حکومت نے جس طرح کسانوں سے معافی مانگی تھی، اسی طرح پہلوانوں سے بھی مانگے گی: ستیہ پال ملک

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت میں ہریانہ کے منڈلانا گاؤں میں منعقد ایک مہاپنچایت میں2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کی اپیل کی۔

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ریسلنگ  فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی ایم پی  برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت میں ہریانہ کے منڈلانا گاؤں میں منعقد ایک مہاپنچایت میں2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کی اپیل کی۔

منڈلانا میں منعقد مہاپنچایت میں ستیہ پال ملک۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

منڈلانا میں منعقد مہاپنچایت میں ستیہ پال ملک۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اتوار کو کہا کہ حکومت نے جس طرح 2020 میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں سے معافی مانگ کر ان کے  مطالبات قبول کیے تھے، اسی طرح احتجاج کرنے والے پہلوانوں سے معافی مانگ کر ان کے  مطالبات کوبھی قبول کرے گی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک نے یہ بات ہریانہ کے سونی پت ضلع کے منڈلانا گاؤں میں پہلوانوں کی حمایت میں منعقد ‘سرو سماج سمرتھن پنچایت’ نامی ایک مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مہاپنچایت کے دوران ملک نے کہا، برج بھوشن (شرن سنگھ) کو (ان کے عہدے سے) ہٹا دیا جائے گااور جو حکومت ان کی حمایت کر رہی ہے، اسے بھی 2024 (انتخابات) میں 100 فیصدی  ہٹا دیا جائے گا۔

پہلوان ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ اور بی جے پی ایم پی  برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے اور مجرمانہ طور پردھمکیاں دینے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بتا دیں کہ ملک نے واپس لیے گئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے دوران نریندر مودی حکومت کوکھل کرتنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہاتھا، ’انہیں معافی مانگنے کے بعد قانون واپس کرنا پڑا‘۔

ملک نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پہلوانوں کی حمایت جاری رکھیں اور یقین دلایا کہ ‘معافی مانگ کر ان کے مطالبات بھی مان لیے جائیں گے اور پہلوانوں کی جیت ہوگی۔’

ملک نے پہلوانوں کو راجستھان آنے کی دعوت دیتے ہوئےکہا کہ راجستھان کے لوگ ان کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید اعلان کیا،’اس بیٹھک کے بعد میں آئندہ انتخابات کے لیے راجستھان جاؤں گا۔ وہ (بی جے پی) راجستھان انتخابات ہار جائیں گے۔

ستیہ پال ملک نے 28 مئی کو دہلی میں احتجاج کے دوران پولیس کے ذریعے پہلوانوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’آپ نے وہ سب دیکھا ہے۔ یہ دیکھ کر میرا خون ابل پڑا۔

انہوں نے خبردار کیا،اگر آپ 2024 میں اس (بی جے پی) حکومت کو نہیں ہٹاتے ہیں، تو آپ کو ہٹا دیا جائے گا۔ یہ زراعت، فوج کو تباہ کر دے گی۔ وہ اگنی ویر (اسکیم) متعارف کروا کر فوج کو پہلے ہی ختم کر چکے ہیں۔ یہ ہماری بقا کے تمام راستے مسدود کر دے گی۔ اگر آپ نے اسے ہٹا دیا تو یقیناً اس ملک کے لیے اچھا وقت آئے گا۔

تاہم، مہاپنچایت کے دوران جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے اپنے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملے کے بعد جس میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہوگئے تھے، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے مبینہ غلطیوں کے بارے میں خاموش رہنے کو کہا تھا۔

اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر رہے ملک نے گزشتہ اپریل میں دی وائر کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وزارت داخلہ نے سی آر پی ایف کی طرف سے مانگے گئے پانچ طیاروں کو فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار سڑک کے راستے سے سفر کرنے کو مجبور ہوئےاورایک  مہلک دہشت گردانہ  حملے کا نشانہ بن گئے۔

مہاپنچایت کے دوران ملک نے اصرار کیا کہ ،میں آپ سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ آنے والے انتخابات میں (لوگوں کو ) پلوامہ کی یاد دلائیں اور انہیں (بی جے پی کو) شہیدوں  کی آگ میں راکھ کردیں۔اگر انہوں نے (جوانوں نے) مجھ سے طیارے مانگے ہوتے، تو میں (جموں و کشمیر کے اس وقت کے گورنر) انہیں 15 منٹ کے اندر دے دیتا، لیکن انہوں نے وزارت داخلہ سے مانگا اور وزارت داخلہ نے انہیں طیارے نہیں دیے اور وہ شہید ہوگئے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، منڈلانا میں ہوئی یہ مہاپنچایت پہلوانوں کی حمایت میں ہریانہ اور اتر پردیش میں چار دنوں کے اندر تیسری مہاپنچایت تھی۔ پہلی مہاپنچایت یکم جون کو اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں ہوئی، اس کے بعد دوسری 3 جون کو کروکشیتر، ہریانہ میں ہوئی۔

منڈلانا مہاپنچایت کا اہتمام بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے سینئر لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کیا تھا اور راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے سربراہ جینت چودھری اور بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر نے بھی تقریریں کیں اور پہلوانوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

حال ہی میں الگ الگ مہاپنچایت منعقد کرنے والے مختلف گروپوں کو متحد کرنے کی کوشش میں اولمپک میڈلسٹ پہلوان بجرنگ پونیا نے اعلان کیا کہ احتجاج کرنے والے پہلوان اپنی مہاپنچایت بلائیں گے، جس کی تاریخ کا اعلان اگلے 3-4 دنوں میں کیا جائے گا۔ پونیا نے تقریب کے اہم مقررین سے درخواست کی کہ وہ کوئی فیصلہ لینے سے گریز کریں۔

اس پر کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا، ‘اگر پونیا نے آج کی میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہیں  لینے کی درخواست نہ کی ہوتی، تو ایک  فیصلہ کیا گیا ہوتا ،اور لوگوں سے اپیل کی جاتی کہ بی جے پی لیڈروں کو گاؤں میں داخل نہ ہونے دیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم کھلاڑیوں کی حمایت میں کھڑے ہیں اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ وہ جو کہیں گے ہم اس پر عمل کریں گے۔ چونکہ یہ تحریک کھلاڑیوں کی ہے اس لیے ہم فیصلہ ان پر چھوڑیں گے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ بی جے پی کے لوگوں کو گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیا جانا چاہیے تو ہم اسے مان لیں گے۔