نامور وکیل اور سابق وزیر قانون شانتی بھوشن نے 1975 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے انتخاب کو رد کر انے والے تاریخی مقدمے میں مشہور لیڈر راج نارائن کی نمائندگی کی تھی۔ وہ عوامی مفاد کے کئی معاملوں میں پیش ہوئے، جس میں رافیل لڑاکا طیارہ ڈیل بھی شامل ہے۔
شانتی بھوشن۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: 1975 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے انتخاب کو رد کرانے والے تاریخی مقدمے میں معروف لیڈر راج نارائن کی نمائندگی کرنے والے وکیل اور سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کا مختصر علالت کے بعد منگل کو دہلی میں انتقال ہو گیا۔ وہ 97 سال کے تھے۔
اپنے وقت کےسینئر وکیل شانتی بھوشن 1977 سے 1979 تک مرارجی دیسائی کی کابینہ میں وزیر قانون رہے۔
راج نارائن بنام اندرا گاندھی معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جون 1975 کے اپنےتاریخی فیصلے میں اندرا گاندھی کو چھ سال کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔ راج نارائن کی جانب سے اس کیس کی وکالت شانتی بھوشن نے کی تھی۔
یہ عرضی مجاہد آزادی اور سیاستداں راج نارائن کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے 1971 کے لوک سبھا انتخابات میں اندرا گاندھی کے خلاف اتر پردیش کے رائے بریلی سے الیکشن لڑا تھا، جس میں انہیں شکست ہوئی تھی۔ انہوں نے اندرا گاندھی پر انتخاب میں بدعنوانی کا الزام لگایاتھا۔
گاندھی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اس کے بعد واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں 25 جون 1975 کو ایمرجنسی لگائی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق، ایمرجنسی ہٹائے جانے اور جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد بھوشن کو وزیر قانون بنایا گیا۔ انہوں نے آئین (42ویں ترمیم) ایکٹ متعارف کرایا، جس نے ایمرجنسی کے دوران گاندھی کی طرف سے لائے گئے بہت سے دفعات کو منسوخ کر دیا۔
اپنے سیاسی کیرئیر میں وہ کانگریس (او) اور بعد میں جنتا پارٹی کے رکن رہے۔ وہ راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے۔ شانتی بھوشن نے 1980 میں جنتا پارٹی کے خاتمے کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ چھ سال تک بی جے پی سے وابستہ رہے۔
شانتی بھوشن نے عدالتی احتساب اور عدالتی اصلاحات کے لیے مہم کی بنیاد رکھی، جس نے عدلیہ میں مبینہ بدعنوانی کے کئی معاملے اٹھائے۔ بھوشن سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن کے بانیوں میں سے ایک تھے اور اپنے بیٹے کے ساتھ عدالتی احتساب اور عدالتی اصلاحات کی مہم کا حصہ تھے۔
پسماندگان میں بیٹے پرشانت بھوشن اور جینت بھوشن، دونوں معروف وکیل ہیں، اور بیٹیاں شالنی گپتا اور شیفالی بھوشن ہیں۔ شانتی بھوشن اور ان کے بیٹے پرشانت بھوشن 2012 میں عام آدمی پارٹی کے بانی ممبران میں شامل تھے، لیکن بعد میں پارٹی سے الگ ہو گئے۔
پرشانت بھوشن نے
انڈین ایکسپریس کو بتایا،میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ ایک دور کا خاتمہ ہے۔ وہ ایک ایسے شخص تھے جنہوں نے آزادی کے بعد سے آئین اور قانونی نظام کے ارتقا کو قریب سے دیکھا۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ ہم سب کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئےسینئر وکیل راکیش دویدی نے شانتی بھوشن کی عدالت میں موجودگی کو یاد کیا اور کہا کہ وہ ملک کے چند بہترین وکیلوں کے کلب میں تھے، یقیناً الہ آباد کے بعداب تک کےسب سے بڑے وکیل تھے۔
انہوں نے کہا، میں ان کے ساتھ اور کئی بار ان کے خلاف عدالت میں پیش ہوا۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ وہ ہمیشہ ملنسار تھے اور اپنے جونیئر کو کبھی حقارت سے نہیں دیکھتے تھے۔
دویدی نے کہا کہ وقت کی پابندی اور ہمدردانہ دلائل کے لیےمعروف بھوشن’ججوں سے لوہالے سکتے تھے’۔ انہوں نے کہا کہ جج بھی ان کی بہت عزت کرتے تھے اور ان کے دلائل پر خصوصی توجہ دیتے تھے۔
شانتی بھوشن کچھ عرصہ پہلے تک اپنے قانونی پیشے میں سرگرم تھے اور انہوں نے عدالت عظمیٰ میں دائر ایک پی آئی ایل پربحث کی تھی جس میں رافیل لڑاکا طیارہ سودے کی عدالت کی نگرانی میں جانچ کی اپیل کی گئی تھی۔
شانتی بھوشن عوامی مفاد کے کئی معاملات میں پیش ہوئے۔ شانتی بھوشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں چیف جسٹس آف انڈیا کی طرف سے مقدمات کی تقسیم کے روسٹر پریکٹس کو چیلنج کیا گیا تھا۔
شانتی بھوشن نومبر 2010 میں اپنے اس سنسنی خیز الزام پر قائم رہے کہ عدلیہ میں بدعنوانی ہے اور سپریم کورٹ سے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ توہین عدالت کے الزام میں جیل جانے کو تیار ہیں۔
انہوں نے یہ تبصرہ اس وقت کیاتھا جب سپریم کورٹ نے پوچھا تھاکہ کیا وہ اور ان کے بیٹے پرشانت توہین عدالت کے الزام سے بچنے کے لیے معافی مانگنےکو تیار ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر قانون کرن رجیجو سمیت دیگر مشہور شخصیات نے ان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہیں شانتی بھوشن کی موت سے بہت دکھ ہوا ہے۔ مودی نے کہا، ‘شانتی بھوشن جی کو قانونی میدان میں ان کی خدمات کے لیے یاد رکھا جائے گا۔
تعزیت کا اظہار کرتے ہوئےوزیر قانون کرن رجیجو نے منگل کو کہا کہ انہیں یہ خبر سن کر بہت دکھ ہوا کہ سابق وزیر قانون شانتی بھوشن جی نہیں رہے ۔
سوراج ابھیان کے لیڈریوگیندریادو نے کہا، جمہوریت کے محافظ، 44ویں ترمیم کے ذریعے آئین کے محافظ کی موت ہماری جمہوریہ کے لیے ایک نقصان ہے۔ آپ کا پیار اور آشیروادہمیشہ میرے ساتھ رہے گا۔
سابق اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا، ‘میں انہیں ایمرجنسی سے بہت پہلے جانتا تھا جب وہ مدراس گئے تھے اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایم کروناندھی کے لیے سرکاریہ کمیشن کے سامنے بھی پیش ہوئے تھے، میں بھی ان کے ساتھ پیش ہوا تھا۔ لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ کمیشن ہوسٹائل تھا، ہم کیس سے دستبردار ہو گئے۔ جب جنتا سرکار وجود میں آئی تو انہوں نے مجھے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے طور پر دہلی بلایا۔ اس کے بعد جب وہ حکومت اقتدار سے باہر ہوئی تو ہم دونوں مختلف مقدمات میں ایک دوسرے کے خلاف پیش ہوئے۔ ہم نےہمیشہ ایک دوسرے کااحترام کیا اور ہماری دوستی بھی برسوں تک قائم رہی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)