میڈیا رپورٹس کے مطابق، جھارکھنڈ کے رانچی میں واقع ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن کے انجینئروں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں لانچ کیے گئے چندریان–3 کے لانچ پیڈ اور دیگر اہم آلات یہیں تیار کیے گئے ہیں۔
نئی دہلی: دنیا نے 14 جولائی کو ہندوستان کے تاریخی چندریان–3 مشن کا مشاہدہ کیا، لیکن اب بتایا جا رہا ہے کہ اس کالانچ پیڈبنانے والے انجینئروں کو ایک سال سے زیادہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
نیوز ایجنسی آئی اے این ایس نے بتایاکہ رانچی میں ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن (ایچ ای سی) کے انجینئروں کو پچھلے 17 مہینوں سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ کی عدم ادائیگی کے مسئلے کے باوجود کمپنی نے دسمبر 2022 میں مقررہ وقت سے پہلےموبائل لانچنگ پیڈ اور دیگر اہم اور پیچیدہ آلات ڈسٹری بیوٹ کر دیےتھے۔
رانچی کے دھروا علاقے میں واقع ایچ ای سی ہیوی انڈسٹریز کی وزارت کے تحت ایک پبلک سیکٹر کا ادارہ ہے۔
کئی میڈیا اداروں نے اپنی خبروں میں کمپنی کے ملازمین کو ایک سال سے زائد عرصے سےتنخواہ کی عدم ادائیگی کی اطلاع دی ہے۔
فرنٹ لائن نے مئی کے مہینے میں اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تقریباً 2700 ملازمین اور 450 افسران کو گزشتہ 14 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
اس سے قبل نومبر 2022 میں آئی اے این ایس نے خبر دی تھی کہ کمپنی کے افسران کو پورے سال اور ملازمین کو آٹھ نو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن، وزارت دفاع، ریلوے، کول انڈیا اور اسٹیل سیکٹر سے 1500 کروڑ روپے کے آرڈر ملنےکے باوجود 80 فیصد کام فنڈز کی کمی کی وجہ سےالتوامیں ہے۔
چندریان–3 کے کامیاب لانچ پر خوشی کا اظہار کرنے والوں میں شامل نجینئر سبھاش چندرا نے نیوز ایجنسی کو بتایا،’ایچ ای سی ملازمین نے ایک بار پھر فخر سے اپنا سر بلند کر لیا۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ملک کے اتنے اہم منصوبے میں شراکت دار ہیں۔
آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کمپنی نے ہیوی انڈسٹریز کی وزارت سے 1000 کروڑ روپے کا ورکنگ کیپٹل فراہم کرنے کی کئی بار درخواست کی ہے۔ تاہم ،وزارت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کوئی مدد نہیں کر سکتی۔
اس کے علاوہ گزشتہ ڈھائی سال سے ایچ ای سی نے چیف منیجنگ ڈائریکٹر یعنی سی ایم ڈی کے عہدے پر کوئی مستقل تقرری نہیں کی ہے۔
چندریان–3 تقریباً 600 کروڑ روپے کے بجٹ سے بنایا گیا تھا۔