تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھوٹاتھل بی رادھا کرشنن اور کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایل نارائن سوامی کو یہ فرضی کال آئی تھی۔ سپریم کورٹ رجسٹری نے اس معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رنجن گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: ہائی کورٹ کے دو ججوں کے پاس ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی آواز میں فرضی کال آئی، جس میں ججوں سے کہا گیا کہ وہ کچھ وکیلوں کو جج کے عہدے پر تقرر کرے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق؛ تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھوٹاتھل بی رادھا کرشنن اور کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایل نارائن سوامی کو یہ فرضی کال آئی تھی۔
جسٹس سوامی کو پہلے ایک شخص کا فون آیا، جس نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ سی جے آئی رنجن گگوئی کے پرائیویٹ سکریٹری ہیں اور اس کا نام ایچ کے جنیجا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ جسٹس گگوئی کی طرف سے بات کر رہا ہے اور جسٹس گگوئی چاہتے ہیں کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں کچھ وکیلوں کے نام جج کے عہدے پر تقرر کرنے کے لیے دیے جائیں۔
کال کرنے والے شخص نے دو دن بعد پھر سے جسٹس سوامی کو کال کیا اور کہا کہ جسٹس گگوئی وکیلوں کو جج کے عہدے پر تقرر ی کو لے کر ان سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد کالر یا کسی دوسرے شخص نے چیف جسٹس گگوئی کی آواز کی نقل کرتے ہوئے جسٹس سوامی سے بات کی اور کچھ وکیلوں کو جج کے عہدے پر تقرر ی کی بات دوہرائی۔ اسی طریقے کا واقعہ جسٹس رادھا کرشنن کے ساتھ بھی ہوا۔
ٹیلی گراف نے لکھا،’ جسٹس گگوئی کی آواز کی نقل کرتے ہوئے اس طریقے سے کال کیا گیا تھا کہ دونوں ججوں نے یہ یقین کر لیا کہ وہ سی جے آئی سے بات کر رہے ہیں۔ ایک جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ دو ججوں کو کی گئی کال سپریم کورٹ کے الکٹرانک پرائیوٹ برانچ ایکس چینج (ای پی بی ایکس)سسٹم سے آئی تھی،لیکن کال اصل میں موبائل فون سے کیا گیا تھا۔’
سپریم کورٹ رجسٹری نے اس معاملے میں جانچ کے حکم دے دیے ہیں اور تلک نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسوں اور دیگر ججوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ ان کے نام یا ان کے آفس کے نام پر کسی بھی کال کو نہ سنیں۔