منور رانا پر والمیکی کاموازنہ طالبان سےکرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کیس درج ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کےگنا شہر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔رانا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے۔ اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔
منور رانا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اتر پردیش پولیس کے بعد مدھیہ پردیش پولیس نے رامائن کےخالق والمیکی کاموازنہ طالبان سے کرکےمبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کےالزام میں منور رانا کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
بی جے پی کےشیڈولڈ کاسٹ سیل کے ریاستی سکریٹری سنیل مالویہ اور والمیکی کمیونٹی کے دیگر افراد کی شکایت کے بعدسوموار کو مدھیہ پردیش کے گنا شہر میں رانا کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔
غورطلب ہے کہ ایک چینل سے چرچہ کے دوران منور رانا نے طالبان کا موازنہ مبینہ طور پروالمیکی سے کیا تھا۔
مالویہ نے الزام لگایا کہ رعنا نے اپنے تبصروں سے والمیکی کی توہین کی اور والمیکی کمیونٹی اور ہندوؤں کے جذبات مجروح کیا۔
انہوں نےصحافیوں سے کہا، ‘انہوں نے (رانا نے) والمیکی کاموازنہ طالبان سے کیا اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا۔ اس لیے ہم نے ان کے خلاف شکایت درج کی ہے۔’
گنا کےایس پی راجیو مشرا نےسوموار کو کہا، ‘رانا کے خلاف کوتوالی تھانے میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ معاملے کومتعلقہ ضلع(اتر پردیش کے لکھنؤ)کو بھیجا جائےگا۔’
پولیس نے کہا کہ رانا کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ505(2)(مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی ، نفرت یا دشمنی پیدا کرنے کے ارادے سے جھوٹے بیانات ، رائے عامہ وغیرہ بنانا)کے تحت معاملہ درج کرکے اسے اتر پردیش کے لکھنؤ کےحضرت گنج پولیس تھانے کو بھیجاجا رہا ہے۔
اس سے پہلے اسی الزام میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے حضرت گنج کوتوالی پولیس نے منور رانا کے خلاف گزشتہ 20 اگست کو
ایک معاملہ درج کیا تھا۔
رانا کےخلاف دفعہ153اے (مذہب،کاسٹ،مقام پیدائش وغیرہ کی بنیاد پرمختلف گروپوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا)، 295 اے(کسی بھی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے جان بوجھ کر کیا گیا بدنیتی سے کیا گیا کام)، 505 (1) (بی) (عوام کے کسی طبقےکے بیچ خوف پیدا کرنا) اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیاتھا۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، رانا نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ‘والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے، اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے، انسان کی فطرت بدل سکتی ہے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اورفطرت بدلتے ہیں۔’
رانا نے کہا تھا، ‘جب آپ والمیکی کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو آپ کو ان کے ماضی کے بارے میں بھی بات کرنی ہوگی۔ اپنے مذہب میں آپ کسی کو بھی بھگوان بنا سکتے ہیں، لیکن وہ ایک قلمکار تھے اور انہوں نے رامائن لکھی۔ لیکن ہم یہاں مقابلے میں نہیں ہیں۔’
شاعر کے خلاف پچھلے سال نومبر میں حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں اسی طرح کے الزامات میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں انہوں نے پیغمبر محمد کے کارٹون پر ہوئے تنازعہ پر فرانس میں ہوئی ہلاکتوں کا دفاع کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)