اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے 30 جون تک کی مہلت مانگنے کے بعد سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ تفصیلات کا انکشاف کرنے میں ایس بی آئی کی ہچکچاہٹ کچھ اور نہیں بلکہ انتخابات سے قبل بی جے پی حکومت کو شرمندگی سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔
ممبئی میں اسٹیٹ بینک کا صدر دفتر۔ (تصویر بہ شکریہ: فلکر/اپایاہ)
نئی دہلی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی جانب سے الیکٹورل بانڈ اسکیم کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے 30 جون تک کا وقت مانگے جانے کے ایک دن بعد کانگریس نے بی جے پی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ پارٹی تفصیلات کو چھپانے کے لیے بینک کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے صدر ملیکارجن کھڑگے نے نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر ایس بی آئی کو ‘اپنے مشکوک لین دین کو چھپانے کے لیے ڈھال’ کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
پارٹی نے یہ بھی پوچھا کہ کیا ایس بی آئی اور حکمراں پارٹی مل کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں (سابقہ ٹوئٹر) کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر عطیہ دہندگان کے تقریباً 45000 خودکار ڈیٹا اندراجات کا ملان کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا، ‘تو پھر ایس بی آئی کو اس جانکاری کو جمع کرنے کے لیے مزید 4 ماہ کیوں درکار ہیں؟’
کھڑگے نے الزام لگایا، ‘مودی حکومت الیکٹورل بانڈ کے ذریعے اپنے مشکوک لین دین کو چھپانے کے لیے ہمارے ملک کے سب سے بڑے بینک کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔’
کانگریس کے سربراہ نے کہا، ‘ہندوستان کی سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ کی مودی حکومت کی ‘کالے دھن کی تبدیلی’ کی اسکیم کو ‘غیر آئینی’، ‘آر ٹی آئی’ کی خلاف ورزی اور ‘غیر قانونی’ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا اور اور ایس بی آئی کو عطیہ دہندگان کی تفصیلات 6 مارچ تک جمع کرانے کو کہا تھا۔’
‘بی جے پی مستفید ہے’
کانگریس سربراہ نے الزام لگایا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل عطیہ دہندگان کے نام ظاہر نہ ہوں، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مہلت مانگی جا رہی ہے۔
انہوں نے پوچھا، ‘اس دھوکہ دہی کی اسکیم کی سب سے بڑی مسفید بی جے پی ہے۔ کیا مودی سرکار آسانی سے بی جے پی کے مشکوک سودوں کو نہیں چھپا رہی ہے، جہاں ان غیر شفاف الیکٹورل بانڈز کے بدلے شاہراہوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، پاور پلانٹس وغیرہ کے ٹھیکے مودی جی کے قریبی لوگوں کو دیے گئے تھے؟’
کھڑگے نے الزام لگایا، ‘الیکٹورل بانڈ اسکیم غیر شفاف، غیر جمہوری اور یکساں مواقع کو تباہ کرنے والی تھی۔ لیکن مودی حکومت، پی ایم او اور وزیر خزانہ نے بی جے پی کی تجوریوں کو بھرنے کے لیے ہر ادارے – آر بی آئی، الیکشن کمیشن، پارلیامنٹ اور اپوزیشن پر بلڈوز چلا دیا۔ اب مایوس مودی حکومت تنکے کا سہارا لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کوناکام بنانے کے لیے ایس بی آئی کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے!’
بی جے پی کالے دھن کے ذرائع کو چھپا رہی ہے
منگل کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی سربراہ سپریہ شرینتے نے سوال کیا کہ ایک بینک جو 48کروڑ اکاؤنٹس، 66000 اے ٹی ایم اور 23000 برانچوں کو چلاتا ہے، اس کو الیکٹورل بانڈ کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے لیے پانچ مہینےکی ضرورت کیوں ہے؟
انہوں نے کہا، ‘یہ ایک کلک پر دستیاب ہونا چاہیے تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب ملک کا سب سے بڑا سرکاری بینک بی جے پی کی مالی بے ضابطگیوں کو چھپانے اور کالے دھن کے ذرائع کو چھپانے کا ذریعہ بن گیا ہے۔’
انہوں نے پوچھا، ‘سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک سیاسی پارٹی اور ایک سرکاری بینک مل کر ملک کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟’
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سپریہ شرینتے نے کہا کہ 2017 اور 2023 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے ذریعے پاٹیوں نےتقریباً 12000 کروڑ روپے اکٹھے کیے اور اس میں سے دو تہائی یا تقریباً 6500 کروڑ روپے بی جے پی کے پاس گئے، جبکہ کانگریس کو برائے نام 9فیصد ملا۔
انہوں نے کہا،’ کیا اس جمہوریت میں لوگوں کو یہ جاننے کا حق نہیں ہے کہ کون کس پارٹی کو کتنا چندہ دے رہا ہے اور کس وقت؟ کیا اس کے عوض میں کچھ دیا جارہا ہے؟ ایس بی آئی 20-25 دنوں کے بعد بیدار ہوا اور اسے احساس ہوا کہ اسے اضافی وقت کی ضرورت ہے۔’
انہوں نے الزام لگایا، ‘ایس بی آئی اور حکومت ہند کی طرف سے عطیہ دہندگان کے نام چھپانے کی واضح کوشش کی جا رہی ہے۔’
ایس بی آئی بی جے پی کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے: سی پی آئی
سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات کو ظاہر کرنے میں ایس بی آئی کی ہچکچاہٹ کچھ اور نہیں انتخابات سے قبل بی جے پی حکومت کو شرمندگی سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔
راجہ نے کہا، ‘یہ دعویٰ کہ صرف 22217 ای بی کی تفصیلات جمع کرانے میں 4 ماہ سے زیادہ کا وقت لگے گا، مودی کے ڈیجیٹل انڈیا کے دعووں کا مذاق اڑاتا ہے۔ بی جے پی کی جبراً وصولی اور سرمایہ داروں سے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔’
وہیں، سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ ایس بی آئی کے اقدام اندیشے پیدا کرتے ہیں۔
یچوری نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘یہ انصاف کا مذاق اڑانا ہوگا۔ کیا ایس بی آئی، مودی اور بی جے پی کو معزز سپریم کورٹ کے ذریعے پیدا کی گئی ‘الجھن’ کے خطرے سے بچانے کے لیے عام انتخابات کے بعد تک کی مہلت مانگ رہا ہے؟
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 15 فروری کے اپنے حکم میں
کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ رائے دہندگان کے معلومات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ایس بی آئی کو انہیں جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اس نے بینک کو یہ بھی حکم دیا تھا کہ وہ 12 اپریل 2019 کو جاری کردہ عبوری حکم اور اس کے فیصلے کی تاریخ کے درمیان خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات فراہم کرے۔
عدالت نے ایس بی آئی کو 6 مارچ تک الیکٹورل بانڈ کے ذریعے دیے گئے عطیات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن سے کہا گیا تھا کہ وہ 13 مارچ تک اپنی ویب سائٹ پر معلومات شائع کرے۔ تاہم،
ایس بی آئی نے سوموار کو عدالت سے رجوع کیا اور آخری تاریخ 30 جون تک بڑھانے کی درخواست کی۔