ای ڈی کے ذریعےاکاؤنٹ فریز کیے جانے کے بعد گزشتہ سال ستمبر مہینے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں اپنا کام بند کر دیاتھا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا بنگلوروواقع دفتر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ای ڈی نے منگل کو کہا کہ اس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل(انڈیا)کے دو اداروں کے خلاف منی لانڈرنگ کے معاملے میں بینک میں جمع 17 کروڑ سے زیادہ رقم ضبط کی ہے۔ای ڈی نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے منی لانڈرنگ قانون کے تحت ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ(اے آئی آئی پی ایل)اورانڈینس فار ایمنسٹی انٹرنیشنل ٹرسٹ (آئی اےآئی ٹی)کے بینک اکاؤنٹ میں جمع رقم کی ضبطی کے لیےعارضی آرڈر جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں اداروں نے جرم کے ذریعےیہ رقم حاصل کی اور یہ کئی منقولہ اثاثوں کی صورت میں ہے۔ آرڈر کے تحت 17.66 کروڑ روپے کی منقولہ ملکیت ضبط کی گئی ہے۔
اےآئی آئی پی ایل، آئی اےآئی ٹی،ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا فاؤنڈیشن ٹرسٹ (اےآئی آئی ایف ٹی)اور ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا فاؤنڈیشن(اےآئی ایس اے ایف )کے خلاف سی بی آئی کے ذریعےایف سی آراےکی مختلف دفعات اور آئی پی سی کی دفعہ120 بی(مجرمانہ سازش)کے تحت درج ایف آئی آرکی بنیاد پر ای ڈی نے منی لانڈرنگ کا یہ معاملہ درج کیا۔
بیان میں کہا گیا،‘ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا فاؤنڈیشن ٹرسٹ (اےآئی آئی ایف ٹی)کو ایف سی آراے کے تحت 2011-12 کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل برٹن سے غیرملکی چندہ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ حالانکہ منفی جانکاریاں ملنے کی وجہ سے منظوری رد کر دی گئی۔بتا دیں کہ پچھلے سال ستمبر مہینے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں
اپنا کام بند کیا تھا اور اس کے لیےمرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
ایمنسٹی نے یہ قدم ای ڈی کے ذریعے اس کے اکاؤنٹ کو فریز کیے جانے کے بعد اٹھایا تھا۔مبینہ طور پر غیرملکی چندہ ریگولیٹری قانون (ایف سی آراے)کی خلاف ورزی کےالزامات میں 5 نومبر2019 کو سی بی آئی کے ذریعے ایک ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد ای ڈی نے پچھلے سال اس معاملے میں الگ سے جانچ شروع کی تھی۔
ایمنسٹی نے الزام لگایا تھا کہ سرکار اس کو پریشان کر رہی ہے۔ حالانکہ ایمنسٹی کے الزامات پر وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ انسانی کاموں اوراقتدار سے دو ٹوک بات کرنے کے بارے میں دیےگئے خوبصورت بیان اور کچھ نہیں، بلکہ ادارے کی ان سرگرمیوں سے سب کا دھیان بھٹکانے کا طریقہ ہے، جوہندوستانی قانون کی سراسر خلاف ورزی کرتی ہیں۔
ہندوستان کے وزارت داخلہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ ادارے کا یہ دعویٰ کہ اسے چنندہ طریقے سے نشانہ بنایا گیا شرمناک ہے اور بڑھا چاکر کہی گئی بات ہے جو سچائی سے کوسوں دور ہے۔معلوم ہو کہ ہیومن رائٹس واچ سمیت 15 بین الاقوامی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکےایمنسٹی انٹرنیشنل کو ہندوستان میں اپنا کام بند کرنے کے لیے مجبور کیے جانے کی تنقید کی تھی۔
اپنے بیان انہوں نے میں آگے کہا تھا، ‘ہندونیشنلسٹ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی قیادت والی سرکار نے ایمنسٹی انڈیا پر غیرملکی فنڈنگ کے لیے قانون توڑنے کا الزام لگایا ہے۔ اس الزام کو گروپ نے سیاسی طور پرمتاثر بتایا ہے اور ثبوت پیش کیا کہ سرکار کے غلط کاموں اور زیادتیوں کو ہیومن رائٹس تنظیموں اور گروپوں نے چیلنج دیا تب انہوں نے متعصب طریقے سے قانونی طور پر پریشان کرنا شروع کر دیا۔’
اس کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کےہندوستان میں کام بند کرنے پر یورپی یونین(ای یو)نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا بھر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کو بہت اہمیت دیتا ہے۔یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے حکومت ہند سے تنظیم کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دینے کی اپیل کیتھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)