ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ پولیس کا کام صحافی کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں، بلکہ ان کے کام میں معاون بننا ہے۔
نئی دہلی:ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے ملک کے کئی حصوں میں کورونا وائرس بحران کی رپورٹنگ کے دوران صحافیوں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی پولیس کی ‘سختی ‘ اور ‘من مانی ‘ کو لےکر جمعرات کو تشویش ظاہر کی۔گلڈ نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کا کام صحافی کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں، بلکہ ان کے کام میں معاون بننا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘ریاست اور یونین ٹریٹری کی حکومتوں کو یہ بھی یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کے موجودہ لاک ڈاؤن ہدایات کے تحت ایک ضروری خدمت کے طور پر میڈیا کو چھوٹ دی گئی ہے۔ ‘گلڈ نے تمام قانونی ایجنسیوں سے میڈیا کو ہرممکن حدتک آسانی سے اپناکردار نبھانے دینے کو کہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘میڈیا نے حکومت سے موجودہ کورونا وائرس بحران کے دوران باقاعدگی سے وزارتی سطح پر بریفنگ کے لئے ایک مناسب نظام بنانے کی بھی اپیل کی ہے، تاکہ مواصلات متاثر نہ ہو کیونکہ یہ (بحران) میڈیا کو سوال پوچھنے کے لئے کافی موقع نہیں دیتا ہے۔ ‘بیان میں پولیس کی اس سختی اور من مانی پر تشویش ظاہر کی گئی ہے، جو اس وقت ملک کے کئی حصوں میں میڈیا کی رپورٹنگ میں خلل ڈالنےوالی بنی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘اس طرح کی کارروائی ایسے وقت میں نقصان دہ ثابت ہوگی، جب میڈیا کی آزادی وبا کے قہر اور حکومت کے رد عمل کو کور کرنے کے لئے بہت ہی اہم ہے۔ ‘
لاک ڈاؤن کے دوران ہی دہلی کے ایک صحافی نوین کمار نے پولیس پر ان کے ساتھ مارپیٹ اور گالی گلوچ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ گزشتہ23 مارچ کو انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے اپنے ساتھ ہوئی پولیس کی زیادتی کا تجربہ شیئر کیا تھا۔حال ہی میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کورونا وائرس کے خطرےکے مدنظر تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کام جاری رہے۔
تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو 23 مارچ کو لکھے خط میں وزارت نے کہا کہ ٹی وی چینلوں، نیوز ایجنسیوں جیسے پختہ اور ضروری اطلاع دینے والے نیٹ ورک کا مناسب طریقے سے کام کرنا ضروری ہے۔
خط میں ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری سے ان خدمات کو آسانی سے چلانے کی تاکید کی گئی ہے۔ ان خدمات میں ٹی وی چینل، نیوز ایجنسی، ڈیجیٹل سیٹلائٹ نیوز گیدرنگ (ڈی ایس این جی)، ڈی ٹی ایچ خدمات، کیبل آپریٹر، ایف ایم اور کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن شامل ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)