وزارت داخلہ کے ایک خط سے پتہ چلا ہے کہ آلوک ورما کے جی پی ایف اور دیگر فائدے پر روک لگا دی گئی ہے، کیونکہ وہ غیر قانونی طور پر چھٹی پر چلے گئے۔ گزشتہ سال سی بی آئی ڈائریکٹر رہنے کے دوران آلوک ورما اور اس وقت کے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا نے ایک دوسرے پر بد عنوانی کے الزام لگائے تھے، اس کے بعد حکومت نے آلوک ورما کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
آلوک ورما/ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آلوک ورما کو ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل پروویڈنٹ فنڈ (جی پی ایف) اور دیگر بھتہ نہیں ملیں ہیں، ان کو اس کے لئے سخت مشقت کرنی پڑ رہی ہے۔
آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق، انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے 1979 بیچ کے افسر آلوک ورما نے مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو سی بی آئی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا، جس کے بعد ان کی پچھلی پوری سروس کی مدت پر روک لگا دی گئی تھی۔
وزارت داخلہ کی طرف سے 14 اکتوبر کو جاری ایک خفیہ خط کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے بتایا ہے کہ آلوک ورما کے جی پی ایف اور دیگر فائدے پر روک لگا دی گئی ہے، کیونکہ وہ غیر قانونی طور پر چھٹی پر چلے گئے، جس کو سرکاری سروس کی خلاف ورزی کرنے کا سنگین معاملہ مانا جاتا ہے۔ وزارت داخلہ کے خط کے مطابق، ‘ وزارت نے آلوک ورما کے معاملے کی تفتیش کی تھی، جس کے بعد ان کی 11 جنوری سے 31 جنوری 2019 کی غیرحاضری کی مدت کو بنا جوابدہی کے طور پر ماننے کا فیصلہ کیا گیا۔ ‘
آسان لفظوں میں کہیں تو آلوک ورما کے غیر قانونی طار پر چھٹی کو سروس بریک مانا گیا ہے، جس سے ان کو ان کی سبکدوشی کے فائدے سے محروم کر دیا گیا۔ غور طلب ہے کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک کمار ورما اور بیورو کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے درمیان چھڑی جنگ عام ہونے کے بعد حکومت نے گزشتہ سال 23 اکتوبر کو دونوں افسروں کو ان کے اختیارات سے محروم کر کے چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دونوں افسروں نے ایک دوسرے پر بد عنوانی کے الزام لگائے تھے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے آلوک ورما کو 8 جنوری 2018 کو دوبارہ سی بی آئی کے
ڈائریکٹر کے عہدے پر بحال کر دیا تھا۔ حالانکہ گزشتہ 10 جنوری کو
وزیر اعظم کی صدارت میں اعلیٰ اختیار حاصل کمیٹی نے ان کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔وزارت داخلہ نے جی پی ایف روکنے کے بارے میں آلوک ورما کے خلاف دو الگ الگ انضباطی کارروائی کے معاملوں کا ذکر کیا ہے جس میں ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایسا بتایا گیا کہ آلوک ورما نے مبینہ طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرکے اپنے ماتحت سی بی آئی کے اس وقت کے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی، جس کے جواب میں استھانا نے آلوک ورما پر بدعنوانی سے جڑے اہم معاملوں کو کمزور کرنے کا الزام لگایا تھا۔ دوسری طرف آلوک ورما کے قریبی افسروں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملازم کسی متنازعہ معاملے یا جانچکے دائرےمیں ہو توبھی اس کے جی پی ایف پر روک نہیں لگائی جا سکتی۔
ان کے مطابق،جی پی ایف ایک ایسا فنڈ ہے،جس میں سرکاری ملازم اپنی تنخواہ کا ایک طےشدہ فیصد دیتا ہے اور اکٹھا کی گئی اس رقم کی ادائیگی ملازم کو اس کی سبکدوشی پر کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس بنیاد پر ورما نے پچھلے 27 جولائی کو حکومت کو ایک خط لکھکر جی پی ایف کی آخری ادائیگی جاری کرنے کی مانگ کی ہے۔
وزارت داخلہ نے اس بارے میں ان کو ادائیگی کرنے کے بجائے قانونی معاملوں کے محکمہ سے رائے مانگی ہے کہ کیا ورما کو جی پی ایف کی ادائیگی کی جائے؟ اس پر قانون محکمہ نے واضح رائے دینے کے بجائے مشورہ دیا ہے کہ وزارت داخلہ کو اس معاملے میں منسٹری آف لیبر اور محکمہ اخراجات (وزارت خزانہ) سے رابطہ کرنا چاہیے۔
اب اس بارے میں وزارت داخلہ نے منسٹری آف لیبر اور وزارت خزانہ سے رائے مانگی ہے کہ آلوک ورما کو جی پی ایف کی ادائیگی کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ حکومت کے ایک سینئر افسر نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ورما کو جی پی ایف اور دیگر فائدہ دینے سے متعلق معاملے پر فیصلہ اس وقت متعلقہ وزارتوں میں زیر التوا ہے۔