی خصوصی پڑتال کی پہلی قسط۔
آریہ سماج کے ایک پروگرام کے دوران ایڈوٹیسٹ کے بانی اور سارودیشک آریہ پرتینیدھی سبھا کے صدر سریش چندر آریہ کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی ۔ (تصویر بہ شکریہ: Edutest/Pixabay/narendramodi.in)
نئی دہلی: گزشتہ ہفتے اترپردیش حکومت نے یوپی پولیس کانسٹبل بھرتی امتحان میں ہوئے پیپر لیک کے پیش نظرامتحان کرانے والی احمد آباد کی کمپنی ایڈوٹیسٹ سالیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو
بلیک لسٹ کر دیا۔
دی وائر کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ کمپنی کئی ریاستوں میں پیپر لیک اور بھرتی گھوٹالے کے الزامات کا سامنا کر رہی ہے۔ اس کے بانی ڈائریکٹر سریش چندر آریہ سارودیشک آریہ پرتینیدھی سبھا نامی ایک ہندو تنظیم کے صدر ہیں۔ ان کے پروگراموں میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی کےتمام بڑے لیڈرشامل ہوتے ہیں۔
کئی ریاستی حکومتیں اس کمپنی کو بلیک لسٹ کر چکی ہیں۔ سریش چندر کے بیٹے یعنی ایڈوٹیسٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو 2017 میں جیل بھی ہو چکی ہے، اس کے باوجود وزیر اعظم کی سربراہی والے مرکزی حکومت کےایک ادارے علاوہ کئی ریاستوں کی بی جے پی حکومتیں اسے امتحانات کرانے کا ٹھیکہ دیتی رہتی ہیں۔
دی وائر نے پچھلے دنوں میں
امتحان کے کئی گھوٹالوں کا پردہ فاش کیا ہے اور گجرات کی سرکاری بھرتیوں میں ہورہے گھوٹالوں اور بی جے پی لیڈروں کی مبینہ شمولیت کی گہرائی سے
چھان بین کی ہے ۔ اس بار گجرات کی ایک اور کمپنی کا بہی کھاتہ ملاحظہ کیجیے۔
اتر پردیش کانسٹبل بھرتی امتحان
گزشتہ 20 جون کو اتر پردیش حکومت نے ایڈوٹیسٹ کو
بلیک لسٹ کر دیا ۔ اس کمپنی کو
امتحان کرانے کی ذمہ داری دی گئی تھی ۔ کانسٹبل کی 63244 آسامیوں کے لیے 17 اور 18 فروری کو 43 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے امتحان دیا تھا، لیکن اس کا
پرچہ لیک ہو گیا۔ ریاست بھر کے امیدواروں نے راجدھانی لکھنؤ پہنچ کر کئی دنوں تک
احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ بالآخر یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کو امتحان رد کرنا پڑا۔
معاملے کی تحقیقات کر رہی یوپی ایس ٹی ایف نے ونیت آریہ کو کئی نوٹس بھیجے ہیں، لیکن وہ
تفتیش کاروں کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔
خبروں کے مطابق، آریہ ایس ٹی ایف کی تشکیل کے بعد امریکہ فرار ہو گئے ہیں۔ ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پیپر لیک کمپنی کے احمد آباد واقع گودام سے ہوا تھا۔ ایس ٹی ایف اب کمپنی کے بینک کھاتوں اور کال کی تفصیلات کی چھان بین کر رہا ہے۔ ایس ٹی ایف نے اس معاملے میں
6 جون کو 900 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے ۔ 18 ملزم گرفتار کیے گئے ہیں۔
گجرات کی اس کمپنی کا یہ پہلا تنازعہ نہیں ہے۔ یہ کمپنی پیپر لیک اور سنگین بے ضابطگیوں کی وجہ سے پہلے بھی بلیک لسٹ ہو چکی ہے،اس کے باوجود اسے پیپر چھاپنے اور امتحانات کرانےکے ٹھیکے ملتے رہتے ہیں۔
گزشتہ سال بہار نے بلیک لسٹ کیا تھا
بیس اکتوبر 2023 کو بہار اسکول اگزامینیشن بورڈ (پٹنہ) کے اگزام کنٹرولر نے ایڈوٹیسٹ سالیوشنز کو ایک خط لکھا تھا، جس کی
ایکسکلوسیو کاپی دی وائر کے پاس ہے ۔ خط میں کمپنی کے پروجیکٹ منیجر کو مطلع کیا گیاتھا کہ کمیٹی ان کی ایجنسی کو ‘سنگین لاپرواہی’ اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل’ کی وجہ سے بلیک لسٹ کر رہی ہے۔
