کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں مہاراشٹر لگاتار پہلے مقام پر ہے۔ سال 2016 میں اس ریاست میں سب سے زیادہ3661 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سےپہلے 2014 میں یہاں4004اور 2015 میں4291 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے تقریباً تین سال کی تاخیر کے بعد آخرکار کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔گزشتہ جمعہ کو نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی)نے رپورٹ جاری کر کے اس بات کی تصدیق کی کہ سال 2016 میں کل11379 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر مہینے948یا ہر دن 31 کسانوں نےخودکشی کی۔ این سی آر بی مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ایک ادارہ ہے۔
گزشتہ سال جولائی 2018 میں مرکزی حکومت نے لوک سبھا کو بتایا تھا کہ 2016 میں ہندوستان میں 11370 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔لیکن حکومت نے کہا تھا کہ یہ پروویزنل یعنی کی عبوری اعداد و شمار ہے اور این سی آربی کو آخری رپورٹ جاری کرنا باقی تھا۔این سی آر بی نے ہندوستان میں ناگہانی اموات اور خودکشی کی آخری رپورٹ اب جاری کر دی ہے۔ اس سے پہلے 2015 میں یہ رپورٹ جاری کی گئی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں کسانوں کی خودکشی کی تعدادمیں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ سال 2014 میں 12360 اور 2015 میں 12602 کسانوں نے خودکشی کی تھی، جبکہ 2016 میں کل 11379 کسانوں نے خودکشی کی۔
پہلے کی رپورٹس میں خودکشی کی وجوہات کی جانکاری اور کس وجہ سے کتنےکسانوں نے خودکشی کی، یہ ساری جانکاری دی جاتی تھی۔ حالانکہ اس نئی رپورٹ میں این سی آر بی نے کسانوں کی خودکشی کی وجوہات کی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ہندوستان میں خودکشی کرنے والے کسانوں میں سے زیادہ تر مرد ہیں، جبکہ اس میں خاتون کسانوں کی تعداد صرف 8.6 فیصد ہی دکھائی گئی ہے۔ اس تضاد کی ایک اہم وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کھیت میں کام کرنے والی بڑی تعداد میں خواتین کو کسان کا درجہ نہیں دیا جاتا ہے۔
کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں مہاراشٹر لگاتار پہلے مقام پر بنا ہوا ہے۔ سال 2016 میں اس ریاست میں سب سے زیادہ3661 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سےپہلے 2014 میں یہاں4004 اور 2015 میں4291 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر حکومت نے ایک آر ٹی آئی درخواست کےجواب میں بتایا ہے کہ سال 2013 سے لےکر 2018 کے درمیان 15356 کسانوں نے ریاست میں خودکشی کی۔
اس معاملے میں دوسرے مقام پر کرناٹک ہے جہاں 2016 میں 2079 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سے پہلے 2015 میں ریاست میں 1569 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ وہیں این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ میں کسانوں کی خودکشی کے معاملے تقریباً آدھے ہو گئے ہیں۔ سال 2014 اور 2015 میں یہاں1347 اور 1400 کسانوں نے خودکشی کی تھی لیکن این سی آر بی کے مطابق 2016 میں یہاں کسانوں کی خودکشی کے کل 645 معاملے درج کئے گئے۔
مغربی بنگال لگاتار کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار مہیا کرانے سے منع کررہا ہے۔ 2015 اور 2016 دونوں سال ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان کے یہاں ایک بھی کسان نےخودکشی نہیں کی۔ سال 2014 میں ریاست میں 230 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔اسی طرح بہار حکومت نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یہاں سال 2016 میں ایک بھی کسان نے خودکشی نہیں کی۔ حالانکہ کئی ساری رپورٹس سامنے آئی ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بہار اور مغربی بنگال میں کسانوں نے خودکشی کی ہے۔
این سی آر بی سال 1995 سے کسانوں خودکشی کے اعداد و شمار کو شائع کر رہی ہے اور تب سے لےکر2016 تک میں کل 333407 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