سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک ٹی وی اسکرین کے سامنے ایک ضعیفہ کھڑی ہوکر رو رہی ہے اور اسکرین پاکستانی پرائم منسٹر عمران خان کی تصویر نظر آ رہی ہے۔اس تصویر کو اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا کہ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کی ماں بیٹے کی رہائی کے لئے عمران خان سے رو رو کر فریاد کر رہی ہے۔
انڈین ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن وردھمان یکم مارچ کو رات 9 بجکر 21 منٹ پر اپنے وطن واپس لوٹے۔ان کی وطن واپسی سے قبل سوشل میڈیا میں فیک نیوز کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا جو ان کے وطن آجانے کے بعد بھی بدستور جاری رہا۔ جب ابھی نندن کو پاکستانی فوجیوں نے قیدی بنایا تو ان کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ پاکستانی افواج اور فوجیوں کی تعریف کر رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں ان کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
اس ویڈیو کو اساس بناکر ایک دوسری ویڈیو سوشل میڈیا میں عام ہوئی جس میں دو فوجی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رقص کر رہے ہیں اور باقی دوسرے فوجی ان دونوں کو دیکھ رہے ہیں اور موبائل فون سے ان کی ویڈیو بنا رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں رقص کرنے والے دو فوجیوں میں سے ایک کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ہندوستانی ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن ہیں جن کو گزشتہ دنوں پاکستان میں قید کر لیا گیا تھا، ابھی نندن پاکستان میں پاکستانی فوجیوں کے ساتھ خوشی میں رقص کر رہے ہیں۔
الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو دراصل کچھ دن پرانی ہے جس کو اسی سال 23 فروری کو یو ٹیوب پر اپلوڈکیا گیا تھا۔ الٹ نیوز نے جب گوگل میں سرچ کیا تو ان کی نظر اسی ویڈیو پر گئی؛
اس ویڈیو میں یہ صاف طور پر واضح ہے کہ رقص کرنے والا فوجی ابھی نندن نہیں ہے کیوں کہ اس کے چہرے پر مختصر مونچھ ہے جب کہ ابھی نندن کی مونچھ کافی بڑی ہے۔اس کے علاوہ غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ رقص کرنے والے فوجی کے کاندھے پر پاکستان کا پرچم لگا ہوا ہے۔ لہٰذا ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ جھوٹ ہے۔
اسی دوران سوشل میڈیا میں ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک ٹی وی اسکرین کے سامنے ایک ضعیفہ کھڑی ہوکر رو رہی ہے اور اسکرین پر پاکستانی پرائم منسٹر عمران خان کی تصویر نظر آ رہی ہے۔ اس تصویر کو اس
دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا کہ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کی ماں بیٹے کی رہائی کے لئے عمران خان سے رو رو کر فریاد کر رہی ہے۔
دوسری جگہ اس تصویر کو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ اس تصویر میں ابھینندن کی ماں عمران خان کے اعلان کے بعد خوشی سے رو پڑی اور عمران خان کا شکر یہ ادا کیا۔
الٹ نیوز نے جب اس تصویر کو گوگل میں ریورس سرچ کیا تو ان کو
نمراہ خان نامی ٹوئٹر پروفائل پر 4 اکتوبر 2018 کا ایک ٹوئٹ حاصل ہوا جس میں اس تصویر کے ساتھ لکھا تھا؛
جوشخص اتنی ماؤں کا لاڈلا ہو بھلا اسے کوئی اسے کوئی کیسے نیچے گرا سکتا ہے جس کے لئے مائے ہاتھ اٹھا کر دُعا کرتی ہو وہ کیسے کسی پریشانی میں پھنس سکتا ہے جیو ہزارو سال میرے خان۔
ابھی نندن کی وطن واپسی پر
NDTV نے ایک ویڈیو شائع کیا تھا جس میں ابھی نندن کے والدین کو فلائٹ سے اترتے ہوئے دکھایا تھا۔اس ویڈیو میں ابھی نندن کی والدہ کی عمر تصویر میں موجود ضعیفہ کی عمر سے کم معلوم پڑتی ہے۔ لہٰذا، شواہد کی روشنی میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ سوشل میڈیا میں شئیر کی گئی تصویر سے ابھی نندن کی ماں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ابھی نندن سے متعلق تیسری فیک نیوز ایک ویڈیو کی شکل میں وائرل ہوئی۔ ویڈیو میں ایک خاتون ملک کی عوام اور حکمرانوں سے گزارش کر رہی ہے کہ فوجیوں کی قربانیوں کو اپنی سیاست کے لئے استعمال نہ کریں۔ خاتون نے یہ ہدایت خاص طور پر بی جے پی لیڈروں کو دی ہے۔اس ویڈیو کو بی جے پی مخالف صارفین نے سوشل میڈیا میں خوب شئیر کیا اور کہا کہ جو لوگ جنگ کے طرف دار ہیں ان کو زمینی حقائق سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔وہ صرف حالات کو بدتر بنا رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو شئیر کرتے وقت دعویٰ کیا گیا کہ ویڈیو ،میں موجود خاتون ونگ کمانڈر ابھی نندن کی بیوی ہیں۔دراصل، ویڈیو کی حقیقت یہ ہے کہ خاتون نے اپنے شروعاتی کلمات میں کہا کہ وہ ایک فوجی کی بیوی ہیں۔ان کلمات کے بعد انہوں نے ابھی نندن کا ذکر کیا۔جس کی وجہ سے یہ تسلیم کر لیا گیا کہ فوجی یعنی ابھی نندن کی بیوی ہیں اور بی جے پی لیڈران کو سخت ہدایت دے رہی ہیں۔
بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ ویڈیو میں موجود خاتون شریشا راؤ ہیں جو عام آدمی پارٹی ہریانہ میں ایک رضاکار ہیں۔بوم کو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ وہ ایک فوجی کی بیوی ہیں جس کو غلط طور پر سمجھا گیا کہ وہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی بیوی ہیں۔
ابھی نندن کے رشتے داروں میں ان کی بیوی کے بعد ایک نظم کو ان کی بہن سے منسوب کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک انگریزی نظم بعنوان My Brother with a Bloodied Nose منظر عام پر آئی۔نظم کے تعلق سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ نظم ابھی نندن کی بہن نے اپنے بھائی کے لئے لکھی ہے۔
دی سٹیزن نے اس نظم کو اپنے
پورٹل پر بھی شائع کیا۔
بوم لائیو نے واضح کیا کہ یہ نظم ابھی نندن کی بہن نے لکھی ہے بلکہ اس نظم کے
مصنف ورون رام ایر ہیں۔