ایڈوٹیسٹ کی ‘لاپرواہی’ کو درج کرتے ہوئے کمیٹی نے لکھا، ‘سیکنڈری ٹیچر کے لیے اہلیتی ٹیسٹ، ڈی ایل ایڈ، مشترکہ داخلہ امتحان، سملتلا رہائشی اسکول کلاس -11 کے داخلہ امتحان’ کے انعقاد میں لاپرواہی کی وجہ سے’آپ کی ایجنسی کو تین سال کے لیے بین کیا جاتا ہے اور بہار کے اسکول اگزام سے متعلق کاموں کے لیے تین سال کے لیے بلیک لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔’
کمیٹی نے ان امتحانات کے دوران ایڈوٹیسٹ کی ‘لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات’ کا تفصیل سے ذکر کیا ۔ مثال کے طور پر، ایڈوٹیسٹ نے 5657 امیدواروں کو ثانوی اساتذہ کی اہلیت کے امتحان میں انتہائی کم نمبر اسکور کرنے کے باوجودانہیں پاس کرتے ہوئے ‘ویب سائٹ پران کے نتائج اپ لوڈ کیے’۔
وزارت سائنس و ٹکنالوجی نے دیاٹھیکہ
اس پابندی سے ایک دن پہلے، یعنی 19 اکتوبر کو، سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کے تحت آنے والے سی ایس آئی آر (کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ) نے ایڈوٹیسٹ کو سیکشن آفیسر (ایس او) اور اسسٹنٹ سیکشن آفیسر (اے ایس او) کی آسامیوں کے لیے بھرتی امتحان کرانے کے لیے آٹھ کروڑ روپے (80004000) کا ٹھیکہ دیا تھا۔
آٹھ دسمبر 2023 کو، یعنی بہار میں پابندی کے ڈیڑھ ماہ بعد، سی ایس آئی آر نے ان آسامیوں پر بھرتی کے لیے درخواست کا عمل شروع کیا۔ سی ایس آئی آر کے چیئرمین خود وزیر اعظم نریندر مودی ہیں۔
کل 444 آسامیوں کے لیےنکلی بھرتیوں میں سے 76 آسامیاں ایس او کے لیے تھیں اور باقی 368 آسامیاں اے ایس او کے لیے۔ درخواست کی آخری تاریخ 14 جنوری 2024 تھی۔ یہ امتحان 5 سے 20 فروری کے درمیان ملک کے مختلف مراکز پر آن لائن منعقد کیا گیا تھا ۔ امتحان کے دوران ہی امیدواروں نے
بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے ۔ 8 فروری 2024 کو پولیس نے اتراکھنڈ میں ایک مرکز پر چھاپہ مارا تھا۔
دہرادون کے راج پور پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق، اگزام سینٹر سے پکڑے گئے ملزم انکت دھیمان نے قبول کیا تھا کہ اس نے 7 فروری کو صبح کی شفٹ میں امیدوار شیوین ڈباس (والد- بھوپیندر سنگھ، رول نمبر- 126241609، سیٹ نمبر- 66) کا سوالنامہ حل کرایا تھا۔
اسی طرح، 20 فروری کو راجستھان کے کوٹ پتلی-بہروڑ ضلع کے بہروڑ تھانے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس کے مطابق ملزم روی یادو نے قبول کیا کہ وہ ایس او اور اے ایس او کی بھرتی کے امتحان میں نقل کر وا رہا تھا۔ اس معاملے میں روی یادو اور ایک اور ملزم یوگیش شرما فی الحال جیل میں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سی ایس آئی آر نے کسی بھی گڑبڑی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ جب امیدواروں نے سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) سے رجوع کیا تو سی ایس آئی آر نے اپنے جوابی حلف نامے میں دعویٰ کیا کہ ‘ملوث امیدواروں’ کو امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل میں سی ایس آئی آر کا جوابی حلف نامہ
لیکن انکت دھیمان نے جس لڑکی شیوین ڈباس کو نقل کرانے کے حوالے سے بیان دیا تھا، 3 جون کو سی ایس آئی آر کے جاری کردہ نتائج میں اس کا نام شامل تھا۔ یعنی شیوین پہلے مرحلے کےامتحان میں پاس ہوگئی۔
امتحان کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں شیوین ڈباس کا نام۔
