مالی سال 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو چین کی جنوری-مارچ 2019 کو ختم سہ ماہی میں 6.4 فیصد اضافہ کے مقابلے کم ہے۔ قومی آمدنی پر سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018سے19 میں پورے سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو بھی گھٹکر پانچ سال کے کم از کم سطح 6.8 فیصد رہی ہے۔
نئی دہلی: حلف لینے کے بعد نریندر مودی حکومت کے لئے جمعہ کا پہلا دن اقتصادی مورچے پر بری خبر لےکر آیا۔سی ایس او کے مطابق زراعت اورمینوفیکچرنگ شعبوں کے خراب مظاہرہ سے 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو پانچ سال میں سب سے کم ہے۔ اس سے ہندوستان اقتصادی مورچے پر چین سے پچھڑ گیا۔سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018سے19 میں پورے سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو بھی گھٹکر پانچ سال کے کم از کم سطح 6.8 فیصد (2011-12 کی قیمتوں پر) رہی ہے۔ اس سے قبل مالی سال میں جی ڈی پی شرح نمو 7.2 فیصد رہی تھی۔اقتصادی معاملوں کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا ہے کہ 6.8 فیصد سالانہ جی ڈی پی اضافہ کے اعداد و شمار کے لحاظ سے بھی ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ اضافہ حاصل کرنے والا ملک بنا ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ہی آٹھ بنیادی صنعتوں میں بھی اپریل میں نرمی رہی۔ اس شعبے میں شرح نمو دھیمی پڑکے 2.6 فیصد رہ گئی۔ کل صنعتی پیداوار میں اس کی حصےداری تقریباً 40 فیصد ہے۔بہر حال، مالی مورچے پر کچھ راحت رہی۔ مالی سال 2018سے19 کے لئے حکومتی خزانےکا نقصان جی ڈی پی کا 3.39 فیصد رہا ہے جو بجٹ کے 3.40 فیصد کے ترمیم شدہ اندازے کے مقابلے میں معمولی کم ہے۔اس بیچ، حکومت نے زراعتی شعبے کو رفتار دینے کے لئے پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجناکا دائرہ بڑھاتے ہوئے تمام کسانوں کو 6000 روپے سالانہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی کسانوں اور خردہ کاروباریوں اور دکانداروں کے لئے پنشن اسکیم کا اعلان کیا۔جی ڈی پی اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے اقتصادی معاملوں کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا کہ مارچ 2019 کو ختم مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں ملک کی اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ این بی ایف سی شعبے میں دباؤ جیسے عارضی عوامل کی وجہ سے آئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ مالی سال کا اپریل-جون سہ ماہی میں بھی اقتصادی سرگرمی دھیمی رہ سکتی ہے لیکن اس کے بعد اس میں تیزی آئےگی۔گرگ نے یہ بھی کہا کہ 6.8 فیصد سالانہ اقتصادی اضافہ کی بنیاد پر بھی ہندوستان دنیا کے سب سے تیزی سے اضافہ حاصل کرنے والی معیشت بنا ہوا ہے۔ حالانکہ 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو چین کی جنوری-مارچ 2019 کو ختم سہ ماہی میں 6.4 فیصد اضافہ کے مقابلے کم ہے۔سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق جی وی اے 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی 5.7 فیصد رہی جو اس سے قبل مالی سال کی اسی سہ ماہی میں 7.9 فیصد تھی۔ اقتصادی سرگرمیوں میں گراوٹ کی اہم وجہ زراعت اور صنعتکاری شعبوں کا خراب مظاہرہ ہے۔زراعت، جنگل اور ماہی پروری شعبوں کا جی وی اے 2018سے19 کی چؤتھی سہ ماہی میں 0.1 فیصد گھٹا جبکہ 2017سے18 کی چوتھی سہ ماہی میں اس میں 6.5 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ صنعتکاری شعبے میں نرمی کافی تیز رہی۔
جی وی اے شرح نمو قابل تنقید سہ ماہی 3.1 فیصد رہی جو 2017سے18 کی چوتھی سہ ماہی میں 9.5 فیصد تھی۔ سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کی فی شخص آمدنی مارچ 2019 کو ختم مالی سال میں 10 فیصد بڑھکر 10534 روپے مہینہ پہنچ جانے کا اندازہ ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)