آر ٹی آئی کے تحت انکشاف، 91 فیصدی سے زیادہ الیکٹورل بانڈ 1 کروڑ روپے کے خریدے گئے

07:28 PM Nov 22, 2019 | دی وائر اسٹاف

اس کے علاوہ ایک مارچ 2018 سے 24 جولائی 2019 کے بیچ خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 99.7 فیصدی بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔ تقریباً 80 فیصدی الیکٹورل بانڈ نئی دہلی میں بھنائے گئے ہیں۔

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: آر ٹی آئی درخواست کے ذریعے انکشاف  ہوا ہے کہ 12 فیز میں سے 11 فیز کے دوران خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 91 فیصدی ایک کروڑ روپے کے تھے۔ یہ الیکٹورل بانڈ  اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی چنندہ شاخوں سے بیچے گئے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، آر ٹی آئی کارکن کوموڈور لوکیش بترا (ریٹائرڈ) کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے 11 فیز میں کل 5896 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ بیچے گئے اور اس میں سے 91 فیصدی سے زیادہ بانڈ ایک کروڑ روپے کے تھے۔

وہیں ،ایک مارچ 2018 سے 24 جولائی 2019 کے درمیان خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 99.7 فیصدی بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) ایک ہزار، دس ہزار، ایک لاکھ، دس لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ کی فروخت کرتا ہے۔ سب سے زیادہ رقم کے الیکٹورل بانڈ خریدنا یہ دکھاتا ہے کہ یہ بانڈ سماج کے بےحد امیر طبقے کے لوگ خرید رہے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک لاکھ اور دس ہزار روپے کے کل 15.06 کروڑ روپے کے ہی الیکٹورل بانڈ خریدے گئے۔ غور طلب ہے کہ جنوری 2018 میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے ذریعے الیکٹورل  بانڈ اسکیم لائی گئی تھی۔ اس کے تحت چندہ دینے والے،مستند  بینکوں سے بانڈ خرید‌کر سیاسی پارٹیوں  کو چندہ دے سکتا ہے۔ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے اب تک سب سے زیادہ چندہ بی جے پی کو ملا ہے۔

یہ بانڈ 15 دن کے لئے جائز ہوتے ہیں اور سیاسی جماعت اس مدت میں کسی مستند بینک میں بینک کھاتے کے ذریعے ان کو بھنا سکتے ہیں۔ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے پارٹیوں کو چندہ دینے والے آدمی کے بارے میں پتہ نہیں چل پاتا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے یہ بھی پتہ  چلتا ہے کہ کل 12 فیز کے 83 فیصدی الیکٹورل بانڈ ایس بی آئی کی چار برانچ بالترتیب : ممبئی، کولکاتا، نئی دہلی اور حیدر آباد سے خریدے گئے۔ ان چاروں جگہوں سے کل ملاکر 5085 کروڑ کے الیکٹورل بانڈ خریدے گئے۔

اب تک 12 فیزوں کے دوران کل 6128.72 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے گئے ہیں۔ اس میں سے 6108.47 کروڑ روپے کو بھنایا جا چکا ہے۔ تقریباً 80 فیصدی الیکٹورل بانڈ نئی دہلی میں بھنائے گئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ الیکشن سےمتعلق  اصلاحوں کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے حال میں الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر روک کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔ سی پی ایم  نے ایک الگ عرضی میں اس کو سپریم کورٹ  میں چیلنج کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعت 30 مئی سے پہلے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تمام جانکاری ایک مہر بند لفافہ میں دیں۔ کورٹ نے کہا تھا کہ تفصیلی سماعت کے بعد اس معاملے میں آخری فیصلہ لیا جائے‌گا۔ وہیں، الیکشن  کمیشن اور کئی سابق الیکشن کمشنر نے الیکٹورل بانڈ کی سخت تنقید کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا کہ الیکٹورل بانڈ پارٹیوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت کے لئے خطرناک ہے۔ اس کے علاوہ آر بی آئی بھی الیکٹورل  بانڈ کی تنقید کر چکا ہے۔

آر بی آئی نے کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ اور آر بی آئی قانون میں ترمیم کرنے سے ایک غلط روایت شروع ہو جائے‌گی۔ اس سے منی لانڈرنگ کو حوصلہ ملے‌گا اور مرکزی بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں پر ہی خطرہ پیدا ہو جائے‌گا۔