اس کے باوجود سی ایس آئی آر نے اس بھرتی کے لیے دوسرے مرحلے کے امتحان کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ یہ امتحان
7 جولائی کو منعقد کیا جائے گا ۔
کمپنی کی داغدار تاریخ اور پیپر لیک کے کیس میں اضافہ ہونے پر نام کی تبدیلی
ایڈوٹیسٹ سالیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ 1981 سے مختلف قسم کے امتحانات کروا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایڈوٹیسٹ کی
ویب سائٹ کے مطابق ، اس نے پچھلے چالیس سالوں میں ‘113 کروڑ امتحانات کروائے ہیں’ اور یہ سب ‘بے عیب’ رہے ہیں۔
اس کمپنی نے اتر پردیش سب آرڈینیٹ سلیکشن کمیشن، گجرات نیشنل لاء یونیورسٹی، بھارت الکٹرانکس، چھتیس گڑھ گورنمنٹ، ہریانہ ایس ایس سی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (تیروچیراپلی)، پاور سسٹم آپریشن، سینٹرل یونیورسٹی آف راجستھان، آئل انڈیا لمیٹڈ، یونیورسٹی آف پونے، آرمی ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی، سینٹرل سائیکاٹرک انسٹی ٹیوٹ (رانچی)، مہسانہ ڈسٹرکٹ کوآپریٹو بینک، پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈجیسے بڑے سرکاری اداروں کے لیے کام کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ ایڈوٹیسٹ سالیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو پہلے کانفیسیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ لیکن پیپر لیک کیس میں نام سامنے آنے کے بعد اس نے اپنا نام بدل لیا۔
سال 2017 میں بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن (بی ایس ایس سی) کے امتحان کا سوالنامہ لیک ہو گیا تھا۔ بہار پولیس کی ایس آئی ٹی نے بی ایس ایس سی کے اس وقت کے صدر اور آئی اے ایس افسر سدھیر کمار کے ساتھ سوالیہ پرچے چھاپنے والی پرنٹنگ فرم کانفیسیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ونیت آریہ کو بھی فروری 2017 میں
گرفتار کیا تھا ، جو کچھ عرصے بعد ضمانت پر باہر آگئے۔
ایڈوٹیسٹ کا دفتر احمد آباد کی اس عمارت میں ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
تین سال بعد ونیت آریہ نے ضمانت کی مدت میں توسیع کے لیے عدالت میں
درخواست دائر کی تھی ، جس میں انہوں نے خود کو ذہنی طور پر بیمار اور ڈپریشن میں مبتلا بتایا تھا۔ ونیت آریہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ انہیں خودکشی کے خیالات آ رہے ہیں۔ وہ اب بھی
ضمانت پر باہر ہیں۔
بی ایس ایس سی پیپر لیک اسکینڈل کی وجہ سے کانفیسیک پرائیویٹ لمیٹڈ کی بہت
بدنامی ہوئی تھی ۔ ونیت آریہ کے رول کے حوالے سے کئی
خبریں شائع ہوئی تھیں ۔ اور پھر اچانک
23 اگست 2018 کو جاری ایک جی ایس ٹی دستاویز میں کمپنی کا نام ایڈوٹیسٹ سالیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ ہو گیا – یعنی کمپنی نے اپنا نام تبدیل کر لیا۔
ایڈوٹیسٹ پہلے کانفیسیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
سال 2017 میں بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کے امتحان کا سوالنامہ لیک ہونے کے بعد بہار حکومت کو ہوشیار ہوجا نا چاہیے تھا۔ لیکن ایڈوٹیسٹ کا کام بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہا۔
ایڈوٹیسٹ نے اس کے بعد بہار اسکول اگزامینیشن بورڈ کے مختلف امتحانات ، جیسے سیکنڈری ٹیچر کے لیے اہلیتی ٹیسٹ (2022)، سیکنڈری ٹیچر کے لیے اہلیت ٹیسٹ (2023) اورڈی ایل ایڈ مشترکہ داخلہ امتحان (2023) کروائے اور نتائج بھی شائع کیے۔ لیکن ان کاموں میں بھی گڑبڑی کے الزام لگے۔
