راجستھان کی سروہی عدالت نے سادھو اودھیشانند مہاراج کے قتل کے معاملے میں آر ایس ایس کے سابق پرچارک اتم گری کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ قتل سنگھ کے دفتر میں ہوا تھا۔ یہ شاید پہلا معاملہ ہے جب سنگھ کے کسی عہدیدار کو سنگھ پریوار کے کسی دوسرے رکن کے قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
کالج کی تعلیم کے بعد سادھو اودھیشانند نے وشو ہندو پریشد اور سادھوی رتمبھرا کی وتسلیہ گرام یوجنا میں شمولیت اختیار کی تھی اور سروہی میں ایکل ودیالیہ چلا رہے تھے۔ (السٹریشن: پری پلب چکرورتی)
نئی دہلی: راجستھان کے سروہی ضلع کی ایک سیشن عدالت نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سابق پرچارک اتم گری کو 2018 میں سادھو اودھیشانند مہاراج کے قتل کیس میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
سیشن جج روپا گپتا نے سفاکانہ قتل کے لیے اتم گری کو مجرم قرار دیا ہے۔ یہ قتل سروہی میں سنگھ کے دفتر میں ہوا تھا۔
گزشتہ30جولائی کو اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ مجرم نے تیز دھار چاقو سے مقتول کے جسم پر 30 سے 40 زخم لگائے تھے۔
چالیس سالہ اودھیش شرما عرف اودھیشانند سروہی میں ہی ایکل ودیالیہ چلاتے تھے۔ وہ بنیادی طور پر تحسین پور کٹرا ضلع فیض آباد (اتر پردیش) کے رہنے والے تھے۔ تقریباً اسی عمر کے گری باڑمیر کے رامسر کے رہنے والے ہیں۔
وہ سروہی میں سنگھ کے ضلع پرچارک تھے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ سینئر ایڈوکیٹ جگدیش رانا نے عدالت میں اتم گری کا دفاع کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ ‘ملزم غریب اور نوجوان ہے، یہ اس کا پہلا جرم ہے… اسے ذہن میں رکھتے ہوئے ملزم کے ساتھ نرمی برتی جائے۔’
لیکن عدالت نے کہا کہ ‘سفاکانہ قتل کے ملزم کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے کا جواز ہی نہیں بنتا۔’
فیصلے کے مطابق سنگھ پرچارک اتم گری اور اودھیشانند کے درمیان جھگڑا تھا۔ عدالت میں اودھیشانند کے اہل خانہ کی طرف سے دیے گئے بیانات کے مطابق وہ بھی کافی عرصے سے سنگھ سے وابستہ تھے۔ گواہوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ اودھیشانند کی جانب سے سنگھ کی شاکھا قائم کرنے، ایکل ودیالیہ چلانے اور رام کتھا کے انعقاد کی وجہ سے دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔
ایکل ودیالیہ سنگھ کی ایک الحاق شدہ اکائی ہے۔ سنگل ٹیچر ایجوکیشن پہل کا تصور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے تیسرے سرسنگھ چالک مدھوکر دتاتریہ دیورس کے چھوٹے بھائی بھاؤ راؤ دیورس نے دیا تھا۔ اس تنظیم کو آر ایس ایس کے سینئر کارکن شیام گپتا نے تیار کیا تھا۔
پولیس کی حراست میں اتم گری (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
آر ایس ایس کے دفتر میں ہواقتل
گیارہ نومبر 2018 کی رات تقریباً 8 بجے سنگھ کے شانتی نگر (سروہی) میں واقع دفتر میں پیش آئے واقعہ کی اطلاع پولیس اسٹیشن کو ملی۔ جب سروہی پولیس اسٹیشن کے انچارج رام پرتاپ سنگھ موقع پر پہنچے تو سادھو کے روپ میں ملبوس ایک شخص لہولہان اور مردہ حالت میں پایا گیا۔
پولیس کے مطابق، ‘مقتول اودھیشانند کی لاش دیوار کے ساتھ منہ کے بل پڑی ہوئی تھی، خون میں لت پت تھی اور اس کے جسم پر زخم تھے، فرش، دیوار اور قالین پر خون پھیلا ہوا تھا۔ گردن کے دائیں جانب خون آلود زخم جیسا لمبا کٹ تھا، دائیں کان، ناک، سر، داہنے بازو، دائیں گال پر چوٹ اور سینے پر زخم تھے۔’
اودھیشانند (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
سنگھ پرچارک کا دفاع
قتل کے بعد اتم گری نے خود کو بے قصور قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور اسے جھوٹا پھنسایا جا رہا ہے۔
اتم گری کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ‘ملزم اتم گری نے مقتول اودھیشانند کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی ہے، بلکہ …چار پانچ لوگوں نے مل کر اودھیشانند اور اتم گری کے ساتھ مار پیٹ کی۔ مارپیٹ کی وجہ سے اودھیشانند کی موت ہوگئی اور اتم گری کے جسم پر بھی معمولی اور شدید چوٹیں آئیں۔’
لیکن استغاثہ کے عینی شاہد وگارام نے کہا کہ جس بائیک پر اودھیشانند سنگھ کے دفتر پہنچے تھے، اس کو واگارام ہی چلا رہا تھا ۔
وگارام نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم کے علاوہ کوئی اور شخص جائے واردات پر موجود نہیں تھا۔ سروہی کا رہنے والا وگارام ایکل ودیالیہ کا کارکن ہے۔
