خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ حکومت ہند ہر اس بچے کی مدد اورتحفظ کے لیے پرعزم ہے جس نے کووڈ 19 کی وجہ سے اپنے والدین کو کھو دیا ہے۔
(علامتی تصویر فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی:خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے صوبوں سے ملی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو کہا کہ گزشتہ ایک اپریل سے 577 بچے کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر میں اپنے والدین کے موت کی وجہ سےیتیم ہو گئے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرکار کووڈ کی وجہ سے اپنےوالدین کو کھونے والے ہر بچے کے تحفظ اورتعاون کے لیے پرعزم ہے۔
ایرانی نے ٹوئٹ کیا،‘حکومت ہر اس بچےکی مدداورتحفظ کے لیے پرعزم ہے، جس نے کووڈ 19کی وجہ سے اپنے والدین کو کھو دیا ہے۔صوبوں اوریونین ٹریٹری کی جانب سے جانکاری دی گئی ہے کہ ایک اپریل سے 577 بچوں کےوالدین کی کورونا کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔’
دریں اثناذائع کا کہنا ہے کہ یہ بچے اکیلے نہیں ہیں اور وہ ضلع انتظامیہ کے تحفظ اور دیکھ ریکھ میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ایسے بچوں کو کاؤنسلنگ کی ضرورت پڑتی ہے تونیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل اگزامینیشن اینڈ نیورو سائنس (این آئی ایم ایچ اے این ایس)میں ٹیم تیار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں کی فلاح و بہوبودکو یقینی بنانے کے لیے پیسےکی کوئی کمی نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزارت کے ایک سینئر افسرکے مطابق، وزارت نے کووڈ کی وجہ سےاپنے والدین کو کھو چکے بچوں کے معاملے کی جانچ شروع کی تو سوشل میڈیا پر انہیں گود لینے کے پیغام کی باڑھ آ گئی۔
انہوں نے کہا،‘ہم تمام صوبوں کےرابطے میں ہیں اور ان سے اپنے اضلاع سے ایسے بچوں کی پہچان کرنے کے لیے کہا ہے۔ ہمیں موصولہ اعدادوشمار سے اس وقت 577 بچوں کا پتہ چلا ہے۔’
افسرنے کہا، ‘ہم نے ان بچوں کی غیرادارہ جاتی دیکھ بھال کے لیےہر ضلع کو10 لاکھ روپے مختص کیے ہیں، جسے ضلع حکام کے ذریعے انٹی گریٹڈ چائلڈ پروٹیکشن اسکیم کے تحت تقسیم کیا جائےگا۔ ہمارامقصد ہے کہ ایک بھی بچہ اس سے محروم نہ رہے۔ حالانکہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ بچوں کو ان کے خاندانی اورمعاشرتی ڈھانچے میں رکھا جائے اس سے الگ نہ کیا جائے۔’
حکام نے کہا کہ ان بچوں کو ٹریک کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں ضلعوں میں فلاحی کمیٹیوں سےبات چیت اور این آئی ایم ایچ اے این ایس کےتعاون سے ان کی نگہداشت کے لیے ایک مربوط پروگرام بنایا ہے۔
ان بچوں کو گود لینے کے لیے سوشل میڈیا پر نشر کیے جا رہے پیغامات کے خلاف وارننگ دیتے ہوئے وزارت نے گزشتہ17 مئی کو ایک عوامی نوٹس جاری کیا تھا۔
افسرنے بتایا،‘خدشہ ہے کہ اس سے بچوں کی اسمگلنگ ہو سکتی ہے۔ ہم نے بڑی تعدادمیں ان پیغامات کی جانچ کی ہے اور اب تک ان تمام پیغامات کو فرضی پایا ہے۔ انہیں صوبےکے پولیس محکموں کو سونپ دیا گیا ہے، جو سائبر سیل کے ساتھ اس جانچ کو جاری رکھیں گے۔’
وزارت نے ایک عوامی نوٹس میں کہا کہ آگے کی جانکاری چائلڈ ہیلپ لائن 1098 پر بھی ساجھا کی جا سکتی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)