کمیٹی نے ایڈوٹیسٹ کو لکھا کہ ‘امتحان کے ناقص نتائج کی اشاعت آپ کی سنگین لاپرواہی اور پیشہ ورانہ نااہلی کی نشاندہی کرتی ہے’۔ کمیٹی نے یہ بھی لکھا کہ جب اس نے ایڈوٹیسٹ سے وضاحت طلب کی تو اسے ‘اطمینان بخش’ جواب نہیں ملا۔ کمیٹی کے مطابق، کئی مقامات پر ایڈوٹیسٹ نے مقررہ وقت سے تاخیر سے امتحان شروع کروایا، کبھی ایڈمٹ کارڈ کے جاری کرنے میں لاپرواہی کی گئی، کبھی مقررہ تاریخ پر درخواست کی معلومات نہیں دی گئیں اور کبھی نتیجے کا اعلان وقت پر نہیں ہوا۔ ان ‘لاپرواہیوں اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل’ کی وجہ سے کمیٹی نے اکتوبر 2023 میں ایڈوٹیسٹ کو تین سال کے لیے بلیک لسٹ کر دیا۔
ایڈوٹیسٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ میں دلیل دی کہ اس کا معاہدہ بہار اسکول اگزامینیشن بورڈ کے ساتھ نہیں بلکہ بہار اسٹیٹ الکٹرانک ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (بیلٹرون) کے ساتھ ہوا تھا، اس لیے کمیٹی کو بلیک لسٹ کرنے کا اختیارنہیں ہے ۔
سولہ مئی 2024 کو چیف جسٹس ہریش کمار کی بنچ نے تکنیکی بنیادوں پر کمیٹی کے فیصلے کورد کر دیا۔ لیکن یہ بھی کہا کہ ہم نے اس کمپنی کے خلاف الزامات پر غور نہیں کیا۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ بیلٹرون نے عرضی گزار (ایڈوٹیسٹ) کو پہلے ہی وجہ بتاؤ نوٹس دے دیا ہے۔
دی وائر نے بہار اسکول اگزامینیشن بورڈ اور بیلٹرون کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ایڈوکیٹ ستیہ بیر بھارتی سے بات کی۔ ‘مقدمہ ابھی بند نہیں ہوا۔ اب آگے کی کارروائی بہار اسٹیٹ الکٹرانک ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کرے گی،’ بھارتی نے کہا۔
دی وائر نے ایڈوٹیسٹ کے وکیل ساکیت تیواری سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔
ایڈوٹیسٹ دیگر کئی معاملوں میں ملوث ہے
پچھلے سال کے شروع میں لکھنؤ کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (آر ایم ایل آئی ایم ایس) نے نرسوں کی بھرتی کے لیے امتحان کی ذمہ داری ایڈوٹیسٹ کو دی تھی۔ لیکن امتحان پر شک کی وجہ سے اٹھارہ مراکز پر
دوبارہ امتحان کا اعلان کیا گیا۔
آر ایم ایل آئی ایم ایس کی ایک کمیٹی نے ایڈوٹیسٹ کو متاثرہ امیدواروں کے سفری اخراجات کی تلافی کرنے کو بھی کہا تھا۔
اس سال سینٹرل اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) کو کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ کے لیے ایک سروس پرووائیڈر مطلوب تھا۔ اس کے لیے چار کمپنیوں نے ٹینڈر بھرے، جس میں ایڈوٹیسٹ بھی شامل تھا۔ لیکن ایس ایس سی نے ایڈوٹیسٹ کو نااہل قرار دے دیا کیونکہ ایجنسی بلیک لسٹ نہ کرنے کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر سکی۔
ایس ایس سی کے ذریعے جاری کردہ ٹینڈر دستاویز
اتنے بڑے فراڈ کے بعد بھی آخر یہ کمپنی حکومتوں کی محبوب کیوں بنی رہی؟ اس کا سراغ اس کے مالکان کے مذہبی اور سیاسی رجحان میں ملتا ہے۔
آریہ سماج سے وابستہ ہے ایڈوٹیسٹ کا خاندان
ایڈوٹیسٹ کے بانی ڈائریکٹرسریش چندر سارودیشک آریہ پرتینیدھی سبھا کے صدر ہیں۔ وہ
فروری 2016 سے اس عہدے پر فائز ہیں ۔ یہ ادارہ دیانند سرسوتی کے ذریعہ شروع کیے گئے آریہ سماج کو آگے بڑھانے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ ادارے کی
