دشینت دوے کےاس خط پر ارنب گوسوامی کی بیوی نے بھی خط لکھ کر الزام لگایا کہ وہ انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے صحافی ونود دوا اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے معاملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملے فوری لسٹ کیے گئے تھے، لیکن دشینت دوے نے ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
دشینت دوے۔ (فوٹوبہ شکریہ: منتھن سنواد)
نئی دہلی: سینئروکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن(ایس سی بی اے)کے صدر دشینت دوے نے سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کو سخت لفظوں میں خط لکھ کر پوچھا ہے کہ ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی عرضیاں فوری شنوائی کے لیے کیسے لسٹ کر دی جاتی ہیں؟
دوے نے احتجاج کرتے ہوئے خط میں کہا ہے کہ جب پہلے سے ہی اس طرح کی کئی عرضیاں التوا میں ہیں، ایسے میں گوسوامی کی عرضی کو شنوائی کے لیے کس بنیاد پر آگے بڑھا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا کرنے کے لیے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے خود خصوصی ہدایت دی ہے؟
سینئر وکیل نے لکھا، ‘جب ہزاروں لوگ لمبے وقت سے جیلوں میں بند ہیں اور ان کی عرضی پر سپریم کورٹ میں کئی ہفتوں اور مہینوں سے شنوائی نہیں ہوئی ہے، ایسے میں یہ بے حدتشویش ناک ہے کہ کیسے اور کس طرح سے گوسوامی کی عرضی سپریم کورٹ میں فوراً شنوائی کے لیے لسٹ کر دی جاتی ہے۔ کیا اسے لےکر ماسٹر آف روسٹر اور چیف جسٹس کی جانب سے کوئی خصوصی حکم یاہدایت دی گئی ہے؟’
ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے گزشتہ منگل(10 نومبر)کو سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کرکے بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج دیا تھاجس میں عدالت نے دو لوگوں کی خودکشی سے جڑے ایک معاملے میں انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
خاص بات یہ ہے کہ اس عرضی کوشنوائی کے لیے اگلے ہی دن (11 نومبر)کے لیے لسٹ کر دیا گیا۔ اسی کی وجہ سے دشینت دوے نے سپریم کورٹ جنرل سکریٹری کو خط لکھا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ آخر یہ کیسے کیا گیا؟
دوے نے رجسٹرار پر بھی سوال اٹھایا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا وہ چیف جسٹس کی جانکاری کے بنا گوسوامی کو یہ ترجیح دے رہے ہیں؟
سپریم کورٹ جنرل سکریٹری کو لکھے خط میں انہوں نے کہا، ‘یہ سب کو پتہ ہے کہ اس طرح معاملوں کی فوراً شنوائی چیف جسٹس کے خصوصی حکم کے بنا نہیں ہو سکتی ہے۔ یا پھر انتظامیہ ہیڈ کے طورپرآپ یا رجسٹرار گوسوامی کو خصوصی ترجیح دے رہے ہیں؟’
پی چدمبرم کے آئی این ایکس میڈیا معاملے سے گوسوامی کیس کا موازنہ کرتے ہوئے دشینت دوے نے کہا کہ پی چدمبرم جیسےسینئر وکیل کو بھی اپنی ضمانت عرضی پر فوری شنوائی نہیں مل پائی تھی اور انہیں کئی مہینے جیل میں بتانے پڑے تھے، بعد میں سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔
دوے نے کہا کہ یہاں پر سنگین معاملہ یہ ہے کہ کورونا کے پچھلے آٹھ مہینوں میں رجسٹری چنندہ انداز میں معاملوں کو لسٹ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔اس خط کے عوامی ہونے کے کچھ دیر بعد ارنب گوسوامی کی بیوی سمیبرتا راے گوسوامی نے جواب دیتے ہوئے ایک خط لکھا اور الزام لگایا کہ دوے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ جنرل سکریٹری کو لکھے خط میں انہوں نے کہا، ‘میں دوے کا خط پڑھ کر حیران اور ڈری ہوئی ہوں۔ نہ تو میں دوے کو جانتی ہوں اور نہ ہی ان سے کبھی ملی ہوں۔ حالانکہ دوے کی جانب سے میرے شوہر کی عرضی کو نشانہ بنانے کی میں مخالفت کروں گی ، جیسا کہ انہوں نے ان دیگر معاملوں پر نہیں بولا، جب عدالت نے اپنی سمجھ کی بنیاد پر ماضی میں فوری شنوائی کے لیے لسٹ کیا تھا۔’
سمیبرتا نے کہا کہ دوے کا قدم نہ صرف ارنب گوسوامی کے معاملے کو متاثر کرےگا، بلکہ یہ ہتک آمیز بھی ہے، کیونکہ یہ انصاف کے اقتدارمیں دخل اندازی ہے۔انہوں نے اگست 2019 کے رومیلا تھاپر معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس جس دن دائر کیا گیا تھا، اسی دن لسٹ کیا گیا اور دوے نے تھاپر کی پیروی کی تھی۔
اس کے علاوہ انہوں نے صحافی ونود دوا اورسینئر وکیل پرشانت بھوشن کے معاملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملے فوراًلسٹ کیے گئے تھے، لیکن دشینت دوے نے ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔اپنے خط میں سمیبرتا گوسوامی نے کہا کہ دوے نے ملک کے اعلیٰ ترین اہلکاروں کے خلاف بیان دےکر سپریم کورٹ کے وقارکو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے۔
معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے خودکشی کے لیے اکسانے والے معاملے میں بدھ کو ارنب گوسوامی اور دو دیگر ملزمین کو
عبوری ضمانت دے دی۔