لوک سبھا الیکشن سے پہلے نمو ٹی وی کے لانچ ہونے پر اپوزیشن پارٹیوں نے الیکشن کمیشن کوخط لکھ کر ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی کی شکایت کی تھی۔ اس پر الیکشن کمیشن نے وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب مانگا تھا۔
نئی دہلی:الیکشن کمیشن نے نمو ٹی وی کو لے کر مرکزی حکومت سے رپورٹ مانگی تھی۔کمیشن نے وزارت اطلاعات و نشریات کو لکھے گئے ایک خط میں عام انتخابات سے ٹھیک پہلے نمو ٹی وی کی شروعات کو لے کر رپورٹ دینے کو کہا تھا۔اس کے علاوہ کمیشن نے الگ سے دوردرشن سے پوچھا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کے دوران وزیر اعظم مودی کے پروگرام کو کیسے نشر کر سکتا ہے۔
اس معاملے میں مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے نمو ٹی وی کو لے کر الیکشن کمیشن کے سامنے صفائی پیش کی ہے کہ نمو ٹی وی لائسنس حاصل کیا ہوا کوئی چینل نہیں بلکہ اشتہار کا پلیٹ فارم ہے۔انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق؛ذرائع نے بتایا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے الیکشن کمیشن کو دیے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نمو ٹی وی وی لائسنس حاصل کیا ہوا کوئی چینل نہیں بلکہ اشتہار کا پلیٹ فارم ہے اور ان اشتہاروں کا خرچ بی جے پی اٹھاتی ہے۔
Based on complaint filed by Congress and Aam Aadmi Party, Election Commission of India has sought a response from I&B ministry on 24-hour channel 'NAMO TV'. pic.twitter.com/16Jj4AtKIZ
— ANI (@ANI) April 3, 2019
وہیں 31 مارچ کو’ میں بھی چوکیدار’مہم کے تحت وزیراعظم مودی نے عوام کو خطاب کیا تھا۔اس پروگرام کو دوردرشن پر ایک گھنٹے تک لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس بات کی شکایت کانگریس نے الیکشن کمیشن سے کی تھی۔قابل ذکر ہے کہ 31 مارچ کو لانچ کیے گئے نمو ٹی وی پر وزیر اعظم مودی کی اسپیچ اور بی جے پی مرکوز مواد پیش کیے جارہے ہیں۔اس کے لیے بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈل سے ناظرین سے نمو ٹی وی اور نمو ایپ پر مودی کی اسپیچ اور ریلیاں دیکھنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
نمو ٹی وی کو لے کر بی جے پی نے 31 مارچ کو اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ،الیکشن کے رنگوں سے ملیے،جمہوریت کے رقص کا نظارہ کیجیے،نمو ٹی وی کے ساتھ ایک بار پھر نمو کہیے۔ ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریئل ٹائم میں(لائیو) وزیر اعظم مودی کی انتخابی تشہیر سے روبرو ہونے کے لیے نمو ٹی وی ٹیون کیجیے اس کے علاوہ دوسرے دلچسپ مواد سے لطف حاصل کیجیے۔
Capture the colours of elections…
Watch the dance of democracy…
Say NaMo again with NaMo TV.
Tune in to get real time coverage of PM Modi's election campaign and a lot more fascinating content. pic.twitter.com/FrJVnLD43m
— BJP (@BJP4India) March 31, 2019
واضح ہو کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد اس چینل کو لانچ کیا گیاہے۔ اس چینل کے مالکانہ حقوق کو لے کر بھی ابھی تک کچھ واضح نہیں ہے۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی دونوں الیکشن کمیشن سے اس کی شکایت کر چکے ہیں۔اکانومک ٹائمس کی خبر کے مطابق؛وزارت اطلاعات و نشریات کو اس سے متعلق الیکشن کمیشن کی طرف سے خط بھیجا گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے شکایت میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد پارٹی کو اپنا چینل شروع کرنے کی اجازت کیسے ملی؟
وہیں کانگریس کا الزام ہےکہ ڈی ٹی ایچ پلیٹ فارم پر بی جے پی اپنی حصولیابیوں کی تشہیر کر رہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن سے منظور شدہ نجی ٹی وی چینلوں کی فہرست میں بھی اس چینل کا نام نہیں ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ نمو ٹی وی پر موجود مواد کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک قانون 1994 کے اصول 7(3)کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔
اس کے علاوہ کانگریس نے الیکشن کمیشن کی توجہ دوردرشن پر نشر ہوئے ایک گھنٹے 24 منٹ تک کے لمبے پروگرام کی طرف بھی دلائی ہے۔میں بھی چوکیدار شو کے لائیو ٹیلی کاسٹ کرنے اور ڈی ڈی نیوز کے سوشل میڈیا ہینڈل@DDNHLive پرتشہیر کرنے کو لے کر شکایت درج کرائی ہے۔اس سے پہلے عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر انتخاب سے ٹھیک پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی جانب سے نمو ٹی وی شروع کیے جانے پر اعتراض کیا تھا۔ خط میں پوچھاگیا تھا کہ ، کیا کسی سیاسی پارٹی کو اس طرح کی اجازت دی جاسکتی ہے ، جس کے تحت ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی کوئی پارٹی اپنا ٹی وی چینل شروع کر سکے؟
بی جے پی نے چینل کا نام وزیر اعظم مودی کے نام پر نمو رکھا ہے ۔ٹی وی چینل کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے پوچھاتھا کہ اگر کمیشن کی اجازت کے بغیر نمو چینل شروع کیا گیا ہے تو اس پر کمیشن نے کیا کارروائی کی ہے؟اپنی شکایت میں عام آدمی پارٹی نے یہ بھی پوچھا تھا کہ اس چینل پر آنے والے پروگرام پر کس کی نگرانی ہوگی اور کیا بی جے پی نے چینل پر آنے والے پروگراموں اور اس کے نشر ہونے میں آنے والے خرچ کی تصدیق کرانے کے لیے کمیشن کی میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی سے رابطہ کیا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کمیشن نے بی جے پی سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں اس کی وجہ پوچھی ہے یا نہیں؟
عام آدمی پارٹی نے اس معاملے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن سے جلد از جلد کارروائی کی گزارش کی تھی۔