گزشتہ سوموار کو مرکزی حکومت کی درخواست پر ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اسی دن دیر رات تک یہ روک ہٹا دی گئی۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھنے والے اکاؤنٹ ہٹانے سے متعلق اس کے آرڈر مانے یا پھر اس کا نتیجہ بھگتنے کو تیار رہے۔
نئی دہلی: سرکار نے ٹوئٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسانوں کے قتل عام والے ہیش ٹیگ سے وابستہ مواد/اکاؤنٹ کو ہٹانے سے متعلق اس کی ہدایات پرعمل کرے اور وارننگ دی کہ حکم عدولی کی صورت میں مائکروبلاگنگ سائٹ کے خلاف ‘کارروائی’ کی جا سکتی ہے۔ ذرائع نے یہ جانکاری دی۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے حال میں ٹوئٹر کوہدایت دی تھی کہ وہ ایسے 250 ٹوئٹ/اکاؤنٹ کو بند کرے جو 30 جنوری کو ایسے‘غلط، دھمکانے والے اور بھڑ کانے والے ٹوئٹس’ شیئر کر رہے تھے جن میں ہیش ٹیگ مودی پلاننگ فارمر جینوسائیڈ لکھتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مودی سرکار کسانوں کے قتل عام’کی سازش کررہی ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا کہ ٹوئٹر نے کچھ اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے آرڈر کے باوجود اپنی طرف سے ان اکاؤنٹ کے استعمال پر لگی روک ہٹا دی۔ذرائع نے کہا کہ سرکار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر ایک‘ثالث’ ہے اور وہ سرکار کی ہدایات کا پر عمل کرنے کوپابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر ٹوئٹر کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ69اے کے تحت بھیجے گئے 18صفحات کے آرڈر میں سرکار نے کہا ہے کہ مذکورہ اقدام کی غیر عملی یا عدم مساوات کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتاہے (جو مرکزی حکومت کے احکامات سے وابستہ ایک ثالث ہے)۔
سرکار کے نوٹس میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سمیت اس کے قریب آدھا درجن احکامات کا ذکر کیا گیا ہے کہ پبلک آرڈر کیا ہے اور حکام کے حقوق کیا ہیں۔
وزارت کے ذرائع نے کہا کہ ٹوئٹر عدالت کا رول ادا نہیں کر سکتا اورحکم عدولی کو صحیح نہیں ٹھہرا سکتا۔
کسانوں کے احتجاج سے متعلق لگ بھگ 100 ٹوئٹر اکاؤنٹ اور 150 ٹوئٹ سوموار صبح مائکروبلاگنگ پلیٹ فارم سے ہٹ گئے کیونکہ وزارت نے ٹوئٹر کو آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ69 اے کے تحت ان کو ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔ حالانکہ، وزارت کے حکام کے ساتھ بیٹھک کے بعد سوموار دیر رات کو ان اکاؤنٹس کو ان بلاک کر دیا گیا تھا ۔
ٹوئٹر کے ذرائع نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ریگولیٹری حکام کے ساتھ ہماری ممکنہ بات چیت کو دیکھتے ہوئے ہم نےوزارت سے ایک قانونی درخواست کے جواب میں ہندوستان میں ہماری کنٹری ودہیلڈ کنٹینٹ پالیسی کے تحت ان اکاؤنٹس کوعارضی طور پر بلاک کر دیا تھا۔حکام کے ساتھ ہماری بیٹھکوں کے دوران ٹوئٹر نے ان سے کہا کہ جن اکاؤنٹس اور ٹوئٹس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں وہ اظہاررائے کی آزادی اورخبر دینے سے جڑے ہیں۔ اس لیے ان ٹوئٹس اور اکاؤنٹس پر سے اب روک ہٹا لی گئی ہے۔ ٹوئٹر میں ہم عوامی بات چیت اورشفافیت کے تحفظ کو اپنابنیادی کام مانتے ہیں۔’
آئی ٹی ایکٹ کے 69اے کےضابطوں کا استعمال اکثر سرکارکے ذریعےلازمی طور پر انٹرنیٹ کو بند کرنے میں کیا جاتا ہے۔
ہندوستان کی سالمیت اورخودمختاریت، ہندوستان کی سلامتی، ریاست کی سلامتی ،غیرملکی ریاستوں یاپبلک سسٹم کے ساتھ دوستانہ تعلقات یا مذکورہ کسی بھی جرم کے کمیشن کو روکنے حق میں قانون سرکار کو کمپیوٹر سے جانکاری تک عوامی پہنچ کو روکنے کی اجازت دیتے ہیں۔
سوموار شام کو سرکاری ذرائع نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ انہوں نے ٹوئٹر کے ساتھ بیٹھک میں اپنا آرڈر نہیں بدلا ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا تھا، ‘ہاں، ٹوئٹر نے آرڈر کے خلاف پیچھے ہٹنے کی کوشش کی، لیکن ہم نے کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ آپ یہ نہیں لکھ سکتے ہیں کہ وزیر اعظم کسانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور اس سے بچ کر نکل سکتے ہیں۔ ٹوئٹر کو اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگ اس طرح سے ملک کے وزیر اعظم کی توہین نہیں کر سکتے۔’
جن اکاؤنٹ پر روک لگائی گئی تھی ان میں کارواں میگزین کا اکاؤنٹ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی تین نئے اور متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے لیے آسان ابلاغ کو یقینی بنانے والے ٹریکٹر2ٹوئٹر اور کسان ایکتا مورچہ کے اکاؤنٹ پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ ان میں سے کئی اکاؤنٹ کے فالوور لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔
اس کے علاوہ سی پی آئی ایم کے محمد سلیم، کارکن ہنس راج مینا، عآپ رہنما جرنیل سنگھ اور آرتی، صحافی سندیپ چودھری، رائٹر سنیوکتا باسو، محمد آصف خان اور ایکٹر سشانت سنگھ کا اکاؤنٹ بھی شامل تھا۔
ایک معروف پیروڈی اکاؤنٹ @EpicRoflDon پر بھی روک لگائی گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)