ویب سائٹ کے مطابق ، ‘سارودیشک آریہ پرتینیدھی سبھا کی بنیاد سوامی شردھانند جی مہاراج (سوامی دیانند کے پیروکار) نے پوری دنیا میں آریہ سماج آرگنائزیشن کے خصوصی ایڈمنسٹریشن کے لیے رکھی تھی۔’
نئی دہلی میں واقع آریہ سماج کا مندر،سارودیشک آریہ پرتیندھی سبھا کا دفتر بھی اسی کمپلیکس میں واقع ہے۔ (تصویر: انکت راج/دی وائر)
سال 2018 میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے کئی سینئر لیڈروں نے سبھا کے زیر اہتمام
چار روزہ بین الاقوامی آریہ مہاسمیلن میں شرکت کی تھی۔ اس وقت کے صدر رام ناتھ کووند مہا سمیلن کی افتتاحی تقریب میں پہنچے تھے اور سریش چندر آریہ نے استقبالیہ تقریر کی تھی۔
اس چار روزہ پروگرام میں راجناتھ سنگھ، نتن گڈکری، یوگی آدتیہ ناتھ، منوہر لال کھٹر، سدھانشو ترویدی، منوج تیواری، وجئے گوئل اور میناکشی لیکھی سمیت کئی مرکزی وزراء، اراکین پارلیامنٹ اور بی جے پی لیڈروں نے شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ بابا رام دیو سمیت کئی بااثر لوگ اور بڑی تعداد میں سادھو اور سنتوں نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔
پروگرام کی تصویروں میں سریش چندر آریہ کو تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی آریہ مہا سمیلن میں شامل ہوئے بی جے پی لیڈر راج ناتھ سنگھ کے ساتھ سریش چندر آریہ اور دیگر کی تصویر (تصویر بہ شکریہ: آریہ سماج ویب سائٹ)
بین الاقوامی آریہ مہاسمیلن میں شامل ہوئے بی جے پی رہنما نتن گڈکری کے ساتھ سریش چندر آریہ اور دیگر کی تصویر (تصویر بہ شکریہ: آریہ سماج ویب سائٹ)
بین الاقوامی آریہ مہا سمیلن میں شامل ہوئے بی جے پی لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ اور منوہر لال کھٹر کے ساتھ سریش چندر آریہ اور دیگر کی تصویر (تصویر بہ شکریہ: آریہ سماج ویب سائٹ)
فروری 2023 میں نئی دہلی میں دیانند سرسوتی کے 200 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ آریہ سماج کے اس پروگرام کے دوران پی ایم مودی کے ساتھ
اسٹیج پر سریش چندر آریہ موجود تھے۔ مودی نے اپنی تقریر میں
سریش چندر کا بھی ذکر کیا تھا ۔
ان کے علاوہ گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت، اور کشن ریڈی، میناکشی لیکھی اور ارجن رام میگھ وال جیسےمرکزی وزراء بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم مودی کی
ویب سائٹ پرکئی تصویروں اور ویڈیوز کے ساتھ اس پروگرام کی تفصیلی رپورٹ دستیاب ہے۔
سریش چندر آریہ پی ایم مودی کے دائیں طرف کھڑے ہیں۔ (تصویر بہ شکریہ: نریندر مودی ویب سائٹ)
ایڈوٹیسٹ کی ویب سائٹ پر ایک طویل پروفائل کے مطابق، سریش چندر اس کمپنی کی ‘ریڑھ کی ہڈی’ ہیں۔ گجرات کے سانندمیں کمپنی کے ایک کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) پروگرام کا افتتاح سریش چندر آریہ نے کیا تھا۔ اس پروگرام میں ونیت آریہ، ان کی اہلیہ اور ایڈوٹیسٹ کی ڈائریکٹر جیا آریہ کے ساتھ گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کی بیٹی انار پٹیل بھی موجود تھیں۔
بائیں سے- ایڈوٹسٹ کے سی ایس آر سے متعلق ایک تقریب میں ونیت آریہ، جیا آریہ، انار پٹیل اور سریش چندر آریہ (تصویر بہ شکریہ: مایا پٹناکر/ لنکڈ ان)
دی وائر نے اس پورے معاملے کے حوالے سے ایڈوٹیسٹ سے میل پرکئی سوال پوچھے ہیں۔ رپورٹ کی اشاعت تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ جواب آنے پر اس رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔
(ایڈوٹیسٹ پر ہماری اگلی قسط جلد پڑھیں)