ان حقائق کی روشنی میں عدالت نے کہا، ‘یہ یقین نہیں کیا جا سکتا کہ ملزم کے علاوہ کوئی اور شخص آیا اور اودھیشانند پر حملہ کیا اور اسے زخمی کیا۔’
مقتول نے جھگڑے کے بارے میں بجرنگ دل کے عہدیدار کو بتایا تھا
عدالت کے مطابق، قتل سے کچھ دن پہلے (25.10.2018)، اودھیشانند نے راشٹریہ بجرنگ دل کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری اندرجیت سنگھ کو ایک پیغام بھیج کر اپنی جان کو لاحق خطرے کی اطلاع دی تھی۔
اندرجیت سنگھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اودھیشانند کو 8-10 سال سے جانتے تھے۔ ان کے مطابق اودھیشانند ایکل ودیالیہ ابھیان میں کل وقتی کام کام کرتے تھے اور امر نگر (سروہی) میں واقع ایکل ودیالیہ کے دفتر میں ہی رہتے تھے۔
اندرجیت سنگھ کا بیان دونوں کے درمیان آپسی رنجش کی نشاندہی کرتا ہے۔ اودھیشانند کی نگرانی میں 23 اکتوبر سے 30 اکتوبر 2018 کے درمیان سروہی میں رام کتھا کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس دوران سادھوی رتمبھرا سروہی میں تھیں۔ اتم گری رتمبھرا سے ملنا چاہتے تھے، لیکن اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے اودھیشانند سے ملاقات ممکن نہ ہوسکی۔ جس کی وجہ سے اتم گری ناراض تھے۔
پچیس اکتوبر کو اودھیشانند نے اندرجیت سنگھ کو ایک وہاٹس ایپ پیغام بھیج کر بتایا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
رام کتھا کی تکمیل کے بعد اودھیشانند اور اتم گری کے درمیان سنگھ کی شاکھا لگانے کو لے کر ایک نیا تنازعہ شروع ہوگیا۔ 4 نومبر کو اودھیشانند کو اتم گری کا فون آیا کہ ‘آپ شاکھا کیوں شروع کر رہے ہو؟’ اس شخص نے اودھیشانند سے سنگھ کے دفتر آنے کو کہا، لیکن وہ دفتر نہیں گئے۔
اندرجیت نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کے دن اودھیشانند نے انہیں صبح اور دوپہر میں فون کیا تھا اور کچھ بتانا چاہتے تھے۔
اس پر عدالت کا تبصرہ تھا، ‘مقتول اودھیشانند نے اسے (اندرجیت کو) وہاٹس ایپ پیغام کے ذریعے مطلع کیا تھا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے اور واقعے کے دن وہ اس گواہ کو خطرے کے بارے میں بتانا چاہتے تھے، لیکن واقعہ اس سے پہلے ہی ہو گیا۔’
مقتول اور قاتل دونوں سنگھ سے وابستہ تھے
اودھیش شرما عرف اودھیشانند نے بی اے تک تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے چچا زاد بھائی اشوک شرما کے مطابق، کالج کی تعلیم کے بعد، اودھیشانند نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، وشو ہندو پریشد اور سادھوی رتمبھرا کی وتسلیہ گرام یوجنا میں شمولیت اختیار کی اور وہ سروہی میں ایکل ابھیان چلا رہے تھے۔
اشوک نے عدالت کو بتایا کہ اس نے واقعہ سے ایک دن پہلے انہوں نے اپنے بھائی سے بات کی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ‘ان کا سنگھ پرچارک اتم گری کے ساتھ جھگڑا چل رہاہے۔ وہ اس سے حسد کرتا ہے۔’
دی وائر سے بات کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ جگدیش رانا نے بتایا کہ وہ اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے جا رہے ہیں اور وہاں ان کے مؤکل کو راحت ملے گی۔
رانا کا دعویٰ ہے کہ اتم گری اور اودھیشانند دوست تھے اور دونوں نے سادھوی رتمبھرا کے آشرم میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔ رانا نے یہ بھی کہا کہ سنگھ نے اتم گری کو قتل کیس میں نام آنے کے بعد پرچارک کے عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔
سنگھ کے لیے یہ کیس کتنا اہم ہوگا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سینئر ایڈوکیٹ جگدیش رانا، جنہوں نے اتم گری کا مقدمہ لڑا تھا، انڈین ایڈوکیٹس کونسل (آر ایس ایس کے وکلاء کی تنظیم) کے نیشنل ایگزیکٹیو ممبر ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جگدیش رانا کے بیٹے کی شادی میں شرکت کی تھی جو اس سال مئی میں پشکر میں منعقد ہوئی تھی۔
سال 2023 میں، جب ‘انڈین جوڈیشل کوڈ، 2023’ کے مختلف پہلوؤں؛ ‘انڈین سول ڈیفنس کوڈ، 2023’ اور ‘انڈین ایویڈینس بل، 2023’ پر پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بحث ہو رہی تھی، حکومت نے جگدیش رانا کو ایک ماہر کے طور پر مدعو کیا تھا۔
اس کے علاوہ رانا نے اجمیر میں واقع صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ احاطے میں 11 اکتوبر 2007 کو ہونے والے بم دھماکے کے ملزم کا بھی دفاع کیا ہے۔
تاہم، یہ شاید پہلا معاملہ ہے جہاں آر ایس ایس کے کسی کارکن کو کسی دوسرے آر ایس ایس کے کارکن کے قتل کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ قتل آر ایس ایس کے دفتر میں ہوا تھا۔